ایران نے جوہری ہتھیار بنانیکا فیصلہ نہیں کیا، امریکی جاسوس تنظیم
اشاعت کی تاریخ: 11th, January 2025 GMT
امریکی سینٹرل انٹیلیجنس ایجنسی (CIA) کے سربراہ نے اپنے تازہ انٹرویو میں اعتراف کیا ہے کہ تہران نے ابھی تک جوہری ہتھیار بنانیکا کوئی فیصلہ نہیں کیا اسلام ٹائمز۔ اپنے ایک تازہ انٹرویو میں امریکی سینٹرل انٹیلیجنس ایجنسی (CIA) کے ڈائریکٹر جنرل ولیم برنز نے ایرانی جوہری پروگرام سے متعلق اس ایجنسی کے سابقہ موقف کا اعادہ کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ ایران نے ابھی تک جوہری ہتھیاروں کی تیاری کی جانب بڑھنے کا فیصلہ نہیں کیا۔ نیشنل پبلک ریڈیو (NPR) کو انٹرویو دیتے ہوئے ولیم برنز نے دعوی کیا کہ گذشتہ 6 سے 7 ماہ کے واقعات نے ایران کو کمزور اسٹریٹجک پوزیشن پر لا کھڑا کر دیا ہے! سی آئی اے کے ڈائریکٹر نے دعوی کرتے ہوئے مزید کہا کہ جیسا کہ آپ جانتے ہیں، اسرائیل کے خلاف اہم بیلسٹک میزائل حملوں کی 2 ''ناکام کوششیں''، لبنان میں اس (ایران) کی مرکزی پراکسی يعنی حزب اللہ کا خاتمہ، غزہ میں حماس کا شدید کمزور ہو جانا اور پھر شام میں اسد حکومت کا زوال، کہ جو سب کچھ میری رائے میں، اس بات کا باعث بنے ہیں کہ ایران، تزویراتی طور پر ایک کمزور پوزیشن پر آ گیا ہے جبکہ یہ صورتحال ایران کو جوہری ہتھیار بنانے یا مذاکرات دوبارہ شروع کرنے پر مجبور کر سکتی ہے۔
ولیم برنز نے کہا کہ جیک سلیوان کی جانب سے بھی اس تشویش کا اظہار اس لئے درست تھا کہ ممکن ہے کہ ایرانی حکومت، ان کمزوریوں کو دیکھتے ہوئے اپنی ڈیٹرنس کو بحال کرنے کی فکر کرے اور سال 2003 کے آخر میں اپنے اسلحہ جاتی پروگرام کے خاتمے کے اپنے فیصلے پر نظرثانی کا سوچ لے۔ ولیم برنز نے ایرانی جوہری پروگرام کے پرامن ہونے سے متعلق اپنی انٹیلیجنس ایجنسی کے موقف کا ایک مرتبہ پھر اعادہ کیا اور زور دیتے ہوئے کہا کہ آج بھی ہمیں ایسی کوئی علامت نظر نہیں آتی کہ جو یہ ظاہر کرے کہ ایران نے (جوہری ہتھیاروں کی تیاری سے متعلق) ایسا کوئی فیصلہ کیا ہے لیکن یہ واضح ہے کہ ہم اس معاملے کی مکمل نگرانی کر رہے ہیں۔ اس حوالے سے اپنی گفتگو کے آخر میں سی آئی اے کے سربراہ نے دعوی کرتے ہوئے یہ بھی کہا کہ جیسا کہ آپ جانتے ہیں، کمزوری کا احساس نظریاتی طور پر بات چیت کے امکان کو مزید سنجیدہ بنا سکتا ہے اور یہ وہ چیز ہے کہ جس پر نئی (امریکی) حکومت کو توجہ دینی چاہیئے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: ولیم برنز نے کہ ایران کہا کہ
پڑھیں:
استنبول: ایران اور یورپی ممالک کے درمیان جوہری مذاکرات دوبارہ شروع
ایران اور یورپی ممالک — برطانیہ، فرانس اور جرمنی — کے درمیان جوہری مذاکرات کا دوسرا دور جمعہ کے روز استنبول میں ایرانی قونصل خانے میں شروع ہوگیا۔ مذاکرات بند دروازوں کے پیچھے ہو رہے ہیں۔
ذرائع کے مطابق، وفود کو قونصل خانے میں داخل ہوتے دیکھا گیا۔ ایران کی نمائندگی نائب وزرائے خارجہ کی سطح پر مجید تخت روانچی اور کاظم غریب آبادی کر رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیے ایران امریکا سے جوہری مذاکرات کے لیے تیار، بڑی شرط رکھ دی
ایران نے یہ مذاکرات یورپی ممالک (جو 2015 کے جوہری معاہدے کے دستخط کنندگان میں شامل ہیں) کی درخواست پر دوبارہ شروع کیے ہیں۔
اس سے قبل 16 مئی کو بھی ان ممالک اور ایران کے حکام کے درمیان نائب وزرائے خارجہ کی سطح پر استنبول میں بات چیت ہوئی تھی، جس میں فریقین نے مذاکرات جاری رکھنے پر اتفاق کیا تھا۔
یہ بات چیت ایران اور امریکا کے درمیان بالواسطہ مذاکرات کے ساتھ ساتھ چل رہی ہے۔
یہ بھی پڑھیے ایران کا امریکا کے ساتھ بالواسطہ جوہری مذاکرات کی تجویز سے اتفاق
تاہم، ان مذاکرات کا سلسلہ اس وقت رکا تھا جب 13 جون کو اسرائیل نے ایران پر حملہ کر دیا، جس کے بعد امریکا ایران اور یورپی ممالک کے ساتھ بات چیت دونوں معطل ہو گئی تھیں۔
اب دوبارہ مذاکرات کی بحالی سے یہ امید کی جا رہی ہے کہ ایران کے جوہری پروگرام سے متعلق تنازع کو سفارتی طریقے سے حل کرنے کی راہ ہموار ہو سکتی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ایران یورپی یونین مذاکرات