انصار الله کے سربراہ کو قتل کی دھمکی دینے پر مہدی المشاط کی نتین یاہو کو وارننگ
اشاعت کی تاریخ: 12th, January 2025 GMT
سید عبدالمالک الحوثی کے نام اپنے ایک پیغام میں مہدی المشاط کا کہنا تھا کہ ہماری تمام طاقت، مسلح افواج، سکیورٹی فورسز آپ کے اختیار میں ہیں۔ ہمارے سپاہی آپ کے پرچم تلے جمع ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ یمن کی سپریم پولیٹیکل کونسل کے سربراہ "مہدی المشاط" نے غزہ کی پٹی میں فلسطینیوں کی حمایت کے ایک سال مکمل ہونے پر "انصار الله" کے سربراہ "سید عبد المالک بدر الدین الحوثی" کے نام ایک پیغام ارسال کیا۔ جس میں سید عبدالمالک الحوثی سے تجدید عہد و وفا کیا گیا۔ اس پیغام میں مہدی المشاط نے لکھا کہ قیادت کی جانب سے غزہ کے خلاف جارحیت اور محاصرے کے خاتمے کے لئے جو عاقلانہ و شجاعانہ فیصلہ کیا گیا ہم اسے سراہتے ہیں۔ انہوں نے یمنی انقلاب کے سرپرست کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ عزت، افتخار، استقامت کا مینارہ اور طاقت کی علامت ہیں۔ ہم فتح یاب ہونے تک عزت و کامیابی کے راستے پر چلتے ہوئے آپ کی دانشمندانہ قیادت پر ایمان رکھتے ہیں۔ ہم دشمن کے شور و غوغا کو خاطر میں نہیں لاتے۔ آپ ہر حریت پسند یمنی کے دل میں زندہ ہیں۔ ہم آپ پر اپنی جان قربان کر دیں گے۔
مہدی المشاط نے کہا کہ میڈیا نے ایسی رپورٹس دی ہیں جن سے پتہ چلتا ہے کہ آپ کا پاک نام، مجرم و بدبودار نتین یاہو کی زبان پر آیا ہے۔ ہم اس ظالم نتین یاہو کو بتانا چاہتے ہیں کہ تمہاری کوششیں دھری رہ گئیں۔ نہ تو تم اور نہ ہی تم سے زیادہ وحشی و ظالم اپنے کسی ہدف کو پا سکے گا۔ مہدی المشاط نے انصار الله کے سربراہ کو قتل کی دھمکی دینے پر نتین یاہو کو وارننگ دی۔ اس سلسلے میں انہوں نے کہا کہ ان خواہشات سے تمہارے دن ہی کم ہوں گے۔ تم ہمیں مجبور کر رہے ہو کہ ہم تمہیں ختم کرنے اور آخرت کے وعدے کو پورا کرنے کے لئے آخری بازی کھیلیں۔ اے بیوقوف! اس طرح کی سوچ کو اپنے ذھن سے نکال دو کیونکہ یمن کے بلند و بالا پہاڑوں پر کوئی تبدیلی رونماء ہونے سے پہلے تمہارا سر قلم کر دیا جائے گا۔ آخر میں انہوں نے سید عبدالمالک الحوثی کو لکھا کہ ہماری تمام طاقت، مسلح افواج، سکیورٹی فورسز آپ کے اختیار میں ہیں۔ ہمارے سپاہی آپ کے پرچم تلے جمع ہیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: مہدی المشاط کے سربراہ
پڑھیں:
آئی ایم ایف : 14 برس بعد شام کے لیے سربراہ کی تقرری
بین الاقوامی مالیاتی فنڈ نے شام کے لیے رون وین روڈن کو سربراہ کی حیثیت سے مقرر کیا ہے۔ شام کے لیے یہ تقرری 14 سال بعد عمل میں لائی گئی ہے۔شام کے وزیر خزانہ محمد یونس برنیح نے جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ 14 سال قبل شروع ہونے والی خانہ جنگی کے بعد یہ پہلا موقع ہے کہ شام کے لیے 'آئی ایم ایف' سربراہ کی تقرری ہوئی ہے۔سوشل میڈیا پلیٹ فارم 'لنکڈ ان' پر پوسٹ کی گئی تصویر میں دیکھا جا سکتا ہے کہ برنیح 'آئی ایم ایف' سربراہ برائے شام روڈن سے مصافحہ کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ 'آی ایم ایف' سربراہ کی تقرری شام کے کہنے پر ہوئی ہے۔وں نے مزید کہا 'یہ تقرری شام اور 'آئی ایم ایف' کے درمیان تعمیری بات چیت کی راہ ہموار ہونے کی نشاندہی کرتی ہے۔ تاکہ شام کی اقتصادی بحالی کے ذریعے شامی عوام کی فلاح و بہبود بہتر کی جا سکے۔دوسری جانب 'آئی ایم ایف' کے دفتر نے اس تقرری سے متعلق تبصرے کی درخواست کا جواب نہیں دیا ہے۔ تاہم 'آئی ایم ایف' سے متعلقہ ذرائع نے روڈن کی تقرری کی تصدیق کی ہے۔'ائی ایم ایف' کی ویب سائٹ کے مطابق گزشتہ 40 برسوں کے دوران شام کے ساتھ فنڈ کے سلسلے میں کسی قسم کا کوئی لین دین نہیں ہوا ہے۔ 'آئی ایم ایف' کے وفد نے 2009 میں شام کا دورہ کیا تھا۔بشار الاسد رجیم کے خاتمے کے بعد شامی رہنما علاقائی و بین الاقوامی سطح پر شام کے تعلقات دوبارہ قائم کرنے، ملک کی تعمیر نو اور معیشت کے لیے امریکی پابندیوں کے خاتمے کے لیے کوشاں ہیں۔شام کے وزیر خزانہ محمد یونس برنیح اور شام کے مرکزی بینک کے سربراہ عبدالقادر حسریہ واشنگٹن میں ہونے والے اجلاس میں شرکت کر رہے ہیں۔ گزشتہ دو دہائیوں کے دوران یہ پہلا موقع ہے کہ شامی حکومت اعلیٰ سطح کے اجلاسوں میں شرکت کر رہی ہے۔ نیز بشار رجیم کے خاتمے کے بعد شامی حکام کا امریکہ کا پہلا سرکاری دورہ ہے۔یاد رہے منگل کے روز سعودی وزیر خزانہ اور عالمی بینک نے شام کی صورتحال پر گول میز کانفرنس کی مشترکہ میزبانی کی ہے۔وزیر خزانہ برنیح نے 'لنکڈ ان' پر کی گئی ایک او پوسٹ میں گول میز کانفرنس کو 'بہت کامیاب' قرار دیا ہے۔خیال رہے اقوام متحدہ کے ترقیاتی پروگرام کے اعلیٰ حکام نے بین الاقوامی خبر رساں ادارے 'رائٹرز' سے گزشتہ ہفتے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ تین برسوں میں شام کو 1.3 بلین ڈالر کی امداد فراہمی کا منصوبہ زیر غور ہے۔