بلوچستان، تین اظلاع کے لیویز اہلکاروں کو پولیس میں ضم کر دیا گیا
اشاعت کی تاریخ: 12th, January 2025 GMT
اعلامیہ کے مطابق بلوچستان حکومت نے 3 اضلاع کوئٹہ، گوادر اور لسبیلہ کی لیویز فورس کو پولیس ضم کیا ہے۔ لیویز فورس کے 1 ہزار 116 اہلکاروں کو پولیس میں شامل کیا گیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ حکومت بلوچستان نے 3 اضلاع کی لیویز فورس کو بلوچستان پولیس میں ضم کر دیا ہے۔ صوبائی حکومت نے لیویز فورس کے اختیارات پولیس کے حوالے کردیئے ہیں۔ اس حوالے سے نوٹیفکیشن بھی جاری کر دیا گیا ہے۔ اعلامیہ کے مطابق بلوچستان حکومت نے 3 اضلاع کوئٹہ، گوادر اور لسبیلہ کی لیویز فورس کو پولیس ضم کیا ہے۔ لیویز فورس کے 1 ہزار 116 اہلکاروں کو پولیس میں شامل کیا گیا ہے۔ گوادر سے 381، کوئٹہ سے 346، حب سے 219 اور لسبیلہ سے 220 اہلکار شامل ہیں۔ سرکاری ذرائع کے مطابق لیویز تھانوں، گاڑیوں، اسلحہ اور دیگر سرکاری سامان کی حوالگی اسسمنٹ کے بعد کی جائے گی۔
.ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
کراچی میں پولیس اہلکار رشوت لیتے ہوئے رنگے ہاتھوں پکڑے گئے
کراچی کے علاقے اورنگی ٹاؤن میں مومن آباد تھانے کے پولیس اہلکاروں کی شہریوں سے رشوت وصولی کے ثبوت سامنے آگئے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق اورنگی ٹاؤن کے تھانہ مومن آباد کے پولیس اہلکاروں نے ناکہ لگا کر شہریوں سے رشوت وصول کی جس کی خفیہ طریقے سے بنی ہوئی ویڈیو سامنے آگئی۔
ایس ایس پی ڈسٹرکٹ ویسٹ نے ویڈیو کا نوٹس لیتے ہوئے دونوں اہلکاروں کو معطل کر کے تحقیقات کا حکم جاری کر دیا،
اس حوالے سے ترجمان ڈسٹرکٹ ویسٹ پولیس کے مطابق مومن آباد تھانے میں تعینات 2 پولیس اہلکاروں کی سوشل میڈیا پر ویڈیو وائرل ہوئی تھی جس کا ایس ایس پی ڈسٹرکٹ ویسٹ طارق الہی مستوئی نے فوری نوٹس لیتے ہوئے دونوں اہلکاروں کو معطل کر کے پولیس ہیڈ کوارٹر ویسٹ زون تبادلہ کر دیا۔
ایس ایس پی نے ڈی ایس پی اورنگی کو واقعے کی غیر جانبدار انکوائری کی ہدایت جاری کر دی۔
ترجمان کے مطابق اختیارات کے ناجائز استعمال کو کسی بھی صورت برداشت نہیں کیا جائیگا، محکمہ پولیس میں بدعنوانی یا غیر قانونی رویے کی کوئی گنجائش نہیں ہے، غفلت یا غیر قانونی عمل میں ملوث اہلکاروں کے خلاف سخت محکمانہ کارروائی کی جائے گی۔
پولیس اہلکاروں کی شہریوں کو چیکنگ کی آڑ میں روک کر اسلحہ ہاتھ میں لیکر رشوت وصولی کی وائرل ہونے والی ڈیڈیو کے حوالے سے ایس ایچ او مومن آباد معراج انور نے بتایا کہ محکمہ پولیس کی بدنامی کا باعث بننے والے دونوں پولیس کانسٹیبلز کی شناخت قربان اور مختیار کے نام سے کی گئی۔
انہوں نے کہا کہ مذکورہ ویڈیو کچھ عرصہ پرانی ہے تاہم منظر عام پر آنے کے بعد افسران کی جانب سے فوری ایکشن لیا گیا ہے۔
سوشل میڈیا پر آنے والی ویڈیوز میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ایک پولیس اہلکار جو کہ سر پر پولیس کیپ اور چہرے پر ماسک لگائے چیکنگ کے آڑ میں انتہائی خطرناک اندازہ میں اسلحہ پستول لیکر شہریوں کے پرس اور ان کی جیبوں میں ہاتھ ڈالتے ہوئے دکھائی دیا جبکہ ایک ویڈیو میں وہ کاندھے پر سرکاری ایس ایم جی بھی لٹکائے ہوئے دکھائی دیا۔
واضح رہے کہ پولیس کے اعلیٰ افسران کی جانب سے ایک موٹر سائیکل پر سوار 2 پولیس اہلکاروں کو سڑک کنارے کھڑے ہو کر شہریوں کی چیکنگ کرنے کی ہرگز اجازت نہیں ہے اور اس حوالے مرتب کی گئی ایس او پی کے تحت ہی پولیس کو اسنیپ چیکنگ کرنے کی ہدایت جاری کی گئی ہے ۔