ڈیجیٹل معیشت کی تشکیل: عالمی تجربات اور مقامی امکانات
اشاعت کی تاریخ: 12th, January 2025 GMT
دنیا میں تیزی سے جاری ڈیجیٹل تبدیلی کے پس منظر میں، مواد سازی کی صنعت ایک ابھرتے ہوے اہم اقتصادی شعبے کے طور پر نمایاں ہوئی ہے جو زندگی کے مختلف معاشی، سماجی اور ثقافتی پہلوؤں پر اثر انداز ہو رہی ہے۔
اس شعبے کو تخلیقی معیشت کے نام سے جانا جاتا ہے، جو ایک ایسی معاشی نظام پر مبنی ہے جو آن لائن ڈیجیٹل مواد کی تخلیق اور تقسیم کے ذریعے اقتصادی اور سماجی قدریں پیدا کرتا ہے۔ دبی میں منعقد (One Billion Summit) دنیا کے اہم ترین پلیٹ فارمز میں سے ایک ہے جو اس امید افزا معیشت پر روشنی ڈالتا ہے، جہاں مواد سازوں اور ماہرین کی ایک کہنہ مشق جماعت اس صنعت کے مواقع اور مستقبل پر گفتگو کے لیے جمع ہوتی ہے۔
(ون بلین سمٹ) 2025 ایک غیر معمولی اور عالمی طور پر اثر انگیز قدم ہے جو خطے میں جدید میڈیا کا چہرہ تبدیل کرنے میں معاون ہے۔ ہزاروں مواد سازوں اور دنیا بھر سے اثر و رسوخ رکھنے والے افراد کو اکٹھا کرنے کی صلاحیت کے باعث یہ سمٹ تخلیقی تبادلے اور تجربات کے اشتراک کا پلیٹ فارم بن چکا ہے، جو بامقصد مواد کے تصور کو فروغ دینے پر مرتکز ہے۔
مزید پڑھیں: اقتصادی پیشرفت کے لیے ڈیجیٹل معیشت اہمیت کی حامل ہے، وزیرخزانہ محمداورنگزیب
(ون بلین سمٹ) کے تیسرے ایڈیشن میں 15 ہزار سے زیادہ مواد سازوں اور 420 معروف ماہرین شرکت کر رہے ہیں، جو ڈیجیٹل میڈیا کی صنعت کے مستقبل کے تعین میں اس کے نمایاں کردار کی عکاسی کرتا ہے۔ جدت اور ٹیکنالوجی پر اپنی توجہ مرکوز کرنے کے ساتھ ساتھ، یہ (سمٹ) اس بات کی مثال بن گیا ہے کہ کس طرح عرب دنیا ہی میں نہیں بلکہ عالمی سطح پر ڈیجیٹل مواد کو اقتصادی اور سماجی ترقی کے لیے کیسے استعمال کیا جا سکتا ہے۔
اس (سمٹ) کی منفرد خصوصیت یہ ہے کہ یہ مثبت اقدار کے فروغ کے لیے ایک غیر معمولی کوشش ہے، جو ایسے دور میں انتہائی اہم ہے جہاں گمراہ کن معلومات اور غیر موزوں مواد کی بھرمار ہے۔ اپنی تقریبات اور تعمیری گفتگو کے ذریعے یہ (سمٹ) تخلیق اور معیشت کو یکجا کرنے والے اہم ترین عالمی اجتماعات میں شامل ہو چکا ہے، اور ان ممالک کے لیے تحریک کا باعث ہے جو اپنی ڈیجیٹل معیشت کو ترقی دینا چاہتے ہیں۔
پاکستان، جو ایک بڑی نوجوان آبادی پر مشتمل ہے جس کے پاس تکنیکی اور تخلیقی صلاحیتیں موجودہیں، ڈیجیٹل مواد سازی کی صنعت کو ایک اہم اقتصادی سہارا اور آمدنی کے ذرائع میں تنوع کا ذریعہ بنا سکتا ہے۔ پاکستان میں انٹرنیٹ استعمال کرنے والوں کی تعداد قریباً 124 ملین ہے، جو نوجوانوں کے لیے ٹیکنالوجی کو اپنی مہارتوں کو بہتر بنانے اور ڈیجیٹل معیشت میں حصہ ڈالنے کا موقع فراہم کرتی ہے۔ اس شعبے کو فروغ دے کر پاکستان نئے روزگار کے مواقع پیدا کر سکتا ہے، بے روزگاری کی شرح کو کم کر سکتا ہے اور اقتصادی وسماجی ترقی کو بڑھا سکتا ہے۔
