گھی کے استعمال سے وہ پانچ افراد جو فائدے کی بجائے نقصان اٹھا سکتے ہیں
اشاعت کی تاریخ: 11th, January 2025 GMT
گھی ایک ایسا غذائی جزو ہے جو روٹی، دالوں اور سبزیوں کا ذائقہ بڑھانے کے ساتھ ساتھ صحت کے لیے بھی بہت سے فوائد رکھتا ہے۔ گھی میں موجود اومیگا تھری فیٹی ایسڈز، وٹامن اے اور بیوٹیرک ایسڈ صحت کے لیے فائدہ مند ہیں، اور یہ جسم میں ٹی سیلز کی پیداوار میں مدد کرتے ہیں جو بیماریوں سے لڑنے میں مددگار ثابت ہوتے ہیں۔ تاہم، صحت کے فوائد کے باوجود کچھ افراد کے لیے گھی کا استعمال نقصان دہ بھی ہو سکتا ہے۔
اگر آپ کو بدہضمی یا گیس کی شکایت رہتی ہو، تو گھی کا زیادہ استعمال آپ کے لیے نقصان دہ ثابت ہو سکتا ہے۔ گھی کا زیادہ استعمال ہاضمے کے مسائل کو بڑھا سکتا ہے۔
دل کے عارضے میں مبتلا افراد کے لیے گھی کا زیادہ استعمال خطرناک ہو سکتا ہے۔ گھی میں موجود فیٹی ایسڈز دل کی صحت کے لیے نقصان دہ ہو سکتے ہیں اور ہارٹ اٹیک کے خطرے کو بڑھا سکتے ہیں۔ ایسے افراد کو 10 ملی گرام سے زیادہ گھی کا استعمال نہیں کرنا چاہیے۔
اگر آپ وزن کم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں تو گھی کا زیادہ استعمال آپ کی کوششوں کے لیے نقصان دہ ہو سکتا ہے۔ گھی کا زیادہ استعمال وزن بڑھانے کا سبب بن سکتا ہے اور آپ کو موٹاپے کا شکار کر سکتا ہے۔
نزلہ، زکام، کھانسی اور بخار کی حالت میں گھی کا استعمال نہیں کرنا چاہیے، کیونکہ گھی کھانے سے کھانسی کی حالت مزید بڑھ سکتی ہے۔
اگر آپ کو دودھ سے الرجی ہے، تو آپ کو گھی کا استعمال بھی نہیں کرنا چاہیے کیونکہ گھی دودھ کی مصنوعات میں شامل ہے اور اس کے استعمال سے الرجی کی علامات جیسے جلد پر خارش، پیٹ میں گیس، درد، سوجن اور اسہال ہو سکتے ہیں۔
گھی کے فوائد بہت ہیں، لیکن اسے اعتدال میں استعمال کرنا اور صحت کے مسائل کے بارے میں آگاہی رکھنا ضروری ہے تاکہ یہ آپ کی صحت کے لیے فائدہ مند ثابت ہو۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: صحت کے لیے سکتے ہیں
پڑھیں:
سالانہ 500 سے زائد لوگوں کی ہلاکت، افغانستان میں زلزلے کیوں عام ہیں؟
افغانستان کے شہر مزارِ شریف کے قریب پیر کی صبح 6.3 شدت کا زلزلہ آیا، جس کے نتیجے میں کم از کم 7 افراد جاں بحق اور تقریباً 150 زخمی ہوگئے۔
یہ زلزلہ صرف چند ماہ بعد آیا ہے جب اگست کے آخر میں آنے والے زلزلے اور اس کے جھٹکوں سے 2 ہزار 200 سے زائد افراد ہلاک ہوئے تھے۔
یہ بھی پڑھیے: افغانستان: مزارِ شریف کے قریب زلزلہ، 7 افراد جاں بحق، 150 زخمی
افغانستان میں زلزلے کیوں عام ہیں؟رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق پہاڑوں میں گھرا ہوا افغانستان مختلف قدرتی آفات کا شکار رہتا ہے، تاہم زلزلے سب سے زیادہ تباہ کن ثابت ہوتے ہیں۔ ماہرین کے مطابق ملک میں ہر سال اوسطاً 560 افراد زلزلوں سے جان کی بازی ہار دیتے ہیں، جب کہ سالانہ مالی نقصان کا تخمینہ تقریباً 8 کروڑ ڈالر لگایا گیا ہے۔ تحقیق سے معلوم ہوتا ہے کہ 1990 سے اب تک افغانستان میں 5 شدت یا اس سے زیادہ کے 355 سے زائد زلزلے آ چکے ہیں۔
افغانستان یوریشیائی اور بھارتی ٹیکٹونک پلیٹس کے سنگم پر واقع ہے۔ یہ دونوں پلیٹس ایک دوسرے کے قریب آ رہی ہیں، جب کہ جنوب میں عرب پلیٹ کا اثر بھی موجود ہے۔ انہی پلیٹس کے باہمی دباؤ اور ٹکراؤ کے باعث یہ خطہ دنیا کے سب سے زیادہ زلزلہ خیز علاقوں میں شمار ہوتا ہے۔ بھارتی پلیٹ کا شمال کی طرف دباؤ اور اس کا یوریشیائی پلیٹ سے تصادم اکثر شدید زلزلوں کا باعث بنتا ہے۔
سب سے زیادہ متاثرہ علاقےمشرقی اور شمال مشرقی افغانستان، خصوصاً پاکستان، تاجکستان اور ازبکستان کی سرحدوں سے متصل علاقے، زلزلوں سے زیادہ متاثر ہوتے ہیں۔ دارالحکومت کابل بھی ایک خطرناک زون میں واقع ہے، جہاں ہر سال زلزلوں سے ہونے والے نقصانات کا تخمینہ ایک کروڑ 70 لاکھ ڈالر لگایا گیا ہے۔ پہاڑی علاقوں میں زلزلے زمین کھسکنے کا باعث بنتے ہیں، جس سے جانی نقصان میں کئی گنا اضافہ ہو جاتا ہے۔
یہ بھی پڑھیے: وزیراعلیٰ گنڈا پور کا افغانستان کے زلزلہ متاثرین کے لیے مزید 1000 خیمے بھیجے کا اعلان
افغانستان کے بدترین زلزلےگزشتہ ایک صدی میں افغانستان میں تقریباً سو بڑے تباہ کن زلزلے آ چکے ہیں۔ 2022 میں 6 شدت کے زلزلے نے 1000 افراد کی جان لی، جب کہ 2023 میں ایک ہی مہینے میں آنے والے کئی زلزلوں نے 1000 سے زائد افراد کو ہلاک اور درجنوں دیہات کو تباہ کر دیا۔ 2015 میں 7.5 شدت کے زلزلے سے افغانستان، پاکستان اور بھارت میں 399 افراد جاں بحق ہوئے، جبکہ 1998 میں 3 ماہ کے دوران 2 بڑے زلزلوں نے 7 ہزار سے زائد افراد کی جان لے لی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں