سسٹم ٹھیک کیسے کرنا ہے بتانے والے ہی ٹیکس نہیں دے رہے: چیئرمین ایف بی آر
اشاعت کی تاریخ: 12th, January 2025 GMT
اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) چیئرمین ایف بی آر راشد محمود لنگڑیاں نے کہا ہے کہ ٹیکس ریٹ غلط ہیں انہیں ٹھیک کرنا چاہئے، زیادہ آمدن والوں سے ٹیکس نہ لے پائے تو تنخواہ داروں کو شامل کر لیا جو بتا رہے ہیں سسٹم کیسے ٹھیک کرنا ہے، وہی ٹیکس نہیں دیتے، حکومت کو پتا ہے کہ بعض چیزوں پر ٹیکس ریٹ کم ہونا چاہئے۔ تقریب سے خطاب کرتے انہوں نے کہا کہ اس سال ٹیکس ہدف 13 ہزار ارب روپے سے زیادہ ہے یہ ٹیکس ہدف پچھلے سال سے40 گنا زیادہ ہے، اس وقت ٹیکس گیپ دو ہزار ارب روپے سے زائد ہے۔ ہمارے ہاں مسئلہ یہ ہے کہ ٹیکس نیٹ میں کم لوگ آتے ہیں۔ چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ پاکستان میں بہت سارے لوگ ٹیکس ادا ہی نہیں کرتے، ان لوگوں سے ٹیکس لیں گے جو ٹیکس نہیں دے رہے۔ پاکستان غریب ملک ہے ہمارے لوگوں کی ٹیکس انکم ہی نہیں، 50 فیصد لوگوں کی آمدنی اتنی ہے کہ وہ ٹیکس نیٹ میں نہیں آتے، پاکستان میں 40 لاکھ لوگ ہیں جن کے گھروں میں ائرکنڈیشنر لگا ہوا ہے۔ ٹیکس دینے اور ٹیکس لینے والے دونوں کے بہت مسائل ہیں۔ سسٹم کا ڈیزائن 5 فیصد لوگوں کیلئے بنایا گیا ہے، عام لوگوں اور تنخواہ دار طبقے پر ٹیکس کو ٹھیک کرنا چاہئے۔ پاکستان اوور ٹیکس ملکوں میں نہیں آتا، انڈیا میں گڈز پر سیلز ٹیکس صوبوں اور پاکستان میں وفاق کے پاس ہے۔ پاکستان میں ایجوکیشن پروڈکشن سسٹم ناکام ہو چکا ہے۔ آج پاکستان تعلیم میں وہاں پہنچا ہے جہاں فرانس 1960ء میں پہنچا تھا، کیا پاکستان 1960ء والے فرانس کے مقام تک پہنچ گیا ہے تو جواب ہے نہیں، ایسا قانون لا رہے ہیں کہ ٹیکس ریٹرنز جمع نہیں کرائے تو کمائی سے خریداری مشکل ہو جائے گی۔ وفاق نے دو وزارتیں اور کئی محکمے بند کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ فنانس منسٹر بہت باریکی سے کام کر رہے ہیں کچھ پوسٹیں ختم ہو گئیں کچھ مزید ختم ہوں گی، مستقبل میں بھرتی ہونی تھی وہ بھی نہیں ہو گی۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: پاکستان میں
پڑھیں:
عمران خان سے ملاقات نہ کروانے پر توہین عدالت کیس سنگل بینچ میں کیسے لگ گیا؟ رپورٹ طلب
—فائل فوٹولارجر بینچ کے آرڈر کے خلاف بانئ پی ٹی آئی عمران خان سے ملاقات نہ کروانے پر توہینِ عدالت کیس سنگل بینچ میں کیسے لگ گیا؟ اسلام آباد ہائی کورٹ نے رپورٹ طلب کر لی۔
عدالتی حکم کے باوجود بانئ پی ٹی آئی سے ملاقات نہ کروانے پر توہینِ عدالت کیس کی سماعت ہوئی۔
جسٹس انعام امین منہاس نے ریمارکس میں کہا کہ یہ آرڈر لارجر بینچ نے پاس کیا تھا، کیا سنگل بینچ یہ کیس سن سکتا ہے؟ اگر لارجر بینچ کے آرڈر کی توہین ہوئی ہے تو ان کو ہی سننا چاہیے، میں آفس سے رپورٹ منگواتا ہوں کہ کیسے میرے سامنے یہ کیس لگ گیا ہے، یہ لارجر بینچ کا معاملہ ہے۔
وکیل سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ سنگل بینچ بھی یہ کیس سن سکتا ہے، ایک بندہ ہمارا بھیجتے ہیں باقی دوسرے لوگوں کو بھیج دیتے ہیں، جب جاتے ہیں پولیس والے بندوقیں لے کر کھڑے ہوتے ہیں، مجھے گرفتار کر لیا جاتا ہے، ہم عدالتی آرڈر کے مطابق لسٹ بھیجتے ہیں۔
قائمہ کمیٹی داخلہ کے اجلاس میں بانئ پی ٹی آئی عمران خان سے ملاقات زیر بحث آگئی۔
شبلی فراز نے کہا کہ جب ہم عدالتی حکم کے مطابق جاتے ہیں تو ہماری تضحیک کی جاتی ہے، یہ میری نہیں بلکہ لیڈر آف اپوزیشن کی تضحیک ہے۔
قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر عمر ایوب بھی روسٹرم پر آ گئے۔
سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ اب 20 مارچ سے کوئی ملاقات نہیں ہوئی۔
عمر ایوب کے وکیل علی بخاری نے کہا کہ وکیل، فیملی ممبر، فرینڈز بھی نہیں ملیں گے تو عدالتی حکم کا کیا ہو گا؟ ہماری درخواست بھی سماعت کے لیے مقرر نہیں ہو رہی تھی۔
عمران خان کی ہمشیرہ علیمہ خان نے کہا کہ جج صاحب! یہ آپ کے کورٹ آرڈرز کی توہین ہے، یہ تو ججز کی توہین ہو رہی ہے، آپ ان کو سزا دیں جو آپ کے آرڈر کی توہین کر رہے ہیں، ہم آپ کے ساتھ کھڑے ہیں۔
عمر ایوب نے کہا کہ سابق وزیرِ اعظم جیل میں ہیں، ہمیں ان سے ملنے نہیں دیا جا رہا، بانئ پی ٹی آئی سے ان کی بہنوں کو نہیں ملنے دیا جا رہا۔
عدالتِ عالیہ اس معاملے پر رپورٹ طلب کر لی اور رپورٹ آنے تک سماعت میں 12 بجے تک وقفہ کر دیا۔