غزہ جنگ میں اموات کی تعداد کم رپورٹ ہونے کا انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 11th, January 2025 GMT
غزہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 11 جنوری2025ء)غزہ جنگ میں اموات کی تعداد 41 فیصد کم رپورٹ ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔لینسٹ جنرل میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ کے مطابق7 اکتوبر 2023 سے 30 جون 2024 کے درمیان غزہ میں 64 ہزار 260 اموات ہوئیں جو فلسطینی وزارت صحت کے سرکاری اعداد وشمار سے تقریباً 41 فیصد زیادہ ہے۔فلسطینی وزارت صحت نے اس وقت اموات کی تعداد 37ہزار 877 بتائی ہے۔
(جاری ہے)
رپورٹ کے مطابق مرنے والوں میں 59.1 فیصد خواتین، بچے اور 65 سال سے زیادہ عمر کے لوگ تھے۔اس حساب کے مطابق اکتوبر تک غزہ میں شہید ہونے والوں کی تعداد70ہزار سے تجاوز کر گئی ہے۔رپورٹ شماریاتی طریقہ 'کیپچر ری کیپچر تجزیہ' کے ذریعے بنائی گئی ہے، جو اس وقت استعمال ہوتا ہے جب تمام متعلقہ ڈیٹا ریکارڈ نہیں کیا جاتا ہے۔واضح رہے کہ الجزیرہ کے مطابق غزہ میں اسرائیل کی نسل کشی میں 7 اکتوبر 2023 سے اب تک کم از کم 46 ہزار سے زائد فلسطینی شہید اور ایک لاکھ 9 ہزار سے زائد زخمی ہو چکے ہیں۔
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے
پڑھیں:
غزہ کا 90 فیصد حصہ صفحہ ہستی سے مٹ گیا، اقوام متحدہ کا ہولناک انکشاف
غزہ:بین الاقوامی ادارہ برائے مہاجرین (IOM) نے انکشاف کیا ہے کہ غزہ میں 90 فیصد سے زائد مکانات مکمل یا جزوی طور پر تباہ ہو چکے ہیں، جس سے لاکھوں افراد کھلے آسمان تلے زندگی گزارنے پر مجبور ہو گئے ہیں۔
ادارے نے اسرائیل سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ انسانی بنیادوں پر غزہ میں داخلے کے راستے فوری طور پر کھولے تاکہ پناہ گاہی امداد متاثرہ افراد تک پہنچائی جا سکے۔
بین الاقوامی ادارے نے اقوام متحدہ کے انسانی امور کی رابطہ ایجنسی (OCHA) کے ڈیٹا کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اسرائیل کی جاری کارروائیوں کے باعث غزہ کے شہری شدید انسانی بحران کا سامنا کر رہے ہیں۔
مزید پڑھیں: غزہ میں جنگ بندی کیلئے قطر اور مصر نے نئی تجویز پیش کردی
آئی او ایم نے گزشتہ روز ایک بیان میں کہا کہ محفوظ جگہ نہ ہونے کے باعث خاندان کھنڈرات میں پناہ لینے پر مجبور ہیں۔
ادارے کے مطابق، امدادی سامان اور پناہ گاہی سہولیات موجود ہیں لیکن داخلی راستوں کی بندش کے باعث غزہ میں انسانی امداد کی فراہمی ممکن نہیں ہو رہی۔ آئی او ایم نے واضح کیا کہ اگر راستے کھول دیے جائیں تو فوری طور پر متاثرین کو ضروری امداد فراہم کی جا سکتی ہے۔
واضح رہے کہ 2 مارچ سے اسرائیل نے غزہ کے داخلی راستے مکمل طور پر بند کر رکھے ہیں، جس کے باعث نہ صرف امدادی سامان کی فراہمی معطل ہو چکی ہے بلکہ قحط کے خدشات بھی بڑھ گئے ہیں۔
مزید پڑھیں: اسرائیل نے غزہ کے 30 فیصد علاقے پر قبضہ کرلیا، امداد کی فراہمی روکنے کا فیصلہ برقرار
صیہونی افواج کی کارروائیوں کے نتیجے میں غزہ کے بیشتر علاقے ملبے کا ڈھیر بن چکے ہیں، اور تقریباً پوری آبادی بے گھر ہو چکی ہے۔
یہ صورتحال اس وقت بھی جاری ہے جب اسرائیلی وزیر اعظم بن یامین نیتن یاہو اور سابق وزیر دفاع یوآو گیلنٹ کے خلاف انٹرنیشنل کریمنل کورٹ (ICC) میں جنگی جرائم اور نسل کشی کے الزامات کے تحت مقدمہ زیر سماعت ہے۔ اس کے باوجود، اسرائیلی جارحیت میں کوئی کمی نہیں آ رہی۔