بلیک کافی کے چھ مضر اثرات سے ہوشیار رہیں
اشاعت کی تاریخ: 11th, January 2025 GMT
بلیک کافی ایک مقبول مشروب ہے جو اپنے مضبوط ذائقے، کم کیلوریز اور فوری طور پر توانائی فراہم کرنے کی صلاحیت کے لیے معروف ہے۔ یہ وزن کم کرنے کی کوشش کرنے والوں کے پسندیدہ مشروبات میں سے ایک ہے۔ اگرچہ یہ مشروب صحت کے بہت سے فوائد فراہم کرتا ہے جیسا کہ بہتر ارتکاز، میٹابولزم، اور اینٹی آکسیڈنٹس اس کے فوائد میں شامل ہیں تاہم کسی بھی شخص کے لیے اس کے ممکنہ مضر اثرات سے آگاہ ہونا بھی ضروری ہے۔ٹائمز آف انڈیا کی طرف سے شائع رپورٹ کے مطابق بلیک کافی کا زیادہ مقدار میں استعمال یا اس کی اجازت نہ دینے والے مخصوص حالات میں اس کا استعمال جسم پر منفی اثرات مرتب کر سکتا ہے۔ اس سے ہونے والے منفی اثرات یہ ہوسکتے ہیں۔
1.
نظام انہضام کے مسائل
بلیک کافی کی تیزابیت معدے کی پرت میں جلن پیدا کر سکتی اور ہاضمے کے مسائل پیدا کر سکتی ہے۔ آپ کو خالی پیٹ بلیک کافی پینے سے گریز کرنا چاہیے کیونکہ یہ ایسڈ ریفلکس، سینے کی جلن یا بدہضمی کا سبب بن سکتی ہے۔
2. نیند میں خلل
کافی کے اہم اجزاء میں سے ایک کیفین ہے۔ کافی کو اگر دن میں دیر سے استعمال کیا جائے تو یہ نیند کے انداز میں مداخلت کرسکتی ہے۔ کافی کا ضرورت سے زیادہ استعمال بے خوابی یا نیند کے چکر میں خلل کا باعث بن سکتا ہے۔
3. پریشانی اور تناؤ
بلیک کافی میں کیفین کے مواد کی وجہ سے محرکات ہوتے ہیں جو ایڈرینالین کے اخراج کا سبب بن سکتے ہیں جو لوگوں کو چوکنا اور توانائی بخش محسوس کراتے ہیں۔ لیکن اس کی زیادہ خوراک کچھ لوگوں میں شدید اضطراب کے حملوں، بے خوابی اور یہاں تک کہ گھبراہٹ کے حملوں کا سبب بن سکتی ہے۔ اضطراب کے عارضے میں مبتلا افراد کو بلیک کافی سے پرہیز کرنا چاہیے۔
4. ہڈیوں کی صحت
بڑی مقدار میں بلیک کافی پینے کا تعلق کیلشیم کے جذب میں کمی سے بھی ہے۔ اس طرح زیادہ کافی پینا وقت کے ساتھ ساتھ ہڈیوں کی کثافت میں کمی کا باعث بن سکتا اور آسٹیوپوروسس کا باعث بن سکتا ہے۔ خاص طور پر پوسٹ مینوپاسال خواتین یا ایسی خواتین میں جو کیلشیم پر مشتمل مشروبات کو بلیک کافی سے تبدیل کرتی ہیں میں یہ خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔
5. دل کی دھڑکن
بلیک کافی میں موجود کیفین مرکزی اعصابی نظام کو متحرک کر سکتی ہے جو دل کی دھڑکن میں اضافہ یا اس میں بے قاعدگی کا باعث بن سکتی ہے۔ پہلے سے موجود دل کی بیماری والے افراد کے لیے بہت زیادہ کالی کافی پینا خطرناک ہو سکتا ہے۔
6. جسم میں پانی کی کمی
بلیک کافی ایک پیشاب آور چیز ہے اور اگر زیادہ مقدار میں لی جائے تو پانی کی کمی کا باعث بن سکتی ہے۔ پانی پی کر جسم کو ہائیڈریٹ کرکے اس اثر کا مقابلہ کیا جاسکتا ہے۔ سپر بلیک کافی کا مشروب اینٹی آکسیڈنٹس سے بھرپور ہوتا ہے جو فری ریڈیکلز سے لڑنے اور دائمی بیماریوں کے خطرے کو کم کرنے میں مدد کرتا ہے۔
ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: کا باعث بن
پڑھیں:
کیا قومی اسمبلی مالی سال سے ہٹ کر ٹیکس سے متعلق بل پاس کر سکتی ہے: سپریم کورٹ
اسلام آباد (خصوصی رپورٹر) سپریم کورٹ کے جج جسٹس جمال خان مندوخیل نے سپر ٹیکس سے متعلق درخواستوں پر سماعت کے دوران ریمارکس دیے ہیں کہ ہر ادارہ آئین کا پابند ہے، پارلیمنٹ ہو یا سپریم کورٹ ہر ادارہ آئین کے تحت پابند ہوتا ہے۔سپریم کورٹ کے آئینی بینچ میں سپر ٹیکس سے متعلق درخواستوں پر سماعت ہوئی، جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں پانچ رکنی آئینی بینچ نے سماعت کی۔وکیل ایف بی آر حافظ احسان نے مؤقف اپنایا کہ سیکشن 14 میں کوئی تبدیلی نہیں ہوئی، صرف اس کا مقصد تبدیل ہوا ہے، 63 اے پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ سمیت کئی کیسز ہیں جہاں سپریم کورٹ نے پارلیمنٹ کی قانون سازی کی اہلیت کو تسلیم کیا ہے۔جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا کہ کیا قومی اسمبلی مالی سال سے ہٹ کر ٹیکس سے متعلق بل پاس کر سکتی ہے، کیا آئین میں پارلیمنٹ کو یہ مخصوص پاور دی گئی ہے۔حافظ احسان کھوکھر نے دلیل دی کہ عدالت کے سامنے جو کیس ہے اس میں قانون سازی کی اہلیت کا کوئی سوال نہیں ہے، جسٹس منصور علی شاہ کا ایک فیصلہ اس بارے میں موجود ہے۔جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا کہ وہ صورتحال علیحدہ تھی، یہ صورت حال علیحدہ ہے۔حافظ احسان نے مؤقف اپنایا کہ ٹیکس پیرز نے ٹیکس ریٹرنز فائل نہیں کیے اور فائدے کا سوال کر رہے ہیں، یہ ایک اکیلے ٹیکس پیرز کا مسئلہ نہیں ہے، یہ آئینی معاملہ ہے، ٹیکس لگانے کے مقصد کے حوالے سے تو یہ عدالت کا دائرہ اختیار نہیں ہے، عدالتی فیصلے کا جائزہ لینا عدالت کا کام ہے۔انہوں نے اپنے دلائل میں کہا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کا فیصلہ قانونی طور پر پائیدار نہیں ہے، اسلام آباد ہائیکورٹ کا فیصلہ ایک متضاد فیصلہ ہے۔جسٹس جمال خان مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ ہر ادارہ آئین کا پابند ہے، پارلیمنٹ ہو یا سپریم کورٹ ہر ادارہ آئین کے تحت پابند ہوتا ہے، حافظ احسان نے مؤقف اپنایا کہ اگر سپریم کورٹ کا کوئی فیصلہ موجود ہے تو ہائیکورٹ اس پر عملدرآمد کرنے کی پابند ہے۔اس کے ساتھ ہی ایف بی آر کے وکلا حافظ احسان، شاہنواز میمن اور اشتر اوصاف کے دلائل مکمل ہوگئے، درخواست گزار کے وکیل راشد انور کل دلائل کا آغاز کریں گے۔سماعت کے اختتام پر ایڈیشنل اٹارنی جزل اور کمپینز کے وکیل مخدوم علی خان روسٹرم پر آگئے، ایڈیشنل اٹارنی جزل نے کہا کہ اٹارنی جزل دلائل نہیں دیں گے، تحریری معروضات جمع کروائیں گے۔مخدوم علی خان نے کہا کہ جب تک تحریری معروضات جمع نہیں ہوں گی، میں دلائل کیسے دوں گا، ایڈیشنل اٹارنی جزل نے کہا کہ اٹارنی جزل دو دن تک تحریری معروضات جمع کروا دیں گے۔کیس کی مزید سماعت آج تک ملتوی کردی گئی۔