کانگریس کے بجائے عام آدمی پارٹی کے لیڈروں کیساتھ اسٹیج شیئر کرینگے، اکھلیش یادو
اشاعت کی تاریخ: 12th, January 2025 GMT
ذرائع کے مطابق کانگریس ہائی کمان صرف انتخابی جلسوں میں عام آدمی پارٹی کی پالیسیوں پر سوال اٹھائے گی۔ راہل گاندھی کی پہلی ریلی پیر کو سیلم پور میں ہونے جا رہی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ دہلی اسمبلی انتخابات کو لیکر پارہ عروج پر ہے۔ ایک طرف جہاں انڈیا الائنس کے لیڈر اس الیکشن میں عام آدمی پارٹی کی حمایت میں سامنے آئے ہیں وہیں دوسری طرف کانگریس بھی اروند کیجریوال پر کوئی ذاتی حملہ نہیں کرے گی۔ ذرائع کے مطابق کانگریس ہائی کمان صرف انتخابی جلسوں میں عام آدمی پارٹی کی پالیسیوں پر سوال اٹھائے گی۔ دہلی انتخابات کے لئے کانگریس کے رکن پارلیمنٹ راہل گاندھی کی پہلی ریلی پیر کو سیلم پور میں ہونے جا رہی ہے۔ اس ریلی کو "جئے باپو، جئے بھیم، جئے آئین" ریلی کا نام دیا گیا ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ راہل گاندھی کا اصل ہدف مودی حکومت اور بی جے پی ہوں گے نہ کہ اروند کیجریوال، حالانکہ دوسری طرف اروند کیجریوال اور عام آدمی پارٹی اور دہلی کانگریس کے لیڈروں پر آئے روز ذاتی حملے کئے جا رہے ہیں۔
کانگریس ذرائع کا کہنا ہے کہ سیاسی جواب ریاستی لیڈر دیں گے، لیکن لکشمن ریکھا کو پار نہیں کیا جائے گا۔ اس حکمت عملی کے تحت گزشتہ ہفتے اجئے ماکن کو ایک پریس کانفرنس کرنے سے روک دیا گیا تھا جس میں انہوں نے اروند کیجریوال کو ملک دشمن قرار دیا تھا۔ پچھلے ایک ہفتے سے کانگریس لیڈر نہ صرف اروند کیجریوال کے خلاف شدید حملے کر رہے ہیں بلکہ عام آدمی پارٹی اور بی جے پی پر بھی ایک ساتھ حملہ کر رہے ہیں۔ دہلی کے انتخابات میں جس طرح کی سیاسی مساواتیں بن رہی ہیں، اس سے انڈیا الائینس کے وجود پر سوال اٹھ رہے ہیں۔
پہلے سماجوادی پارٹی کے سربراہ اکھلیش یادو، پھر ممتا بنرجی کی پارٹی ٹی ایم سی اور پھر ادھو ٹھاکرے سمیت کئی اپوزیشن لیڈر عام آدمی پارٹی کی حمایت میں کھڑے ہیں۔ اکھلیش یادو نے یہاں تک کہا کہ وہ کانگریس کے بجائے عام آدمی پارٹی کے لیڈروں کے ساتھ اسٹیج شیئر کریں گے۔ شیو سینا (یو بی ٹی) کے ممبر آف پارلیمنٹ سنجے راؤت نے کہا کہ پارلیمانی انتخابات کے بعد یہ کانگریس کی ذمہ داری ہے کہ وہ اتحاد کو زندہ رکھے اور تمام پارٹیوں کو ساتھ لے کر چلے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: عام آدمی پارٹی کی کانگریس کے رہے ہیں
پڑھیں:
پاکستان جوہری طاقت ہے ،خودمختاری پر حملہ ہوا تو ہر قیمت پر دفاع کرینگے،چاہ کوئی بھی ملک ہو،اسحق ڈار
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
250917-01-11
دوحا(مانیٹرنگ ڈیسک ) نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ پاکستان جوہری طاقت ہے، خودمختاری پر حملہ ہوا تو ہر قیمت پر دفاع کرینگے،چاہے کوئی بھی ملک ہو۔قطری دارالحکومت دوحا میں عرب اسلامی ہنگامی سربراہ کانفرنس کے موقع پر عرب ٹی وی الجزیرہ کو دیے گئے خصوصی انٹرویو میں ان کا کہنا تھا کہ اسرائیل ایک بے قابو ریاست بن چکی ہے جو ایک کے بعد دوسرے مسلم ملک کی خودمختاری کو چیلنج کر رہی ہے، آپ نے لبنان، شام، ایران اور اب قطر پر حملہ دیکھا، یہ روش ناقابلِ قبول ہے، جوہری پاکستان امن کے رکن کی حیثیت سے اپنا کردار ادا کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ اگر مسلم دنیا نے صرف بیانات پر اکتفا کیا تو 2 ارب مسلمانوں کی نمائندگی کرنے والے ممالک اپنی عوام کی نظروں میں ناکام ٹھہریں گے۔