اسلام آباد:

وفاقی حکومت نے رائٹ سائزنگ پالیسی کے تحت وزارت خوراک اور قومی تحفظ کے 16 ذیلی اداروں کو ختم کرنے، انضمام کرنے اور صوبوں کو منتقل کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔ 

ذرائع نے ایکسپریس ٹریبیون کو بتایا کہ حکومت نے 7 اداروں کو ختم کرنے اور 9 اداروں کا انضمام کرنے کا فیصلہ کیا ہے، اس طرح وزارت خوراک کے اسکیل میں 30 فیصد کمی ہوگی، اور افسر سے اسٹاف کا تناسب 3 گنا سے کم کرکے 2.

5 گنا کردیا جائے گا۔ 

کابینہ نے منصوبے کی منظوری دے دی ہے، منصوبہ20 جنوری تک رائٹ سائزنگ کمیٹی کے سامنے پیش کیا جائے گا۔ 

حکومتی فیصلے کے مطابق فیڈرل سیڈ سرٹیفکیشن اینڈ رجسٹریشن ڈیپارٹمنٹ کو NSDRA کے ساتھ مرج کیا جائے گا، صرف ٹیکنیکل عملہ رکھا جائے گا اور باقی تمام پوسٹیں 50 فیصد تک ختم کردی جائیں گی، عملدرآمد منصوبہ 20 جنوری تک رائٹ سائزنگ کمیٹی میں پیش کیا جائے گا۔ 

پلانٹ پروٹیکشن ڈیپارٹمنٹ WTO میں صرف عالمی امور سے متعلق عملہ باقی رکھا جائے گا، خالی اسامیاں 100 فیصد ختم کر دی جائیں گی، جبکہ موجودہ عملے میں بھی 50 فیصد کمی کی جائے گی، اینیمل کورنٹائن ڈیپارٹمنٹ سے متعلق بھی یہی فیصلہ کیا گیا ہے۔

ایگریکلچر پالیسی انسٹیٹیوٹ کو اکنامک ونگ سے مرج کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، اور زیادہ سے زیادہ 20سے 25 فیصد افسران کو ٹیکنیکل بنیادوں پر باقی رکھا جائے گا، جبکہ فالتو عہدوں کو ختم کردیا جائے گا، فیڈرل واٹر منیجمنٹ سیل کو ختم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، پاکستان آئل سیڈ ڈیپارٹمنٹ کو صوبوں کو خدمات کی فراہمی تک محدود کر دیا جائے گا، اور باقی تمام سروسز ختم کردی جائیں گی، نیشنل ویٹرنری لیبارٹری کے زیادہ تر فرائض صوبوں کو منتقل کر دیے جائیں گی۔ 

حکومت TCP کے تحت نیشنل فرٹیلائزر ڈویلپمنٹ سنٹر (NFDC) کا تھرڈ پارٹی جائزہ لے گی اور فرائض کو اکنامک ونگ کو کو منتقل کرے گی، حکومت نے پاکستان ایگریکلچر اسٹوریج اینڈ سروس کارپوریشن (PASSCO) کے حوالے سے TCP کے ساتھ تھرڈ پارٹی اسیسمنٹ کرانے کا فیصلہ کیا ہے اور متبادل منصوبوں کا جائزہ لے گی، جیسے نجکاری، ایمرجنسی ریزرو برقرار رکھنے یا اسے محدود کرنا، حکومت نے ابتدائی طور پر 30 فیصد کمی کا ہدف رکھا ہے۔ 

لائیواسٹاک اینڈ ڈیری ڈیولپمنٹ بورڈ اور فشریز ڈیولپمنٹ بورڈ، پاکستان تمباکو بورڈکے ضروری فرائض صوبوں کو منتقل کر دیے جائیں گے، حکومت پاکستان کاٹن کمیٹی (پی سی سی سی) اور پاکستان کاٹن اسٹینڈرڈ انسٹیٹیوٹ ( پی سی ایس آئی) کے حوالے سے سیس کے بقایا جات جمع کرے گی اور پی اے آر سی کے تحت ضروری پی سی سی سی، پی سی ایس آئی کو یکجا کرے گی اور بقیہ کو سمیٹے گی، زیادہ سے زیادہ 50 فیصد پوسٹ کنسولیڈیشن کو PARC میں برقرار رکھا جائے گا۔ 

پاکستان ایگریکلچر ریسرچ کونسل (PARC) کے حوالے سے، حکومت PCCC اور PCSI سمیت تھرڈ پارٹی کے ذریعے کارکردگی کے اثرات کا جامع جائزہ لے گی، حکومت جاری کردہ پیٹنٹ، تحقیق کا حوالہ، بین الاقوامی مانگ، پرائیویٹ سیکٹر کی طلب اور اس کے جیتنے والے مسابقتی ایوارڈز کا بھی جائزہ لے گی، حکومت اثرات کی صلاحیت اور کامیابی کے لیے درکار وسائل کا بھی جائزہ لے گی۔