مزید پڑھیں: سعودی عرب میں ڈیجیٹل ٹرانسفارمیشن: کس ادارے کی کیسی کارکردگی رہی؟
وزیراعظم شہباز شریف اور مسلم لیگ (ن) کی قیادت کے پاس ڈیجیٹل انفراسٹرکچر کی ترقی پر مبنی اس معیشت کو فروغ دینے کے لیے ایک قومی حکمت عملی اپنانے کا سنہری موقع ہے، تاکہ ملک بھر میں، خاص طور پر دیہی اور دور دراز علاقوں میں، تیز رفتار انٹرنیٹ کی فراہمی کو یقینی بنایا جا سکے۔ نوجوانوں کو ڈیجیٹل مواد کی تخلیق اور ای مارکیٹنگ کی تربیت دینے کے لیے تربیتی پروگرامز کا آغاز، اور مواد سازوں اور اسٹارٹ اپ کمپنیوں کو مالیاتی مراعات اور نرم قرضوں کی فراہمی بھی اس حکمت عملی کا حصہ ہونا چاہیے۔
پاکستان کے مختلف صوبوں کی حکومتیں بھی اس معیشت کو فروغ دینے میں اہم کردار ادا کر سکتی ہیں۔ مریم نواز شریف کی قیادت میں پنجاب کو تخلیقی مرکز بنایا جاسکتا ہے، جہاں یونیورسٹیوں اور اسکولوں میں نوجوانوں کی صلاحیتوں کو بڑھانے کے لیے تربیتی مراکز قائم کیے جائیں۔
سندھ میں وزیراعلیٰ مراد علی شاہ کے تحت ڈیجیٹل فنون اور ثقافت کی ترقی پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے مقامی پلیٹ فارمز بنائے جا سکتے ہیں، جو اس علاقے کی ثقافت اور ورثے سے متعلق مواد کی تخلیق میں معاون ہوں۔
خیبرپختونخوا میں وزیراعلیٰ علی امین گنڈا پور کی زیر قیادت پہاڑی علاقوں میں ٹیکنالوجی کی رسائی کو بہتر بنانے کے لیے ڈیجیٹل انفراسٹرکچر میں سرمایہ کاری کی جا سکتی ہے، جو ان علاقوں کے نوجوانوں کے لیے ڈیجیٹل معیشت میں حصہ لینے کے دروازے کھول سکتی ہے۔
مزید پڑھیں: سعودی عرب کی ڈیجیٹل سروسز میں عالمی سطح پر شاندار کامیابیاں
آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان میں، جہاں ثقافتی ورثہ اور قدرتی خوبصورتی وافر ہے، ایسے مواد کی تیاری پر توجہ مرکوز کی جا سکتی ہے جو ان علاقوں کی خوبصورتی کو اجاگر کرے اور ان میں ڈیجیٹل سیاحت کو فروغ دے، جس سے مقامی معیشت کی ترقی میں مدد ملے گی۔
ڈیجیٹل مواد سازی کی صنعت کو فروغ دینے کے اقتصادی فوائد کے ساتھ ساتھ، پاکستان کی بین الاقوامی ساکھ کو بہتر بنانے میں بھی مدد مل سکتی ہے۔
بامقصد اور مقامی مواد کی تیاری سے گمراہ کن معلومات اور غیر موزوں مواد کے پھیلاؤ کا مقابلہ کیا جا سکتا ہے، جس سے ایک مثبت ڈیجیٹل ماحول کو فروغ ملے گا۔ یہ طرزعمل پاکستان کو خطے اور دنیا کے ان ممالک میں شامل کر سکتا ہے جو ڈیجیٹل معیشت میں آگے بڑھ رہے ہیں۔
