WE News:
2025-06-16@11:29:42 GMT

ڈیجیٹل معیشت کی تشکیل: عالمی تجربات اور مقامی امکانات

اشاعت کی تاریخ: 12th, January 2025 GMT

ڈیجیٹل معیشت کی تشکیل: عالمی تجربات اور مقامی امکانات

دنیا میں تیزی سے جاری ڈیجیٹل تبدیلی کے پس منظر میں، مواد سازی کی صنعت ایک ابھرتے ہوے اہم اقتصادی شعبے کے طور پر نمایاں ہوئی ہے جو زندگی کے مختلف معاشی، سماجی اور ثقافتی پہلوؤں پر اثر انداز ہو رہی ہے۔

اس شعبے کو تخلیقی معیشت کے نام سے جانا جاتا ہے، جو ایک ایسی معاشی نظام پر مبنی ہے جو آن لائن ڈیجیٹل مواد کی تخلیق اور تقسیم کے ذریعے اقتصادی اور سماجی قدریں پیدا کرتا ہے۔ دبی میں منعقد (One Billion Summit) دنیا کے اہم ترین پلیٹ فارمز میں سے ایک ہے جو اس امید افزا معیشت پر روشنی ڈالتا ہے، جہاں مواد سازوں اور ماہرین کی ایک کہنہ مشق جماعت اس صنعت کے مواقع اور مستقبل پر گفتگو کے لیے جمع ہوتی ہے۔

(ون بلین سمٹ) 2025 ایک غیر معمولی اور عالمی طور پر اثر انگیز قدم ہے جو خطے میں جدید میڈیا کا چہرہ تبدیل کرنے میں معاون ہے۔ ہزاروں مواد سازوں اور دنیا بھر سے اثر و رسوخ رکھنے والے افراد کو اکٹھا کرنے کی صلاحیت کے باعث یہ سمٹ تخلیقی تبادلے اور تجربات کے اشتراک کا پلیٹ فارم بن چکا ہے، جو بامقصد مواد کے تصور کو فروغ دینے پر مرتکز ہے۔

مزید پڑھیں: اقتصادی پیشرفت کے لیے ڈیجیٹل معیشت اہمیت کی حامل ہے، وزیرخزانہ محمداورنگزیب

(ون بلین سمٹ) کے تیسرے ایڈیشن میں 15 ہزار سے زیادہ مواد سازوں اور 420 معروف ماہرین شرکت کر رہے ہیں، جو ڈیجیٹل میڈیا کی صنعت کے مستقبل کے تعین میں اس کے نمایاں کردار کی عکاسی کرتا ہے۔ جدت اور ٹیکنالوجی پر اپنی توجہ مرکوز کرنے کے ساتھ ساتھ، یہ (سمٹ) اس بات کی مثال بن گیا ہے کہ کس طرح عرب دنیا ہی میں نہیں بلکہ عالمی سطح پر ڈیجیٹل مواد کو اقتصادی اور سماجی ترقی کے لیے کیسے استعمال کیا جا سکتا ہے۔

اس (سمٹ) کی منفرد خصوصیت یہ ہے کہ یہ مثبت اقدار کے فروغ کے لیے ایک غیر معمولی کوشش ہے، جو ایسے دور میں انتہائی اہم ہے جہاں گمراہ کن معلومات اور غیر موزوں مواد کی بھرمار ہے۔ اپنی تقریبات اور تعمیری گفتگو کے ذریعے یہ (سمٹ) تخلیق اور معیشت کو یکجا کرنے والے اہم ترین عالمی اجتماعات میں شامل ہو چکا ہے، اور ان ممالک کے لیے تحریک کا باعث ہے جو اپنی ڈیجیٹل معیشت کو ترقی دینا چاہتے ہیں۔

