Express News:
2025-04-25@08:55:52 GMT

سر ایڈمنڈ ہلیری اور منڈیلا

اشاعت کی تاریخ: 11th, January 2025 GMT

یہ 29 مئی، 1953 کا دن تھا جب نیوزی لینڈ کے کوہ پیما اور مخیر شخصیت، سر ایڈمنڈ ہلیری (Sir Edmond Hillary) نے اپنا اگلا قدم بڑھایا تو اچانک اُن کا جسم آگے کی جانب جھک گیا۔ یہ کیا ہوا؟ وہ حیران ہو گئے۔ اگلے ہی لمحے احساس ہوا کہ وہ کوہ ایورسٹ کی چوٹی پر پہنچ گئے ہیں۔ انھوں نے خود کو سنبھالا، سیدھا کیا، چوٹی کو سرکرنے کی رُسومات انجام دیں اور کامیابی کے ثبوت اکٹھا کیے تاکہ تاریخ میں اَمر ہو جائیں۔

ایڈمنڈ ہلیری کا مددگار نیپالی قلی ٹینزنگ نورگے (Tenzing Norgay)، چند فٹ پیچھے تھا، اگر وہ تھوڑا سا اور آگے ہوتا تو شاید ایڈمنڈ کی ٹانگ کھینچ کر نیچے پھینک دیتا اورکو ہ ایورسٹ سر کرنے والا پہلا انسان بن جاتا اور یہ اعزاز نیپال کے حصے میں آجاتا۔ تاہم، نورگے نے ایسا نہیں کیا اور نہ ہی اس کے پاس ایسا موقع تھا۔

 اس واقعے سے یہ سبق ملتا ہے کہ’ ہرکمال کے بعد زوال ہے‘ دوسرا سبق یہ ملتا ہے کہ کسی بھی کمال کے حصول کے دوران آپ کو ایسے افراد کا ساتھ حاصل رہنا چاہیے جو آپ کے مقصد کے حصول کے دوران آپ کی ٹانگ کھینچنے کے بجائے پُرخلوص انداز میں آپ کا ساتھ دیں،ورنہ صورت حال مختلف بھی ہو سکتی ہے۔

1992 کے کرکٹ عالمی کپ کے فاتح، لاہور میں سرطان کے حوالے سے یادگاری وقف کو چلانے والے اور اپنی محض اِن دو کامیابیوں کے بل بوتے پر اقتدار کے کوہ ایورسٹ کو سر کرنے کی خواہش رکھنے والے کرکٹر کا قصہ قدرے مختلف ہے۔ یہ کرکٹر بھول گیا تھا کہ ٹیم میں کھلاڑیوں کا انتخاب، خیراتی ٹرسٹ کو چلانا اور پاکستانی سیاست، تینوں اقسام کے کھیلوں کا نہ صرف فارمیٹ مختلف ہے بلکہ یہ‘‘

different ball’s games‘‘ ہیں۔

کرکٹ میں میچ جتانے والے بولر کی ناراضی مول لی نہیں جا سکتی تھی کہ کرکٹ بھی ایک کاروباری سرگرمی ہے اور ہر کاروبار کا مطمع نظر منافع کمانا ہوتا ہے اورکاروبار میں ایسی کوئی غلطی کی نہیں جا سکتی جو بڑے مالی نقصان کا سبب بنے۔

وقف کرکٹر کی اطاعت کرنے والا ادارہ تھا اور ہے۔ سب کو معلوم تھا کہ خان صاحب کی ناراضی مول لینے کا مطلب ملازمت یا وقف سے برخاستی ہے، لہٰذا، وہ خان صاحب کی مرضی اور حکم کو سر آنکھوں پر رکھتے تھے اور یہی وقف کی کامیابی کا راز تھا۔ اس کے برخلاف سیاست مال کے بدلے مال کی بنیاد پر کام کرتی ہے یعنی ’’ کچھ دو گے، تو کچھ لے سکو گے‘‘ اس کا خیرات سے کوئی لینا دینا ہوتا نہیں ہے۔

