سوشل میڈیا کے اس جدید دور میں صرف شہری ہی نہیں بلکہ دیہاتی طبقہ بھی بڑھ چڑھ کر حصہ لے رہا ہے اور اپنے روز مرہ روٹین کا ویلاگ بناکر یوٹیوب سے لاکھوں روپے ماہانہ کما رہا ہے۔

ویڈیو شیئرنگ ایپ یوٹیوب پر نظر ڈالی جائے تو ایک کے بعد ایک ویلاگنگ چینل سامنے آتے ہیں جس پر لوگ اپنے ہر چھوٹے بڑے ، خاص و عام کام کیمرے کے سامنے ریکارڈ کرکے دنیا کو دکھاتے ہیں۔

لیکن کیا آپ ایک ایسے گاؤں کے بارے میں جانتے ہیں جہاں گولڈن، اور سلور پلے بٹن کی بھرمار ہے اور یہاں کا ہر بندہ ایک یوٹیوبر بنا ہوا ہے، یہاں تک کہ ہر گھر کے لوگوں کا اپنا یوٹیوب چینل ہے۔

جی ہاں ہم بات کر رہے ہیں پنجاب کے ضلع رحیم یار خان کے ایک چھوٹے سے قصبے کی جہاں کے ایک رہائشی کا کہنا ہے کہ انہوں نے تقریباً 1 سے ڈیڑھ سال قبل یوٹیوب کی دنیا میں قدم رکھا تھا اور آج وہ تقریباً 100 سے زائد یوٹیوب پلے بٹن کے مالک ہیں اور جلد ڈائمنڈ بٹن بھی انکی ملکیت میں ہوگا۔


ابتدائی جدوجہد، لوگوں کے منفی تبصرے اور مزاحیہ ردعمل کے باوجود اس شخص نے اپنی 6 سالہ اسپتال کی نوکری کو چھوڑ کر یوٹیوب چینل بناڈالا اور صرف 6ماہ میں اپنے دو سے تین چینل مونیٹائز کروالیے۔

یوٹیوبر نے اپنی ابتدائی جدوجہد پر بات کرتے ہوئے بتایا کہ انکا پہلا چینل اسلامک کانٹنٹ پر مبنی تھا جس پر ایک ویڈیو اتنی وائرل ہوئی کہ ملینز میں ویوز ملے، بس پھر کیا اسی ایک ویڈیو کے بعد انہوں نے اپنا چینل مونیٹائز کرنے کے ساتھ مزید چینل بنالیے۔

یوٹیوبر کا کہنا تھا کہ پہلے وہ اکیلے اس چینل کو آگے بڑھا رہے تھے لیکن اب انکی ٹیم میں تقریباً 20 لوگ کام کر رہے ہیں اور ہر ایک ٹیم ممبر کے پاس 2 سے 3 چینل ہیں۔

یوٹیوبر نے مزید یہ انکشاف بھی کیا صرف انکے گاؤں سے 200 سے زیادہ چینل یوٹیوب پر موجود ہیں اور اس گاؤں میں کوئی ایسا گھر نہیں جس کا یوٹیوب چینل نہ ہو۔یہاں تک کہ آس پاس کے گاؤں کے لوگ بھی یہاں آکر ٹریننگ لیتے ہیں اور اپنا چینل بناتے ہیں۔

یوٹیوب سے اپنی آمدنی کا انکشاف کرتے ہوئے یوٹیوب حیدر علی کا کہنا ہے کہ اب وہ یوٹیوب سے ایک دن میں اتنا کما لیتے ہیں جتنا وہ پورے سال میں اسپتال کی نوکری سے بھی نہیں کماتے تھے، جبکہ انکے ٹیم ممبرز بھی تقریباً ماہانہ 5 سے 6 لاکھ روپے کماتے ہیں۔

یوٹیوبر حیدر علی کا ماننا ہے کہ اب پاکستان میں اتنا ٹیلنٹ موجود ہے کہ لوگ بیرون ملک سے زیادہ پاکستان میں رہ کر آمدنی حاصل کرسکتے ہیں۔

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: ہیں اور

پڑھیں:

باتھ روم میں بند بیٹے کی ویڈیو بنانے پر سوشل میڈیا صارفین برہم

سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو تیزی سے وائرل ہو رہی ہے جس میں ایک ماں اپنے ننھے بیٹے کو باتھ روم میں بند دیکھ کر مدد مانگنے کے بجائے موبائل کیمرہ آن کر لیتی ہے۔ اس واقعے نے انٹرنیٹ صارفین کے درمیان شدید بحث اور غصے کو جنم دیا ہے۔

انسٹاگرام پر بلاگر ممیتا بشٹ نے ایک ویڈیو شیئر کی، جس میں اُن کا کم عمر بیٹا غلطی سے باتھ روم کے اندر سے دروازہ بند کر لیتا ہے اور باہر نکلنے میں ناکام رہتا ہے۔

ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ بچہ خوف زدہ ہو کر رونے لگتا ہے جبکہ ماں باہر سے اُسے بار بار ہدایت دیتی ہے کہ لاک کھولو ، مگر وہ ایسا نہیں کر پاتا۔

ویڈیو میں ممیتا بشٹ بتاتی ہیں، ’میرا بیٹا غلطی سے باتھ روم بند کر بیٹھا تھا۔ وہ مسلسل روتا جا رہا تھا، میں خود بھی گھبرا گئی تھی۔ سمجھ نہیں آرہا تھا کیا کروں، تب میں نے اپنی پڑوسن کو فون کیا۔‘

Mother films son locked in bathroom, slammed for chasing views with the video

In a post on Instagram, blogger #MamtaBisht shared the video, narrating how her son had locked the bathroom door from inside and couldn't open it despite her repeated instructions.…

— IndiaToday (@IndiaToday) October 31, 2025

ویڈیو میں قریب رہنے والی ایک خاتون سیڑھی اور ایک چھڑی لے کر آتی ہیں۔ چونکہ باتھ روم کی کھڑکی چھت کے قریب تھی، وہ وہاں چڑھ کر اندر کی جانب سے چھڑی ڈالتی ہیں اور دروازہ کھولنے میں کامیاب ہو جاتی ہیں۔ یوں ماں اور بیٹا بالآخر محفوظ طریقے سے مل جاتے ہیں۔

ممیتا نے ویڈیو کے ساتھ لکھا کہ وہ اسے صرف دوسری ماؤں کو خبردار کرنے کے لیے شیئر کر رہی ہیں تاکہ کوئی اور بچہ ایسے حادثے کا شکار نہ ہو۔

مگر صارفین کی ایک بڑی تعداد نے ان کی نیت پر شک ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ماں نے ہمدردی سے زیادہ “کانٹینٹ” پر توجہ دی۔

کئی صارفین نے تبصرے میں شدید ناراضی کا اظہار کیا:

“بیٹا باتھ روم میں بند ہے، اور آپ کو ویڈیو بنانے کی فکر ہے؟ شرم آنی چاہیے!”

“بچے کو بچانے سے پہلے ریئل بنانا؟ یہ کیسا ماں کا جذبہ ہے؟”

“یہ آگاہی نہیں، خود نمائی ہے۔ بچوں کے خوف کو ویوز کے لیے استعمال کرنا غلط ہے۔”

اگرچہ زیادہ تر لوگوں نے ممیتا کو تنقید کا نشانہ بنایا، کچھ صارفین نے ان کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ ممیتا کا مقصد صرف آگاہی پھیلانا تھا۔

ایک صارف نے لکھا، “شاید ویڈیو اسی لیے بنائی گئی ہو کہ دوسرے والدین سیکھیں کہ بچوں کو اکیلا باتھ روم کے قریب نہ جانے دیں۔”

چائلڈ سیفٹی ماہرین کے مطابق، چھوٹے بچوں کو ہمیشہ واش روم، کچن یا بالکونی کے قریب نگرانی میں رکھا جانا چاہیے۔

اسی طرح والدین کو چاہیے کہ باتھ روم کے دروازے پر حفاظتی لاک یا باہر سے کھولنے والا ہینڈل ضرور لگوائیں تاکہ ایسے حادثات سے بچا جا سکے۔

ممیتا بشٹ کا یہ ویڈیو جاں کچھ لوگوں کے لیے سیکھنے کا موقع ثابت ہوا، وہیں زیادہ تر صارفین نے اسے ماں کی حساسیت سے زیادہ شہرت کی خواہش قرار دیا۔

متعلقہ مضامین

  • پی ٹی آئی کی سوشل میڈیا ایکٹوسٹ خولہ چوہدری جوڈیشل ریمانڈ پر جیل منتقل
  • پی ٹی آئی سوشل میڈیا ایکٹیوسٹ خولہ چوہدری جوڈیشل ریمانڈ پر جیل منتقل
  • اداکار زاہد احمد نے سوشل میڈیا کو شیطان کا کام قرار دے دیا
  • پی ٹی آئی کی سوشل میڈیا ٹیم کی رکن کو بیرون ملک جانے سے روک دیا گیا
  • زاہد احمد نے سوشل میڈیا کو شیطان کا کام قرار دے دیا
  • ہانیہ عامر کی عاصم اظہر کی سالگرہ میں شرکت
  • پاکستان مخالف بھارتی میڈیا کا ایک اور جھوٹا پروپیگنڈا بے نقاب
  • سوشل میڈیا پر وائرل سعودی اسکائی اسٹیڈیم کا راز کھل گیا
  • باتھ روم میں بند بیٹے کی ویڈیو بنانے پر سوشل میڈیا صارفین برہم
  • سوشل میڈیا ہماری خودی کو کیسے بدل رہا ہے.