پاکستان، جو ایک بڑی نوجوان آبادی پر مشتمل ہے جس کے پاس تکنیکی اور تخلیقی صلاحیتیں موجودہیں، ڈیجیٹل مواد سازی کی صنعت کو ایک اہم اقتصادی سہارا اور آمدنی کے ذرائع میں تنوع کا ذریعہ بنا سکتا ہے۔ پاکستان میں انٹرنیٹ استعمال کرنے والوں کی تعداد قریباً 124 ملین ہے، جو نوجوانوں کے لیے ٹیکنالوجی کو اپنی مہارتوں کو بہتر بنانے اور ڈیجیٹل معیشت میں حصہ ڈالنے کا موقع فراہم کرتی ہے۔ اس شعبے کو فروغ دے کر پاکستان نئے روزگار کے مواقع پیدا کر سکتا ہے، بے روزگاری کی شرح کو کم کر سکتا ہے اور اقتصادی وسماجی ترقی کو بڑھا سکتا ہے۔

مزید پڑھیں: سعودی عرب میں ڈیجیٹل ٹرانسفارمیشن: کس ادارے کی کیسی کارکردگی رہی؟

وزیراعظم شہباز شریف اور مسلم لیگ (ن) کی قیادت کے پاس ڈیجیٹل انفراسٹرکچر کی ترقی پر مبنی اس معیشت کو فروغ دینے کے لیے ایک قومی حکمت عملی اپنانے کا سنہری موقع ہے، تاکہ ملک بھر میں، خاص طور پر دیہی اور دور دراز علاقوں میں، تیز رفتار انٹرنیٹ کی فراہمی کو یقینی بنایا جا سکے۔ نوجوانوں کو ڈیجیٹل مواد کی تخلیق اور ای مارکیٹنگ کی تربیت دینے کے لیے تربیتی پروگرامز کا آغاز، اور مواد سازوں اور اسٹارٹ اپ کمپنیوں کو مالیاتی مراعات اور نرم قرضوں کی فراہمی بھی اس حکمت عملی کا حصہ ہونا چاہیے۔

پاکستان کے مختلف صوبوں کی حکومتیں بھی اس معیشت کو فروغ دینے میں اہم کردار ادا کر سکتی ہیں۔ مریم نواز شریف کی قیادت میں پنجاب کو تخلیقی مرکز بنایا جاسکتا ہے، جہاں یونیورسٹیوں اور اسکولوں میں نوجوانوں کی صلاحیتوں کو بڑھانے کے لیے تربیتی مراکز قائم کیے جائیں۔

سندھ میں وزیراعلیٰ مراد علی شاہ کے تحت ڈیجیٹل فنون اور ثقافت کی ترقی پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے مقامی پلیٹ فارمز بنائے جا سکتے ہیں، جو اس علاقے کی ثقافت اور ورثے سے متعلق مواد کی تخلیق میں معاون ہوں۔

خیبرپختونخوا میں وزیراعلیٰ علی امین گنڈا پور کی زیر قیادت پہاڑی علاقوں میں ٹیکنالوجی کی رسائی کو بہتر بنانے کے لیے ڈیجیٹل انفراسٹرکچر میں سرمایہ کاری کی جا سکتی ہے، جو ان علاقوں کے نوجوانوں کے لیے ڈیجیٹل معیشت میں حصہ لینے کے دروازے کھول سکتی ہے۔

مزید پڑھیں: سعودی عرب کی ڈیجیٹل سروسز میں عالمی سطح پر شاندار کامیابیاں

آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان میں، جہاں ثقافتی ورثہ اور قدرتی خوبصورتی وافر ہے، ایسے مواد کی تیاری پر توجہ مرکوز کی جا سکتی ہے جو ان علاقوں کی خوبصورتی کو اجاگر کرے اور ان میں ڈیجیٹل سیاحت کو فروغ دے، جس سے مقامی معیشت کی ترقی میں مدد ملے گی۔