کرکٹر نے جب سیاست کے ایورسٹ پر چڑھنے کے لیے کاروباری قلیوں کی خدمات حاصل کیں تو یقیناً انھیں اُن کی خدمات کا معاوضہ بھی دینا پڑا اور وہ بھی اُن کا من مانا۔ بس یہیں سے حکومتی کوہ ایورسٹ کو سرکرنے کا عمل زوال کا شکار ہوگیا۔ سیاسی قلی تو اپنی خدمات کا معاوضہ لے کر الگ ہو گئے لیکن کرکٹر کو سیاست کے ایورسٹ پر الٹا لٹکتا چھوڑ گئے۔

افسوس کی بات یہ ہے کہ اس کرکٹر نے حالات کی نوعیت کا احساس کرتے ہوئے خود کو سیدھا کرنے کی کوشش کرنے کے بجائے مزید ایسے قدم اٹھائے جنھوں نے اُسے مزید الٹا لٹکا دیا، اور یہ سلسلہ اب بھی جاری ہے۔ میری رائے میں کرکٹر کو چاہیے کہ اپنی نظر اور فکر میں وسعت پیدا کرے اور اپنی پارٹی کے نام نہاد رہنماؤں سے چیخ چیخ کر یہ کہنے کے بجائے کہ ’’ مجھے نکالو، مجھے نکالو‘‘ سکون سے بیٹھ کراپنی ذہنی، جسمانی اور فکری قوتوں کو مجتمع کرے، ملکی مسائل کا تجزیہ کرے اور اُن کے حل پر توجہ مرکوز کرے۔ اس معاملے میں کرکٹر کو نیلسن منڈیلا کو اپنا رول ماڈل بنانا چاہیے۔

نسلی امتیاز کے خلاف مسلح جدوجہد کرنے والے نیلسن منڈیلا 27 برس تک جیل میں رہے لیکن رہا ہونے کے بعد پُر تشدد طرز کو خیر باد کہہ دیا۔ دنیا بھر میں اُن کے اس طرز عمل کی پذیرائی ملی اور آج نیلسن منڈیلا کا نام دنیا بھر میں اور جنوبی افریقہ میں ایک مدبر کا نام ہے۔منڈیلا کے اس طرز عمل کا نتیجہ یہ نکلا کہ 1993 میں انھیں ’’ امن کا نوبل پرائز‘‘ دیا گیا اورہر سال 18جولائی کو، اقوام متحدہ کے زیر اہتمام،دنیا بھر میں’’ یوم منڈیلا‘‘ منایا جاتا ہے۔

 اب تک کے طرز عمل نے، نہ صرف خان صاحب کے لیے مشکلات میں اضافہ کیاہے بلکہ اُن کی رفیقہ حیات اور بہنوں تک کو جیل پہنچا دیا جو کسی طور بھی پسندیدہ بات نہیں۔ بے اصولی کی سیاست میں کسی فارم کا کوئی نمبر نہیں ہوتا ہے۔

پاکستان کی سیاست میں بے اصولی ہی اصول ہے، لہٰذا، انھیں اس حقیقت کو تسلیم کر لینا چاہیے۔ انھیں ضد اور مستقل مزاجی میں فرق کو بھی سمجھنا چاہیے۔لاتعداد افراد نے جیل سے کامیاب تحریکیں چلائی ہیں۔ نہایت عمدہ کتابیں لکھی ہیں، شاعری کی ہے اور فن پارے تخلیق کیے ہیں۔ انھیں رشید احمد صدیقی کے اُس بیوقوف اور ضدی بچے کا طرز عمل ترک کر دینا چاہیے جو مسجد کے اُسی دروازے سے باہر نکلنے کی جدوجہد کرتا تھا جہاں سے لا کر اُسے بند کیا گیا تھا،اگرچہ مسجد کی تمام دیواریں گر چکی تھیں۔

.

