چین میں کوئی نئی متعدی بیماری  سامنے نہیں آئی ہے،  چائناسینٹر فار ڈیزیز کنٹرول اینڈ پریوینشن

چائنا نیشنل ہیلتھ کمیشن نے ایک پریس کانفرنس منعقد کی۔اتوار کے روز چائناسینٹر فار ڈیزیز کنٹرول اینڈ پریوینشن کی محقق وانگ لی پھنگ  نے کہا  کہ اس وقت سانس کی متعدی بیماریوں کے پھیلاؤ کا موسم ہے۔قومی نگرانی کے مطابق  انفلوئنزا اب بنیادی بیماری ہے جو اس وقت طبی اداروں میں سانس کے شدید انفیکشن میں مبتلا مریضوں کا سبب بنتی ہے ، اور کوئی ابھرتی ہوئی متعدی بیماری سامنے نہیں آئی ہے جبکہ نوول کورونا وائرس سمیت  سانس کے دیگر امراض  کم وبائی  معیار پر ہیں۔ فی الحال، چین میں  فلو  پازٹیو ریشو میں اضافے کا رجحان سست ہو گیا ہے، اور  جنوری کے وسط سے  فلو کی سرگرمی کے معیار  میں کمی کی توقع ہے.


چائنا  نیشنل ہیلتھ کمیشن کے ترجمان حو چھیانگ چھیانگ  نے کہا کہ قومی نگرانی سے ظاہر ہوا ہے کہ 2025 کے پہلے ہفتے میں  ملک بھر میں موسمی فلو کی صورت حال  دیکھی گئی اور ملک بھر میں  انفلوئنزا وائرس کی پازٹیو ریشو  گزشتہ سال کی اسی مدت کے مقابلے میں کم ہے۔ تاحال چین میں طبی وسائل کی کوئی واضح کمی سامنے نہیں آئی ہے، اور متعلقہ کلیدی ادویات کی پیداوار، فراہمی اور ذخیرہ معمول کے معیار پر ہے.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: سامنے نہیں آئی ہے چین میں

پڑھیں:

3 برس میں 30 لاکھ پاکستانی نے ملک چھوڑ کر چلے گئے

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

لاہور:3 برس میں تقریباً 30 لاکھ پاکستانی ملک کو خیرباد کہہ گئے، ملک میں بڑھتی ہوئی مہنگائی، لاقانونیت، بے روزگاری نے ملک کے نوجوانوں کو ملک چھوڑنے پر مجبور کر دیا۔ محکمہ پروٹیکٹر اینڈ امیگرینٹس سے ملنے والے اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ تین سالوں میں پاکستان سے 28 لاکھ 94 ہزار 645 افراد 15 ستمبر تک بیرون ملک چلے گئے۔بیرون ملک جانے والے پروٹیکٹر کی فیس کی مد میں 26 ارب 62 کروڑ 48 لاکھ روپے کی رقم حکومت پاکستان کو اربوں روپے ادا کر کے گئے۔ بیرون ملک جانے والوں میں ڈاکٹر، انجینئر، آئی ٹی ایکسپرٹ، اساتذہ، بینکرز، اکاو ¿نٹنٹ، آڈیٹر، ڈیزائنر، آرکیٹیکچر سمیت پلمبر، ڈرائیور، ویلڈر اور دیگر شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے لوگ شامل ہیں جبکہ بہت سارے لوگ اپنی پوری فیملی کے ساتھ چلے گئے۔

پروٹیکٹر اینڈ امیگرینٹس آفس آئے طالب علموں، بزنس مینوں، ٹیچرز، اکاو ¿نٹنٹ اور آرکیٹیکچر سمیت دیگر خواتین سے بات چیت کی گئی تو ان کا کہنا یہ تھا کہ یہاں جتنی مہنگائی ہے، اس حساب سے تنخواہ نہیں دی جاتی اور نہ ہی مراعات ملتی ہیں۔ باہر جانے والے طالب علموں نے کہا یہاں پر کچھ ادارے ہیں لیکن ان کی فیس بہت زیادہ اور یہاں پر اس طرح کا سلیبس بھی نہیں جو دنیا کے دیگر ممالک کی یونیورسٹیوں میں پڑھایا جاتا ہے، یہاں سے اعلیٰ تعلیم یافتہ جوان جو باہر جا رہے ہیں اسکی وجہ یہی ہے کہ یہاں کے تعلیمی نظام پر بھی مافیا کا قبضہ ہے اور کوئی چیک اینڈ بیلنس نہیں۔

بیشتر طلبہ کا کہنا تھا کہ یہاں پر جو تعلیم حاصل کی ہے اس طرح کے مواقع نہیں ہیں اور یہاں پر کاروبار کے حالات ٹھیک نہیں ہیں، کوئی سیٹ اَپ لگانا یا کوئی کاروبار چلانا بہت مشکل ہے، طرح طرح کی مشکلات کھڑی کر دی جاتی ہیں اس لیے بہتر یہی ہے کہ جتنا سرمایہ ہے اس سے باہر جا کر کاروبار کیا جائے پھر اس قابل ہو جائیں تو اپنے بچوں کو اعلی تعلیم یافتہ بنا سکیں۔ خواتین کے مطابق کوئی خوشی سے اپنا گھر رشتے ناطے نہیں چھوڑتا، مجبوریاں اس قدر بڑھ چکی ہیں کہ بڑی مشکل سے ایسے فیصلے کیے، ہم لوگوں نے جیسے تیسے زندگی گزار لی مگر اپنے بچوں کا مستقبل خراب نہیں ہونے دیں گے۔

متعلقہ مضامین

  • متنازع شو پر عائشہ عمر کی وضاحت سامنے آگئی
  • 3 برس میں 30 لاکھ پاکستانی ملک چھوڑ کر چلے گئے
  • 3 برس میں 30 لاکھ پاکستانی نے ملک چھوڑ کر چلے گئے
  • اگر کوئی سمجھتا ہے کہ میں ٹوٹ جا ئوں گا تو یہ غلط فہمی ہے ، عمران خان
  • !ورزش اور غذا کے ساتھ بلڈپریشر کے مؤثر کنٹرول کیلئے یہ عوامل بھی اہم ہیں
  • بھارت نفرت کا عالمی چیمپئن 
  • پاگل کتے کے کاٹنے سے لاحق ہونے والی بیماری بائولے پن سے آگاہی کا عالمی دن 28 ستمبرکومنایا جائیگا
  • ٹرمپ کی ایمرجنسی نافذ کرکے واشنگٹن ڈی سی کو وفاق کے کنٹرول میں لینے کی دھمکی
  • نسلہ ٹاور کے پلاٹ کی نیلامی کیلئے کوئی خریدار سامنے نہ آسکا‘ذرائع
  • بھارت نفرت کا عالمی چیمپئن