ڈیجیٹل مواد سازی کی صنعت کو فروغ دینے کے اقتصادی فوائد کے ساتھ ساتھ، پاکستان کی بین الاقوامی ساکھ کو بہتر بنانے میں بھی مدد مل سکتی ہے۔

بامقصد اور مقامی مواد کی تیاری سے گمراہ کن معلومات اور غیر موزوں مواد کے پھیلاؤ کا مقابلہ کیا جا سکتا ہے، جس سے ایک مثبت ڈیجیٹل ماحول کو فروغ ملے گا۔ یہ طرزعمل پاکستان کو خطے اور دنیا کے ان ممالک میں شامل کر سکتا ہے جو ڈیجیٹل معیشت میں آگے بڑھ رہے ہیں۔

عالمی سطح پر مواد سازی کی معیشت کی مالیت 100 بلین ڈالر سے زیادہ ہے، اور 2021 سے اس شعبے میں قریباً 15 بلین ڈالر کی سرمایہ کاری کی گئی ہے۔ یہ اعداد وشمار اس شعبے کی وسیع صلاحیت کو ظاہر کرتے ہیں، اس ضمن میں مناسب پالیسیز اپناکر پاکستان بہترین فائدہ اٹھا سکتا ہے۔

مزید پڑھیں: کیا پاکستان میں انٹرنیٹ کی بندش نے معیشت کو کورونا سے زیادہ نقصان پہنچایا؟

مثال کے طور پر، مقامی ڈیجیٹل پلیٹ فارمز کی تخلیق، جو عالمی پلیٹ فارمز کا مؤثر طور پر مقابلہ کر سکیں، پاکستان کو نہ صرف اس شعبے میں اپنی پوزیشن مضبوط کرنے کا موقع فراہم کرے گی بلکہ نوجوانوں کے لیے ترقی اور جدت کا ایک سازگار ماحول بھی مہیا کرے گی۔

آخر میں، ڈیجیٹل مواد سازی کی صنعت میں سرمایہ کاری پاکستان کے اقتصادی اور سماجی مستقبل میں سرمایہ کاری کے مترادف ہے۔ وفاقی حکومت اور صوبائی حکومتوں کے درمیان تعاون کے ذریعے، اس شعبے کی ترقی کے لیے موزوں ماحول فراہم کیا جا سکتا ہے، جو نہ صرف اقتصادی مواقع فراہم کرے گا بلکہ عالمی سطح پر پاکستان کی مثبت تصویر بھی اجاگر کرے گا۔

ہمہ جہت ترقی حاصل کرنے، اور بین الاقوامی منظرنامے میں پاکستان کی جگہ مضبوط کرنے کے لیے (ون بلین سمٹ) جیسی عالمی پلیٹ فارمز کی رہنمائی میں ڈیجیٹل مواد سازی کی معیشت کی بنیاد رکھنا ایک مناسب حکمت عملی کے تحت آج کی ضرورت ہے، اس وژن کے ساتھ، اربابِ اقتدار نوجوانوں کے لیے پاکستان میں تخلیق اور ٹیکنالوجی کے ذریعے ایک روشن مستقبل کی بنیاد رکھ سکتے ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

ڈاکٹر راسخ الكشميری

آن لائن ڈیجیٹل مواد پاکستان دبی ڈیجیٹل معیشت گنڈا پور مریم نواز ون بلین سمٹ.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: پاکستان گنڈا پور مریم نواز ون بلین سمٹ مواد سازی کی صنعت نوجوانوں کے لیے مواد سازوں اور عالمی سطح پر کو فروغ دینے سرمایہ کاری ون بلین سمٹ پلیٹ فارمز تخلیق اور کے ذریعے معیشت کو کی تخلیق معیشت کی کی ترقی مواد کی

پڑھیں:

