کراچی: تیز رفتار موٹر سائیکل فٹ پاتھ سے جا ٹکرائی، 14 سالہ لڑکا جاں بحق
اشاعت کی تاریخ: 11th, January 2025 GMT
کراچی میں ملیر ماڈل کالونی میں تیز رفتار موٹر سائیکل فٹ پاتھ سے ٹکرانے کے باعث 14 سالہ لڑکا جاں بحق ہوگیا۔
رپورٹ کے مطابق متوفی کی شناخت حسن ولد رب نواز سے ہوئی، واقعہ کے حوالے سے متوفی کےبہنوئی کمال نے بتایا کہ حسن ولد رب نواز کی عمر 14سال ہے جوماڈل کالونی ملیر کا رہائشی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ متوفی موٹر سائیکل مکینک کا کام سیکھ رہا تھا، وہ پانچ جماعت پاس ہے، اس کے پانچ بھائی بہن ہیں، اس کے والد فالج کے مریض ہیں، وہ گھریلو اخراجات پورے کرنے کے لیے کام سیکھ رہا تھا۔
انہوں نے بتایا کہ اس کو موٹر سائیکل چلانے کا شوق تھا، وہ روزانہ کام پرسے آنے اور رات کا کا کھانا کھانے کے بعد اپنے دوست کی موٹر سائیکل لیکر اس پر گھومتا تھا۔
گذشتہ شب معمول کے مطابق وہ دوست کی موٹر سائیکل پر گھومنے نکالا اور ایک حادثہ میں جاں بحق ہوگیا۔
انہوں نے بتایا کہ ابتدائی اطلاعات کے مطابق حسن جب موٹر سائیکل لیکر نکالا توملیر ماڈل کالونی پرنس بیکری کے قریب اس کی موٹر سائیکل فٹ پاتھ سے ٹکراگئی جس کی وجہ سے وہ جاں بحق ہوگیا۔
انہوں نے بتایا کہ لوگ بتارہے ہیں وہ موٹر سائیکل تیز چلارہا رہا تھا جس کی وجہ موٹر سائیکل کنٹرول سے باہر ہوگئی اور فٹ ہاتھ سے جاکرٹکرائی جس کی وجہ سے یہ حادثہ ہوا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: موٹر سائیکل
پڑھیں:
کوویڈ کے دوران بابا نے اسکول کھولنے کا فیصلہ کیا تو ہمیں دھمکیاں موصول ہوئیں: تارا محمود
اسلام آباد(نیوز ڈیسک) پاکستان شوبز انڈسٹری کی معروف اداکارہ تارا محمود نے اپنے والد کے سیاسی پس منظر کو چھپائے رکھنے کی وجہ پر سے پردہ اُٹھا دیا۔
حال ہی میں اداکارہ نے ساتھی فنکار احمد علی بٹ کے پوڈ کاسٹ میں بطور مہمان شرکت کی، جہاں انہوں نے مختلف امور پر کھل کر بات چیت کی۔
دورانِ انٹرویو انہوں نے انکشاف کیا کہ میرے قریبی دوست احباب یہ جانتے تھے کہ میں شفقت محمود کی بیٹی ہوں اور ان کا سیاسی پس منظر کیا ہے لیکن کراچی میں یا انڈسٹری میں کسی نہیں ان کے بارے میں معلوم نہیں تھا۔
انہوں نے بتایا کہ جب میں نے شوبز میں کام شروع کیا تو مجھے کراچی آنا پڑا، اس دوران والد نے سیکیورٹی خدشات کے سبب مشورہ دیا کہ بہتر ہوگا کہ کسی کو بھی اس بارے میں نہ بتایا جائے۔ تاہم ڈرامہ سیریل چپکے چپکے کی شوٹنگ کے دوران سوشل میڈیا پر والد کے ساتھ تصاویر وائرل ہوگئیں۔
اداکارہ نے کہا کہ والد کے ساتھ تصاویر وائرل ہوئیں تو تھوڑی خوفزدہ ہو گئی تھیں کیونکہ مجھے توجہ کا مرکز بننا نہیں پسند۔
انہوں نے بتایا کہ کوویڈ کے پہلے سال کے دوران وبائی مرض کے سبب اسکول بند کرنے پڑے تو بابا ہیرو بن گئے تھے لیکن جب انہوں نے دوسرے سال اسکول کھولنے کا فیصلہ کیا تو ہمیں کئی دھمکیاں بھی موصول ہوئیں۔
تارا محمود نے چپکے چپکے کے سیٹ پر پیش آنے والا ایک دلچسپ قصہ سناتے ہوئے بتایا کہ جب یہ بات منظر عام پر آئی کہ میرے والد کون ہیں تو ایک دن میں شوٹ پر جاتے ہوئے اپنی گاڑی خود چلاتے ہوئے سیٹ پر پہنچی تو ہدایتکار دانش نواز مجھ سے مذاق کرتے ہوئے کہنے لگے کہ سیاسی خاندان سے تعلق ہونے کے باوجود سیکیورٹی کیوں نہیں رکھتیں اور خود گاڑی کیوں چلاتی ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ میں نے کبھی بھی اپنے والد کے اثر و رسوخ یا طاقت کو ذاتی فائدے کے لیے استعمال کرنے کی کوشش نہیں کی۔
واضح رہے کہ تارا محمود کے والد پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے دور حکومت میں وفاقی وزیر تعلیم کے عہدے پر فائز رہنے والے شفقت محمود ہیں۔
انہیں طلبہ کے درمیان کوویڈ کے دوران امتحانات منسوخ کرنے اور تعلیمی ادارے بند کرنے کے سبب شہرت حاصل ہوئی۔
فلم میں رہے کہ شفقت محمود نے جولائی 2024 میں سیاست سے ریٹائر ہونے کا اعلان کیا تھا۔
Post Views: 5