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: کرنے کا فیصلہ کا فیصلہ کیا جائزہ لے گی کو منتقل کر حکومت نے صوبوں کو جائیں گی کو ختم

پڑھیں:

غزہ میں فوج بھیجنے کا فیصلہ حکومت اور پارلیمنٹ کریگی، فوج کو سیاست سے دور رکھا جائے، ڈی جی آئی ایس پی آر

غزہ میں فوج بھیجنے کا فیصلہ حکومت اور پارلیمنٹ کریگی، فوج کو سیاست سے دور رکھا جائے، ڈی جی آئی ایس پی آر WhatsAppFacebookTwitter 0 3 November, 2025 سب نیوز

اسلام آباد(آئی پی ایس )ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا ہے کہ پاکستان کی سیکیورٹی کے ضامن مسلح افواج ہیں یہ ضمانت کابل کو نہیں دینی، طالبان ہمارے سیکیورٹی اہل کاروں کے سروں کے فٹ بال بناکر کھیلتے ہیں ان سے مذاکرات کیسے ہوسکتے ہیں؟۔
سینئر صحافیوں کو بریفنگ دیتے ہوئے انہوں ںے کہا کہ پاکستان نے کبھی طالبان کی آمد پر جشن نہیں منایا، ہماری طالبان گروپوں کے ساتھ لڑائی ہے، ٹی ٹی پی، بی ایل اے اور دیگر تنظیموں کے خلاف کارروائیاں جاری ہیں، پاکستان کی سیکیورٹی کے ضامن مسلح افواج ہیں یہ ضمانت کابل کو نہیں دینی۔ڈرون کے حوالے سے سوال پر انہوں نے کہا کہ ہمارا امریکا سے کوئی معاہدہ نہیں، ڈرون کے حوالے سے طالبان رجیم کی جانب سے کوئی باضابطہ شکایت موصول نہیں ہوئی، امریکا کے کوئی ڈرون پاکستان سے نہیں جاتے، وزارت اطلاعات نے اس کی کئی بار وضاحت بھی کی ہے، ہمارا کسی قسم کا کوئی معاہدہ نہیں ہے کہ ڈرون پاکستان سے افغانستان جائیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ طالبان رجیم دہشت گردوں کی سہولت کاری کرتی ہے، استنبول میں طالبان کو واضح بتایا ہے کہ دہشت گردی آپ کو کنٹرول کرنی ہے اور یہ کیسے کرنی ہے یہ آپ کا کام ہے، یہ ہمارے لوگ تھے جب یہاں دہشت گردی کے خلاف آپریشن کیا یہ بھاگ کر افغانستان چلے گئے، ان کو ہمارے حوالے کردیں ہم ان کو آئین اور قانون کے مطابق ڈیل کریں گے۔انہوں نے کہا کہ اصل مسئلہ دہشت گردی، جرائم پیشہ افراد اور ٹی ٹی پی کا گٹھ جوڑ ہے، یہ لوگ افیون کاشت کرتے ہیں اور 18 سے 25 لاکھ روپے فی ایکڑ پیداوار حاصل کرتے ہیں، پوری آباد ی ان لوگوں کے ساتھ مل جاتی ہے، وار لارڈز ان کے ساتھ مل جاتے ہیں، یہ حصہ افغان طالبان، ٹی ٹی پی اور وار لارڈز کو جاتا ہے، دہشت گردی، چرس، اسمگلنگ یہ سب کام یہ لوگ مل کر کر کرتے ہیں اور پیسے بناتے ہیں۔ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ فوج کے اندر کوئی عہدہ کریئیٹ ہونا ہے تو یہ حکومت کا اختیار ہے ہمارا نہیں ہے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ ہم نے کبھی نہیں کہا کہ فوج نے وادی تیرہ میں کوئی آپریشن کیا، اگر ہم آپریشن کریں گے تو بتائیں گے، ہم نے انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن کیے ہیں جن میں 200 کے قریب ہمارے جوان اور افسر شہید ہوئے، ہماری چوکیوں پر جو قافلے رسد لے کرجاتے ہیں ان پر حملے ہوتے ہیں۔گورنر راج کے سوال پر ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ یہ ہماری نہیں وفاقی حکومت کی ذمہ داری ہے، جو لوگ مساجد اور مدارس پر حملے کرتے ہیں ہم ان کے خلاف کارروائی کرتے ہیں۔لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا کہ استنبول میں جو کانفرنس ہونی ہے ہمارا موقف بالکل کلیئر ہے، دہشت گردی نہیں ہونی چاہیے، مداخلت نہیں ہونی چاہیے، افغان سرزمین استعمال نہیں ہونی چاہیے، سیزفائر معاہدہ ہماری طاقت سے ہوا، افغان طالبان ہمارے دوست ممالک کے پاس چلے گئے تھے۔ان کا کہنا تھا کہ ہمیں کوئی اخلاقیات نہ سکھائے اور ہم کسی کی تھوڑی کے نیچے ہاتھ رکھ کر منت سماجت نہیں کررہے، ہم اپنی مسلح افواج اور لوگوں کی حفاظت کرنا جانتے ہیں۔غزہ میں فوج بھیجنے کے سوال پر ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ یہ ہمارا نہیں حکومت کامعاملہ ہے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ افغانستان کی سرحد 26 سو کلومیٹر طویل ہے جس میں پہاڑ اور دریا بھی شامل ہیں، ہر 25 سے 40 کلو میٹر پر ایک چوکی بنتی ہے ہر جگہ نہیں بن سکتی، دنیا بھر میں سرحدی گارڈز دونوں طرف ہوتے ہیں یہاں ہمیں صرف یہ اکیلے کرنا پڑتاہے،ان کے گارڈز دہشت گردوں کو سرحد پار کرانے کے لئے ہماری فوج پر فائرنگ کرتے ہیں، ہم تو ان کا جواب دیتے ہیں۔ترجمان پاک فوج نے کہا کہ معرکہ حق میں حکومت پاکستان، کابینہ، فوج اور سیاسی جماعتوں نے مل کر فیصلے کیے، کے پی کے حکومت اگر دہشت گردوں سے بات چیت کا کہتی ہے تو ایسا نہیں ہوسکتا اس سے کفیوژن پھیلتی ہے، طالبان ہمارے سیکیورٹی اہلکاروں کے سروں کے فٹ بال بناکر کھیلتے ہیں ان سے مذاکرات کیسے ہوسکتے ہیں؟

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرجعلی اکاونٹس کیس،عدالتی حکم پر جج احتساب عدالت نے نیب دائرہ اختیار پر فیصلہ نہ سنانے کی وجوہات پر مبنی رپورٹ جمع کروادی جعلی اکاونٹس کیس،عدالتی حکم پر جج احتساب عدالت نے نیب دائرہ اختیار پر فیصلہ نہ سنانے کی وجوہات پر مبنی رپورٹ جمع کروادی ایف بی آر کو مزید ٹیکس لگانے کی ضرورت نہیں ہے: چیئرمین ایف بی آر پاکستان کی خارجہ پالیسی ایک نئے مرحلے میں داخل ہوچکی، وزیر دفاع گورنر ہاؤس میں اسپیکر کی مکمل رسائی؛ سپریم کورٹ نے فریقین کو نوٹسز جاری کر دیے انسداد دہشت گردی عدالت سے علیمہ خان کے ساتویں مرتبہ وارنٹ گرفتاری جاری خانپور ڈیم آلودہ پانی فراہمی کیس میں ایڈووکیٹ جنرل کے پی کو نوٹس TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہماری ٹیم

متعلقہ مضامین

  • سینیٹ اجلاس کل منگل، قومی اسمبلی کا اجلاس بدھ کو طلب کرنے کا فیصلہ
  • قومی اسمبلی کا اجلاس بدھ 5نومبر کو طلب کرنے کا فیصلہ،سمری وزیراعظم کو ارسال
  • غزہ میں فوج بھیجنے کا فیصلہ حکومت اور پارلیمنٹ کریگی، فوج کو سیاست سے دور رکھا جائے، ڈی جی آئی ایس پی آر
  • معیشت مستحکم، ٹیکس نظام، توانائی ودیگر شعبوں میں اصلاحات لائی جا رہی: وزیر خزانہ
  • پنجاب میں قبل از وقت کھلنے والے تعلیمی اداروں پر 5 لاکھ روپے جرمانہ عائد کرنے کا فیصلہ
  • فاسٹ فیشن کے ماحولیاتی اثرات
  • افغان ترجمان کے دعوے جھوٹے، وزارت اطلاعات: ایک اور بھارتی سازش بے نقاب: پاکستانی مچھیرے کو انڈین خفیہ اداروں نے دباؤ میں لا کر سکیورٹی فورسز کی وردیاں، سمز، کرنسی لانے کو کہا، وفاقی وزرا
  • عدالت کو مطمئن کرنے تک ای چالان کے جرمانے معطل کیے جائیں، سندھ ہائیکورٹ میں درخواست دائر
  • پنجاب میں وال چاکنگ پر مکمل پابندی عائد، صوبے بھر میں بیوٹیفکیشن منصوبے شروع کرنے کا فیصلہ
  • ڈسٹرکٹ انٹیلی جنس کمیٹی کا شہری کو سکیورٹی نہ دینے کا فیصلہ کالعدم قرار