ذریعہ: Express News

پڑھیں:

’فواد خان کی فلم ریلیز نہیں ہونی چاہیے‘، پہلگام حملے کے بعد بھارت میں پاکستانی فنکار کے خلاف احتجاج

مقبوضہ جموں و کشمیر کے علاقے پہلگام میں نا معلوم افراد کی جانب سے سیاحوں پر ہونے والے حملے کے بعد بھارتی میڈیا میں پاکستان کے خلاف الزامات لگا رہا ہے۔ ایسے میں بھارتی صارفین اب پاکستانی اداکار فواد خان کی بھارتی رومانوی کامیڈی فلم ’عبیر گلال‘کی ریلیز پر پابندی کا مطالبہ بھی کر رہے ہیں۔

فلم ’عبیر گلال‘ شروع ہی سے تنازع کا شکار رہی ہے جب مہاراشٹرا نونرمان سینا (ایم این ایس) نے بھارت میں فواد خان کی فلم کی ریلیز کی مخالفت کی اور احتجاج کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم ایسی کسی بھی فلم کو قبول نہیں کریں گے جس میں پاکستانی فنکار ہوں۔

 آج  پہلگام کا واقعہ پیش آنے کے بعد فواد خان کی فلم بھارتی شائقین کے نشانے پر آگئی ہے اور وہ اس کی ریلیز پر مکمل پابندی کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

ایک صارف نے کہا کہ’عبیر گلال‘ کی ریلیز پر پابندی لگائی جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان اور کشمیر سے آنے والی ہر چیز پر پابندی لگائی جائے۔ کشمیر میں عسکریت پسندی معمول ہے ۔

Ban #AbirGulaal and ban anything and everything from Pakistan and Kashmir. Millitancy is the only normalcy for Kashmir.

— Userhaddied (@userhaddied) April 23, 2025

ایک سوشل میڈیا صارف کا کہنا تھا کہ کوئی بھی تھیٹر فلم’عبیر گلال‘کو دکھانے کی جرات نہ کرے۔ بھارت کی حکومت کو چاہیے کہ اس فلم کو اسٹریمنگ پر بھی بین کرے۔ اس بار بالی ووڈ کو سخت سبق سکھانا ضروری ہے۔

Not a single theater should dare to screen #AbirGulaal. India GoI should block streaming providers from streaming it in India.

Bollywood needs to be taught a firm lesson this time #Pahalgam#PahalgamTerroristAttack

— extremist (@extremist) April 23, 2025

ایک صارف نے لکھا کہ یقینی بنائیں کہ ہندوستان میں کوئی بھی تھیٹر اس فلم کی نمائش نہ کر سکے۔

https://Twitter.com/rose_k01/status/1914772419123810450

صارفین کا کہنا تھا کہ فواد خان چونکہ پاکستانی اداکار ہیں اس لیے اس فلم کا بائیکاٹ ہونا چاہیے۔

Fawad Khan is a Pakistani actor.
These Bollywoodias are shameless creatures.

Boycott this movie. He will earn and use the money for terror funds.#BoycottPakiArtists #FawadKhan #AbirGulaal #BollywoodBoycott #NationFirst #PahalgamTerroristAttack#HindusUnderAttack pic.twitter.com/lFxMS8UOzh

— Bona fide???????????????? (@cyber_alph) April 23, 2025

ایک ایکس صارف کا کہنا تھا کہ یہ فلم کسی بھی صورت ریلیز نہیں ہونی چاہیے۔

This should not come out at any cost. @BajrangDalOrg @KarniSenaMumbai https://t.co/oXFi6VDMNd