عالمی سطح پر مواد سازی کی معیشت کی مالیت 100 بلین ڈالر سے زیادہ ہے، اور 2021 سے اس شعبے میں قریباً 15 بلین ڈالر کی سرمایہ کاری کی گئی ہے۔ یہ اعداد وشمار اس شعبے کی وسیع صلاحیت کو ظاہر کرتے ہیں، اس ضمن میں مناسب پالیسیز اپناکر پاکستان بہترین فائدہ اٹھا سکتا ہے۔
مزید پڑھیں: کیا پاکستان میں انٹرنیٹ کی بندش نے معیشت کو کورونا سے زیادہ نقصان پہنچایا؟
مثال کے طور پر، مقامی ڈیجیٹل پلیٹ فارمز کی تخلیق، جو عالمی پلیٹ فارمز کا مؤثر طور پر مقابلہ کر سکیں، پاکستان کو نہ صرف اس شعبے میں اپنی پوزیشن مضبوط کرنے کا موقع فراہم کرے گی بلکہ نوجوانوں کے لیے ترقی اور جدت کا ایک سازگار ماحول بھی مہیا کرے گی۔
آخر میں، ڈیجیٹل مواد سازی کی صنعت میں سرمایہ کاری پاکستان کے اقتصادی اور سماجی مستقبل میں سرمایہ کاری کے مترادف ہے۔ وفاقی حکومت اور صوبائی حکومتوں کے درمیان تعاون کے ذریعے، اس شعبے کی ترقی کے لیے موزوں ماحول فراہم کیا جا سکتا ہے، جو نہ صرف اقتصادی مواقع فراہم کرے گا بلکہ عالمی سطح پر پاکستان کی مثبت تصویر بھی اجاگر کرے گا۔
ہمہ جہت ترقی حاصل کرنے، اور بین الاقوامی منظرنامے میں پاکستان کی جگہ مضبوط کرنے کے لیے (ون بلین سمٹ) جیسی عالمی پلیٹ فارمز کی رہنمائی میں ڈیجیٹل مواد سازی کی معیشت کی بنیاد رکھنا ایک مناسب حکمت عملی کے تحت آج کی ضرورت ہے، اس وژن کے ساتھ، اربابِ اقتدار نوجوانوں کے لیے پاکستان میں تخلیق اور ٹیکنالوجی کے ذریعے ایک روشن مستقبل کی بنیاد رکھ سکتے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: پاکستان گنڈا پور مریم نواز ون بلین سمٹ مواد سازی کی صنعت نوجوانوں کے لیے مواد سازوں اور عالمی سطح پر کو فروغ دینے سرمایہ کاری ون بلین سمٹ پلیٹ فارمز تخلیق اور کے ذریعے معیشت کو کی تخلیق معیشت کی کی ترقی مواد کی
پڑھیں:
امریکا پاکستان تجارتی ڈیل! پاکستان کو کیا فائدہ ہو سکتا ہے؟
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پاکستان کے ساتھ توانائی کے شعبے میں ایک بڑے تجارتی معاہدے کا اعلان کیا ہے، جس کے تحت دونوں ممالک پاکستان کے تیل کے وسیع ذخائر کی ترقی کے لیے مشترکہ طور پر کام کریں گے۔ اس پیش رفت کا مقصد نہ صرف دو طرفہ اقتصادی تعلقات کو فروغ دینا ہے بلکہ امریکی تجارتی خسارے کو بھی کم کرنا ہے۔
امریکی صدر کے اس اعلان کے بعد پاکستانیوں کے ذہن میں یہ سوال کلبلا رہا ہے کہ اس ڈیل سے پاکستان اور اس میں رہنے والے لوگوں کو کیا فوائد حاصل ہوں گے؟
