کراچی: جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے موجودہ سیاسی صورتحال پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بعض سیاست دان آئین، جمہوریت اور اصولوں سے سمجھوتہ کر کے اقتدار میں رہنے کی کوشش کرتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ چاہتے ہیں کہ ملک پر ان کی گرفت مضبوط ہو، خواہ اس کے لیے جمہوریت کی قیمت ہی کیوں نہ ادا کرنی پڑے۔

کراچی میں پریس کانفرنس کے دوران مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ ان سیاست دانوں سے شکایت ہے جو پارلیمنٹ میں تو موجود ہیں لیکن اصل طاقت ان کے ہاتھ میں نہیں۔ اس صورت حال میں عوام کی کیا حیثیت رہ جاتی ہے؟ ان کے مطابق، یہ سیاست دان عوام کا مذاق اُڑا رہے ہیں اور جب عوام ان کی پالیسیوں پر تنقید کرتے ہیں تو یہ ناراض ہو جاتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ 2018 کے انتخابات میں ان کا یہی موقف تھا اور وہ آج بھی اس پر قائم ہیں کہ ایسے سیاست دانوں سے مذاکرات کا کوئی فائدہ نہیں۔ مولانا فضل الرحمٰن نے 2023 کے انتخابات کے حوالے سے بھی سوالات اٹھائے اور کہا کہ کیا حکومتی پارٹیوں کے پاس عوام کا حقیقی مینڈیٹ ہے؟

انہوں نے بلوچستان کے حلقہ پی پی 7 میں نادرا کی رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ اس حلقے میں صرف 2 فیصد ووٹوں کی تصدیق ہو سکی جبکہ باقی 98 فیصد ووٹوں کی کوئی تصدیق نہیں ہو سکی۔ اسی طرح پی پی 45 میں جیتنے والے امیدوار کی جیت کو بھی مشکوک قرار دیتے ہوئے کہا کہ وہ کسی پولنگ اسٹیشن سے بھی نہیں جیتا تھا۔

مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ اس قسم کی صورتحال میں عوام کا مینڈیٹ سوالات کے گھیرے میں آ گیا ہے اور یہ جمہوریت کا مذاق اُڑانے کے مترادف ہے

.

ذریعہ: Nai Baat

پڑھیں:

مودی حکومت کے ذریعہ "وقف پورٹل" کا قیام غیر قانونی ہے، مولانا خالد سیف اللہ رحمانی

مسلم پرسنل لاء بورڈ کے صدر نے کہا ہے کہ تمام مسلم تنظیموں نے وقف ایکٹ کو مسترد کر دیا ہے مگر افسوس ہے کہ اسکے باوجود حکومت "وقف امید پورٹل” قائم کررہی ہے اور اس میں اوقافی جائیداد کے اندراج کو لازم قرار دے رہی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ انتہائی متنازعہ وقف ترمیمی قانون کے خلاف مسلمان سڑکوں پر احتجاج کر رہے ہیں اور سپریم کورٹ آف انڈیا میں بھی ابھی معاملہ زیر سماعت ہے۔ سپریم کورٹ نے نئے قانون پر تعمیل پر روک لگا دی ہے اور حتمی فیصلہ ابھی آنا باقی ہے۔ دریں اثنا مودی حکومت نے "امید پورٹل" کے لانچ کرنے کی تیاری کی خبروں نے ہلچل پیدا کر دی ہے۔ آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ نے مودی حکومت کے اس قدام کی شدید تنقید کی ہے اور اسے غیر قانونی قرار دیتے ہوئے عدالت کی توہین قرار دیا ہے۔ در اصل گزشتہ روز میڈیا میں یہ خبر گردش کر رہی ہے کہ مودی حکومت نے نئے متنازعہ وقف قانون کے تحت وقف جائدادوں کی رجسٹریشن کے لئے ایک "امید" نامی پورٹل لانچ کرنے کی تیاری کر رہی ہے جس میں چھ ماہ کے اندر تمام وقف املاک کی رجسٹری لازمی ہے، اگر اس پر عمل درآمد نہیں کیا جاتا ہے تو اس جائداد کو متنازعہ تصور کیا جائے گا۔

آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے صدر مولانا خالد سیف اللہ رحمانی نے اپنے پریس نوٹ میں کہا ہے کہ حکومت کا پیش کردہ وقف ایکٹ اس وقت سپریم کورٹ میں زیرِ سماعت ہے۔ انہوں نے کہا کہ تمام مسلم تنظیموں نے اسے مسترد کر دیا ہے، اپوزیشن پارٹیوں، انسانی حقوق کی تنظیموں، اور سکھ، عیسائی نیز دیگر اقلیتوں نے بھی اسے ناقابلِ قبول قرار دیا ہے، مگر افسوس ہے کہ اس کے باوجود مودی حکومت 6 جون سے "وقف امید پورٹل” قائم کر رہی ہے اور اس میں اوقافی جائیداد کے اندراج کو لازم قرار دے رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ پوری طرح حکومت کی غیر قانونی حرکت ہے اور واضح طور پر عدالت کی توہین کا ارتکاب ہے۔

اطلاعات کے مطابق یہ رجسٹریشن پوری طرح اس متنازعہ قانون پر مبنی ہے، جس کو عدالت میں چیلنج کیا گیا ہے اور جس کو آئین سے متصادم قرار دیا گیا ہے۔ اس لئے آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ سختی سے اس کی مخالفت کرتا ہے۔ مسلمانوں اور ریاستی وقف بورڈوں سے اپیل کرتا ہے کہ جب تک عدالت اس سلسلہ میں کوئی فیصلہ نہ کردے، اوقاف کو اس پورٹل میں درج کرانے سے گریز کریں۔ متولیان وقف بورڈ کو میمورنڈم پیش کریں کہ جب تک سپریم کورٹ کا فیصلہ نہیں ہو جائے، اس طرح کی کارروائی سے  گریز کیا جائے۔ آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ عنقریب حکومت کے اس اقدام کے خلاف عدالت سے رجوع کرے گا۔

متعلقہ مضامین

  • افسوس بھارت نے سیاست کو مذہب سے جوڑ دیا: رمیش سنگھ اروڑا
  • ٹرمپ اور ایلون مسک آمنے سامنے: سیاست، معیشت اور خلائی پروگرام پر لرزہ طاری
  • گورنر پختونخوا کی صوبائی حکومت پر کڑی تنقید، کرپشن اور بے امنی پر سوالات اٹھا دیے
  • پہلگام حملے سے سیز فائر تک کئی سوالات برقرار، بھارت کے پاس کوئی جواب نہیں
  • اسرائیل بے گناہ فلسطینیوں کو قتل کر رہا ہے، مولانا شعیب احمد
  • ’جہنم کا دروازہ‘: ترکمانستان کا مشہور آتش فشانی گڑھا بجھنے کے قریب
  • امام خمینی کا نام مظلوموں کے دفاع، استقامت کی علامت ہے، مولانا ہدایت الرحمٰن
  • سیاست میں اتار چڑھا آتا رہتا، پی ٹی آئی کی مقبولیت کم نہیں ہوئی، فواد چودھری
  • ڈیرہ، ایس یو سی کے زیراہتمام برسی امام خمینی
  • مودی حکومت کے ذریعہ "وقف پورٹل" کا قیام غیر قانونی ہے، مولانا خالد سیف اللہ رحمانی