بھارت کسی صورت پاکستان کا پانی بند نہیں کر سکتا،آبی ماہر

پاکستان میں بےچینی پھیلی ہے کہ انڈیا پہلگام حملے کے بعد پانی بند کر ملک کو بنجر بنا دے گا۔ انڈیا مغربی دریاؤں پر ڈیم بنا رہا ہے، پہاڑوں میں سے نہریں کھودنے کے منصوبے زیرِ غور ہیں تاکہ پاکستان کے حصے کے پانی کو اپنے علاقوں کی طرف منتقل کر دیا جائے۔  حکومت بھی بارہا کہہ چکی ہے کہ یہ آبی دہشت گردی ہے اور سندھ طاس معاہدے کو چھیڑنا اقدامِ جنگ تصور کیا جائے گا۔  لیکن آبی ماہر دانش مصطفیٰ کا موقف ہے کہ یہ پریشانی بالکل بے جا ہے اور انڈیا کسی طور پانی بند نہیں کر سکتا۔ دانش مصطفیٰ کنگز کالج لندن میں کرٹیکل جیوگرافی کے پروفیسر ہیں اور گذشتہ 30 برس سے پانی اور سیلاب کی تحقیق سے وابستہ ہیں۔  انڈیپنڈینٹ اردوکے مطابق ان سے پوچھا گیاکہ جب سے انڈیا نے سندھ طاس معاہدہ معطل کر کے پاکستان کا پانی بند کرنے کی دھمکی دی ہے، پاکستانی عوام اور حکومت دونوں میں اس پر سخت تشویش پائی جاتی ہے، لیکن آپ کا موقف ہے کہ یہ تشویش بے جا ہے؟اس سوال کے جواب میں دانش مصطفیٰ نے کہا کہ دریائے سندھ لداخ سے 15، 16 ہزار فٹ کی بلندی سے پاکستان میں داخل ہوتا ہے۔ ’اب بات یہ کہ 90 فیصد پانی جو آپ کو تربیلا میں ملتا ہے یا اٹک میں ملتا ہے، وہ پاکستان کے اندر سے آتا ہے۔ آپ کا بالتورو گلیشیئر ہو گیا۔ آپ کا سیاچن گلیشیئر ہو گیا۔ آپ کے جو اور کافی سارے گلیشیئرز ہیں، وہ سب کے سب اس میں حصہ ڈالتے ہیں۔ لداخ کے اندر تو بنیادی طور پر دریائے سندھ کا 10 فیصد پانی آتا ہے۔ اس سے آگے جا کے شیوک دریا ملتا ہے۔ گلگت دریا ملتا ہے۔ دریائے سوات ملتا ہے۔ دریائے کابل ملتا ہے۔۔۔ تو دریائے سندھ کا تو مسئلہ ہی کوئی نہیں۔انہوں نے کہا کہ یہ علاقہ بےحد زلزلہ زدہ ہے۔ یہاں پر زلزلے بہت آتے ہیں۔ روزانہ میرے خیال سے کوئی پانچ چھ سو زلزلے آتے ہوں گے، جو آپ کو محسوس نہیں ہوتے کیونکہ یہ فعال پلیٹ باؤنڈری ہے، تو وہاں پر تو کوئی بھی ڈیم زیادہ دیر ٹھہر نہیں سکتا۔ ہم نے خود دیکھا ہے اپنے نیلم جہلم کے ساتھ کہ اس کی سرنگ منہدم ہو گیا۔ اربوں ڈالر آپ کے لگ گئے لیکن چھٹی ہو گئی۔ چوتھی بات یہ ہے کہ ان کے اندر سلٹ لوڈ بہت زیادہ ہے۔ سلٹ لوڈ اتنا زیادہ ہے کہ آپ کوئی بھی ڈیم بنائیں گے، اس کی چھٹی ہو جائے گی، تو اس کی کوئی معاشی تُک نہیں بنتی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ’دریائے جہلم کی طرف آتے ہیں۔۔۔ وہ واحد جگہ جہاں پر آپ ڈیم بنا سکتے ہیں یا کچھ سٹرکچر بنا سکتے ہیں، وہ اوڑی گورج کے اندر ہے۔ وہاں پر آپ نے کچھ 100 فٹ کا ڈیم بنایا تو آپ کی ساری وادی کشمیر پانی کے نیچے آ جائے گی، تو مسئلہ کشمیر حل ہو جائے گا! دانش مصطفیٰ نے چناب کی صورتِ حال کے بارے میں بتایا: ’چناب کی طرف آ جائیے۔ چناب پہاڑوں میں سے ہوتا ہوا اکھنور کے پاس سے نکلتا ہے اور میرے خیال سے 20، 30 کلومیٹر کے اندر اندر وہ پاکستان کے اندر آ جاتا ہے۔ وہاں پر کون سی زمین ہے، جسے آپ سیراب کریں گے؟ کون سے مربعے پڑے ہوئے ہیں، جنہیں آپ سیراب کریں گے؟سندھ طاس معاہدے کے بارے میں دانش مصطفیٰ نے بتایا، ’اس وقت بھی کسی نے اس منصوبہ کو نہیں کہا تھا کہ پاکستان کے لیے بہت اچھا ہے۔ آپ یہ ذہن میں رکھیے کہ 1953 یا 1954 میں پاکستان ون یونٹ بن گیا تھا۔ آپ نے مغربی اور مشرقی پاکستان میں سارے صوبے ختم کر دیے تھے اورایک مغربی پاکستان صوبہ بنا تھا اور ایک مشرقی پاکستان صوبہ بنا تھا، تو آپ نے وہ صوبہ بنا کے سندھ کی آواز کو بند کر دیا۔ ’تو 1956 یا 1957 میں آپ کے واشنگٹن میں مذاکراتی وفد نے کیبل بھیجے کہ یہ ورلڈ بینک والے ہمیں بڑے الٹے راستے پر لے کر جا رہے ہیں۔ یہ کہہ رہے ہیں کہ آپ اپنے مشرقی دریا ان کے حوالے کر دیں اور ہم مغربی دریاؤں پر آپ کی مدد کریں گے، تو اس وقت کی جو سیاسی قیادت تھی، اس نے بھی اس کے اوپر احتجاج کیا کہ جناب مہربانی کریں یہ کام آپ مت کریں، لیکن پھر 1958 میں مارشل لا لگ گیا، وہ سیاسی بات ہی ختم ہو گئی۔