— कार्तिकेय (@GodOfSanity) April 23, 2025

واضح رہے کہ 2016 میں بھی اسی طرح کی صورتحال دیکھنے کو ملی تھی جب فواد خان کی ’اے دل ہے مشکل‘ کی ریلیز سے ایک ماہ قبل اوڑی حملے ہوئے تھے، اور اس وقت بھی کچھ لوگوں نے فلم کی ریلیز پر اعتراض کیا تھا۔ بہت سےصارفین  نے ان واقعات میں مماثلت تلاش کی ہے۔ ایک صارف نے لکھا، پچھلی بار ’اے دل ہے مشکل‘ کے ساتھ یہی ہوا تھا۔ ریلیز سے ایک ہفتہ پہلے اوڑی حملہ ہوا۔ اب ’عبیر گلال‘ کی ریلیز سے تقریباً 10 دن پہلے پہلگام ہوا ہے۔ دونوں واقعات محض اتفاق نہیں لگتے یا شاید فواد خان کی قسمت ہی خراب ہے۔

فلم ’عبیر گُلال‘ رواں برس 9 مئی کو ریلیز ہو گی۔ اس میں فلم میں لیزا ہیڈن، رِدھی ڈوگرا، فریدہ جلال اور پرمیت شیٹھی سمیت متعدد انڈین اداکار کام کر رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: ’فلم ریلیز نہیں ہونے دیں گے‘، فواد خان کی بالی ووڈ فلم ریلیز سے قبل تنازعات کا شکار کیوں؟

فواد خان نے 2014 میں فلم ’خوبصورت‘ سے بالی ووڈ میں ڈیبیو کیا تھا جس میں ان کے ساتھ سونم کپور کو کاسٹ کیا گیا تھا۔ بعدازاں فواد خان فلم ’کپور اینڈ سنز‘ اور ’اے دل ہے مشکل‘ میں بھی جلوہ گر ہوئے تھے۔

یاد رہے کہ بھارت نے 18 ستمبر کو کشمیر میں اڑی فوجی اڈے پر ہونے والے حملے کے بعد پاکستانی فنکاروں پر پابندی عائد کرنے کا اعلان کیا تھا۔ اس سلسلے میں انڈین موشن پکچرز پروڈیوسرز ایسوسی ایشن (آئی ایم پی پی اے) نے پاک۔ بھارت کشیدگی کے پیش نظر پاکستانی فنکاروں اور ٹیکنیشنز پر بالی ووڈ میں کام کرنے پر پابندی عائد کردی تھی۔ اور ہندو انتہا پسند گروہوں نے بھی بالی ووڈ میں کام کرنے والے پاکستانی اداکاروں کو دھمکی دی تھی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

بالی ووڈ پہلگام حملہ عبیر گلال فواد خان

متعلقہ مضامین

  • پی ٹی آئی رہنما کا موجودہ حالات پر پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بلانے کا مطالبہ
  • پی ٹی آئی کا بھارتی جارحیت کے حوالے سے پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بلانے کا مطالبہ
  • پہلگام حملے کی مذمت کرنے پر مشی خان پاکستانی اداکاروں پر کیوں برس پڑیں؟
  • کرکٹ میں بھی سیاست، پہلگام حملے کے بعد بھارتی کرکٹ بورڈ نے پاکستان کو کیا پیغام دیا؟
  • سہواگ کی اپنے ہی کرکٹر پر سرجیکل اسٹرائیک، متنازع آؤٹ پر بول اُٹھے
  • کھیل میں سیاست؛ پہلگام واقعہ! “کرکٹ نہیں کھیلیں گے”
  • آسٹریلوی کرکٹر عثمان خواجہ تارکینِ وطن کے حق میں بول پڑے
  • کھیل میں سیاست؛ پہلگام واقعہ! کرکٹ نہیں کھیلیں گے
  • ’فواد خان کی فلم ریلیز نہیں ہونی چاہیے‘، پہلگام حملے کے بعد بھارت میں پاکستانی فنکار کے خلاف احتجاج
  • طعنہ نہ دیں، ہمارے ووٹوں سے صدر بنے ہیں، رانا ثناء کا بلاول کے بیان پر ردِ عمل