اسلام آباد: آئی نائن ناکے پر موٹر سائیکل سواروں کی فائرنگ، پولیس اہلکار جاں بحق
اشاعت کی تاریخ: 12th, January 2025 GMT
وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں موٹر سائیکل سواروں کی آئی نائن ناکے پر فائرنگ سے پولیس کانسٹیبل زبیر شہید ہو گیا۔
واقعے کے فوری بعد کیپیٹل پولیس نے ملزمان کی گرفتاری کے لیے مختلف علاقوں میں سرچ اپریشن شروع کردیا۔
بعد ازاں ذرائع نے دعویٰ کیا کہ اسلام آباد میں پولیس اہلکار کو شہید کرنے والا ایک ملزم گرفتارکرلیا گیا۔
ذرائع کے مطابق پولیس ٹیم نے فرار ہوتے ہوئے ملزم کو پیچھا کرکے گرفتار کیا، ملزم اپنا نام سجاد علی،سکھر کا رہائشی بتاتاہے۔
ذرائع پولیس نے کہا کہ گرفتار ملزم کسی تنظیم سے ہے یا کوئی اور وجہ، تفتیش جاری ہے۔
دوسری جانب وفاقی وزیرداخلہ محسن نقوی نے آئی نائن میں ملزمان کی فائرنگ سے ٹریفک پولیس کے شہید جوان زبیر شاہ کو خراج عقیدت پیش کیا اور ان کے لواحقین سے دلی ہمدردی و تعزیت کا اظہار کیا۔
محسن نقوی نے کہا کہ دکھ کی گھڑی میں سوگوار خاندان کے ساتھ کھڑے ہیں، وزیر داخلہ محسن نقوی نے افسوسناک واقعہ کا نوٹس۔ ملزمان کی جلد گرفتاری کا حکم جاری کیا۔
محسن نقوی نے کہا کہ فائرنگ کرنے والے ملزمان کو فی الفور قانون کی گرفت میں لایا جائے، شہید زبیر شاہ کے خاندان کو انصاف کی فراہمی یقینی بنائیں گے، شہید کے خاندان کی مکمل دیکھ بھال کی جائے گی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: محسن نقوی
پڑھیں:
بنوں میں گھات لگائے ملزمان کی فائرنگ سے وکیل جاں بحق
پولیس کے مطابق طفیل خان ایڈووکیٹ کا تعلق بوزہ خیل سے تھا اور وہ جمعہ کی صبح اپنی رہائش گاہ سے موٹر سائیکل پر بازار جا رہے تھے کہ گھات لگائے نامعلوم مسلح افراد نے ان پر اندھا دھند فائرنگ کر دی۔ اسلام ٹائمز۔ بنوں کے مصروف تجارتی مرکز نظیم بازار میں فائرنگ کے افسوسناک واقعے میں قانون دان طفیل خان ایڈووکیٹ جاں بحق ہو گئے۔ پولیس کے مطابق طفیل خان ایڈووکیٹ کا تعلق بوزہ خیل سے تھا اور وہ جمعہ کی صبح اپنی رہائش گاہ سے موٹر سائیکل پر بازار جا رہے تھے کہ گھات لگائے نامعلوم مسلح افراد نے ان پر اندھا دھند فائرنگ کر دی۔ فائرنگ کے نتیجے میں طفیل خان شدید زخمی ہو گئے، جنہیں فوری طور پر قریبی اسپتال منتقل کیا گیا، تاہم زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے وہ جانبر نہ ہو سکے۔ واقعے کے بعد حملہ آور فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے۔
پولیس نے موقع پر پہنچ کر شواہد اکٹھے کر لیے ہیں اور علاقے کی ناکا بندی کرتے ہوئے تفتیش کا آغاز کر دیا ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ حملے کی وجوہات جاننے کے لیے مختلف زاویوں سے تحقیقات کی جا رہی ہیں۔ واقعے کے بعد وکلا برادری اور شہری حلقوں میں شدید غم و غصہ پایا جا رہا ہے۔ پولیس نے اس واقعے کو ٹارگٹ کلنگ قرار دینے کے امکانات کو بھی خارج نہیں کیا۔