مشیر وزیر خزانہ خرم شہزاد کا کہنا ہے کہ امریکا اور پاکستان کی تجارتی ڈیل پاک امریکا تعلقات کے لیے ایک اہم ڈیل ہے، اب پاکستان کے لیے امریکا کی جانب سے عائد ٹیرف میں کمی کا امکان بڑھ گیا ہے۔ امریکا نے پاکستان میں توانائی کے شعبے میں سرمایہ کاری کا اعلان کیا ہے، امریکا کا پاکستان میں تیل کے ذخائر پر انویسٹ کرنے کا اعلان بہت خوش آئند ہے۔ کسی اور ملک کے ساتھ امریکا نے یہ بات نہیں کی ہے۔ امریکا کے ساتھ آرٹیفیشل انٹیلیجنس، کرپٹو پر بھی بات ہوئی ہے جس پر امریکا نے اپنی دلچسپی کا اظہار کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیے پاکستان میں تیل کے کتنے ذخائر، تیل نکلنے کا تناسب کیا ہوگا؟
خرم شہزاد نے کہا کہ امریکا پاکستان تجارتی ڈیل سے پاکستان میں ہر شعبے سے تعلق رکھنے والے افراد کو فائدہ اٹھانا چاہیے تاکہ پاکستان اپنی ایکسپورٹ کو بڑھا سکے۔ ٹیکسٹائل، زراعت، توانائی اور ٹیکنالوجی کے شعبے میں پاکستان ترقی کر سکے۔ میرے خیال میں اب پاکستان اور امریکا کے تجارتی تعلقات بہت اچھے ہو جائیں گے جس سے پاکستانی حکومت اور یہاں پر مختلف شعبوں میں کام کرنے والوں کو بڑا فائدہ ہوگا۔
ماہر معیشت ڈاکٹر خاقان نجیب نے کہا ہے کہ اس وقت پاکستان سے امریکا کی ایکسپورٹس 6 ارب ڈالرز تک ہیں جبکہ امپورٹس ڈیڑھ سے 2 ارب ڈالرز ہیں۔ اس ڈیل کا مقصد یہ ہے کہ اس فرق کو کم کیا جا سکے۔ اس ڈیل سے پاکستان کو موقع ملے گا کہ وہ امریکا کے ساتھ اپنی آئی ٹی، ٹیکسٹائل ایکسپورٹ کو بہتر کر سکے۔ پاکستان کی مائنز پر کسی نے زیادہ توجہ نہیں دی۔ میرے خیال میں پاکستان کے پاس دنیا کے چوتھے بڑے تیل کے ذخائر ہیں لیکن ان کو نکالنا یا استعمال میں لانا پاکستان کے لیے آسان نہیں ہے، اس کے لیے بڑی کمپنیوں کی ضرورت ہے، جو تیل کے ان ذخائر کو نکالنے کے لیے کام کر سکے اور سرمایہ کاری کر سکے۔ اب امید نظر آ رہی ہے کہ پاکستان 2029 تک ریکو ڈک کی ایکسپورٹ شروع کر دے گا۔
یہ بھی پڑھیے پاک-امریکا تجارتی ڈیل ہوگئی، اب تک کیا کچھ ہوا؟
ڈاکٹر خاقان نجیب نے کہا کہ اب پاکستان کے پاس موقع ہے کہ وہ اپنی ایکسپورٹس کو بڑھائے اور آئی ایم ایف سمیت دیگر ممالک سے قرض سے جان چھڑا سکے۔ امریکا نے چونکہ بھارت پر 25 فیصد ٹیرف عائد کر دیا ہے اور امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ پاکستان پر کم ٹیرف عائد ہو گا تو پاکستان کے پاس موقع ہے کہ وہ مارکیٹ میں اپنا نام پیدا کر سکے اور بھارت کو پیچھے چھوڑ سکے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پاک امریکا تجارتی معاہدہ