انہوں نے واضح کیا کہ قطر اس حملے کے وقت امریکی اور مصری ثالثی کے ساتھ امن مذاکرات میں مصروف تھا اور اسی عمل کو سبوتاژ کرنے کے لیے یہ حملہ کیا گیا۔اسحاق ڈار نے 57 رکنی اسلامی تعاون تنظیم کے اجلاس کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ یہ صرف قراردادوں اور بیانات کا وقت نہیں ہے، اب ایک واضح لائحہ عمل درکار ہے کہ اگر اسرائیل اپنی جارحیت نہ روکے تو کیا اقدامات کیے جائیں گے۔ان کا کہنا تھا کہ پاکستان نے فوری طور پر صومالیہ اور الجزائر کے ساتھ مل کر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں خصوصی اجلاس طلب کرایا اور جنیوا میں انسانی حقوق کونسل کو بھی متحرک کیا ہے۔اسحاق ڈار نے کہا کہ فوجی اقدام آخری راستہ ہوتا ہے جب کہ پاکستان کی ترجیح ہمیشہ امن، بات چیت اور سفارتکاری رہی ہے تاہم اگر بات چیت ناکام ہوجائے اور جارحیت رکنے کا نام نہ لے تو پھر مؤثر عملی اقدامات ضروری ہوں گے ، جن میں اقتصادی پابندیاں، قانونی چارہ جوئی، یا علاقائی سیکورٹی فورس کی تشکیل بھی شامل ہو سکتی ہے۔پاکستان کی جوہری طاقت کے تناظر میں سوال پر اسحاق ڈار نے کہا کہ ہماری جوہری طاقت محض دفاعی صلاحیت ہے، کبھی استعمال کی اور نہ ہی ارادہ رکھتے ہیں۔اسرائیل کی طرف سے قطر پر حملے کو بن لادن کے خلاف امریکی کارروائی سے تشبیہ دینے پر اسحاق ڈار نے اسے ایک توجہ ہٹانے کی ناکام کوشش قرار دیتے ہوئے کہا کہ دنیا جانتی ہے کہ وہ آپریشن کیا تھا، پاکستان خود دہشت گردی کا سب سے بڑا شکار اور سب سے بڑا فریق رہا ہے۔بھارت سے متعلق گفتگو میں اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ کشمیر ایک تسلیم شدہ تنازع ہے جس پر اقوامِ متحدہ کی قراردادیں موجود ہیں۔ بھارت کا آرٹیکل 370 کا خاتمہ اور جموں و کشمیر کو بھارت میں ضم کرنا جیسے متنازع اقدامات بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہیں۔ انڈس واٹر ٹریٹی سے انخلا کا کوئی اختیار بھارت کو حاصل نہیں۔ اگر بھارت نے پانی کو ہتھیار بنایا تو یہ اعلانِ جنگ تصور کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اس معاملے کو قومی سلامتی کا مسئلہ سمجھتا ہے اور کوئی سمجھوتا نہیں کرے گا۔نائب وزیراعظم نے بتایا کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان تعلقات میں بہتری آئی ہے۔ تجارت، معاہدوں اور ریلوے منصوبوں میں پیش رفت ہوئی ہے لیکن افغانستان میں ٹی ٹی پی، بی ایل اے اور مجید بریگیڈ جیسے عناصر کی موجودگی ناقابلِ قبول ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ یا تو ان دہشت گردوں کو پاکستان کے حوالے کیا جائے یا افغانستان سے نکالا جائے۔اسحاق ڈار نے کہا کہ فلسطین اور کشمیر جیسے تنازعات کی عالمی قراردادوں پر عمل نہیں ہورہا، اگر اقوام متحدہ کے فیصلے محض کاغذی بن کر رہ جائیں تو پھر عالمی ادارے کی ساکھ کہاں بچتی ہے؟ انہوں نے زور دیا کہ سلامتی کونسل میں اصلاحات اور ایسے ممالک کے خلاف سخت اقدامات ضروری ہیں جو اس کے فیصلے نظرانداز کرتے ہیں۔انٹرویو کے اختتام پر وزیر خارجہ نے زور دیا کہ اس وقت سب سے اہم اور فوری اقدام غیر مشروط جنگ بندی اور غزہ میں انسانی امداد کی آزادانہ فراہمی ہے،اس وقت ہر لمحہ قیمتی ہے، ہر جان کی حفاظت اولین ترجیح ہونی چاہیے۔