Post Views: 4

متعلقہ مضامین

  • چینی معیشت کی طویل مدتی بہتری کا رجحان برقرار
  • پاکستان کی معیشت سے بڑی خبر،فوجی فرٹیلائزر نے پی آئی اے خریدنے میں دلچسپی کا اظہار کردیا، دستاویز سب نیوز پر
  • پاکستان میں ایسا پائیدار و جدید آئی سی ٹی نظام تشکیل دیا جائے گا جس سے پاکستان خطے میں آئی ٹی شعبے کا مرکز بن کر ابھرے گا،وزیرِاعظم محمد شہباز شریف
  • پاک افغان سفارتی تعلقات میں نئے امکانات
  • وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کی بٹ کوائن کے بانی مائیکل سیلر سے اہم ملاقات
  • مریم نواز کا پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ سے ونڈ انرجی کے لئے امکانات کا جائزہ لینے کا اعلان
  • طبی آلات کی مقامی تیاری،درآمد پر انحصار ختم کرنا وقت کی ضرروت:وفاقی وزیر صحت
  • اسرائیل کا دوسرا نشانہ پاکستان ہو سکتا ہے: اسد قیصر
  • بھارت کسی صورت پاکستان کا پانی بند نہیں کر سکتا،آبی ماہر
  • ایران اسرائیل جنگ: عالمی اور مقامی مارکیٹ میں سونے کی قیمت میں بڑا اضافہ