فلسطینیوں سے یکجہتی کیلئے کراچی میں غزہ مارچ کا انعقاد، عوام کی بھرپور شرکت
اشاعت کی تاریخ: 12th, January 2025 GMT
شرکائے ریلی سے خطاب میں امیر جماعت اسلامی کراچی منعم ظفر نے کہا کہ ہمارا فرض ہے کہ اہل غزہ و فلسطین سے اظہار یکجہتی کے لیے سڑکوں پر نکلیں اور ان کے حق میں آواز اٹھائیں، انسانیت کی بات کرنے والے آج خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ اسرائیلی دہشت گردی و جارحیت کے خلاف اور اہل غزہ و فلسطین سے اظہار یکجہتی کے لئے جماعت اسلامی کے تحت ساحل سمندر مین سی ویو روڈ پر عظیم الشان ”غزہ مارچ“ کا انعقاد کیا گیا جس میں ہزاروں مرد و خواتین، بچوں، نوجوانوں، سول سوسائٹی و مختلف شعبہ زندگی سے وابستہ افراد نے بھرپور شرکت کی۔ ساحل سمندر پر اہل غزہ سے اظہار یکجہتی کے لیے ہونے والا یہ مارچ اپنی نوعیت کا تاریخی و منفرد ایونٹ تھا۔ شرکاء نے فلسطین کے جھنڈے اور مختلف پلے کارڈز اور بینرز اٹھائے ہوئے تھے۔ قبل ازیں امیر جماعت اسلامی کراچی منعم ظفر خان کی قیادت میں نشان پاکستان پارک سے مین سی ویو روڈ پر ریلی بھی نکالی گئی۔
منعم ظفر خان نے غزہ مارچ کے ہزاروں شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ 450 دن گزر گئے ہیں، اسرائیل معصوم بچوں اور عورتوں پر بمباری کررہا ہے، 57 اسلامی ممالک اور 70 لاکھ افواج خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں، اگر اسلامی ممالک کے حکمرانوں نے امریکی غلامی ترک نہ کی تو اہل غزہ و لبنان کے بعد کوئی اور اسلامی ملک بھی محفوظ نہیں رہے گا، مسلم دنیا کے ممالک کے پاس بہترین جنگی ساز و سامان اور وسائل موجود ہیں، عوام امریکا و اسرائیلی مصنوعات کا بائیکاٹ کرکے ان کا معاشی بائیکاٹ کریں اور پیغام دیں کہ اب مزید بمباری جاری نہیں رکھی جاسکتی، بحیثیت امت مسلمہ او آئی سی کی ذمہ داری ہے کہ امریکہ اور اسرائیل کے خلاف راست اور عملی اقدمات کریں، عالم اسلام کے حکمران اتحاد و یکجہتی کا مظاہرہ کریں تو کامیابی و فلاح صرف اور صرف اسلام کا ہی مقدر بنے گی اور امریکا و اسرائیل کو شکست ہوگی، مسلمانوں کا قبلہ اول ضرور آزاد ہوگا۔
غزہ مارچ سے سابق صوبائی وزیر صحت ڈاکٹر سعد خالد نیاز، سی ای او الخدمت و نائب امیر جماعت اسلامی کراچی نوید علی بیگ، امیر ضلع جنوبی سفیان دلاور، فلسطین فاؤنڈیشن کے سربراہ ڈاکٹر صابر ابومریم، اسعد اعجاز و دیگر نے بھی خطاب کیا۔ منعم ظفر خان نے مزید کہا کہ آج کراچی نے ایک بار پھر ثابت کردیا کہ اہل کراچی کے دل غزہ و فلسطین کے مسلمانوں کے ساتھ دھڑکتے ہیں، مختصر وقت میں اہل کراچی گھروں سے نکل کر فلسطین سے اظہار یکجہتی کررہے ہیں، ہمارا فرض ہے کہ اہل غزہ و فلسطین سے اظہار یکجہتی کے لیے سڑکوں پر نکلیں اور ان کے حق میں آواز اٹھائیں، انسانیت کی بات کرنے والے آج خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں، یورپی ممالک میں کالجز اور یونیورسٹیز کے طلبہ و طالبات بھی اپنی حکومت کے خلاف سراپا احتجاج ہیں، جو لوگ فلسطین کو آگ اور خون میں تبدیل کرنا چاہتے تھے، اللہ تعالیٰ نے آسمانی آفت کے ذریعے امریکا کے آدھے ملک کو جلاکر خاک کردیا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: جماعت اسلامی غزہ و فلسطین اہل غزہ
پڑھیں:
چلڈرن غزہ مارچ”ہزاروں طلبہ و طالبات کی شرکت، اسرائیلی جارحیت کیخلاف نعرے
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی: جماعت اسلامی کے تحت شاہراہ قائدین پر تاریخ کا سب سے بڑا اور منفرد ”کراچی چلڈرن غزہ مارچ“ منعقد ہوا جس میں شہر بھر کے نجی و سرکاری اسکولوں کے لاکھوں طلبہ و طالبات نے شرکت کی, اس مارچ کا مقصد فلسطین میں جاری اسرائیلی جارحیت اور دہشت گردی کے شکار نہتے بچوں سے اظہارِ یکجہتی کرنا تھا۔
شاہراہ قائدین پر تا حد نگاہ طلبہ و طالبات کے قافلے موجود تھے، فضا نعرہ تکبیر، لبیک یا اقصیٰ، لبیک یا غزہ اور آزادی فلسطین کے فلک شگاف نعروں سے گونجتی رہی۔ مارچ میں شریک بچوں نے فلسطینی پرچم، پٹیاں، کتبے اور بینرز اٹھا رکھے تھے جبکہ بعض طلبہ نے میزائل کے ماڈلز اور کھلونا اسلحہ بھی اٹھا رکھا تھا، جس سے فلسطینی بچوں کی مزاحمت کو علامتی انداز میں اجاگر کیا گیا۔
مارچ کے شرکاء نے سخت گرمی اور دھوپ کے باوجود مثالی نظم و ضبط کا مظاہرہ کیا، ایک ٹریک طلبہ اور دوسرا طالبات کے لیے مختص تھا، الخدمت کی جانب سے دونوں اطراف طبی امدادی کیمپ قائم کیے گئے جبکہ پانی اور جوس کے اسٹالز بھی لگائے گئے تھے، مارچ کے دوران علامتی طور پر فلسطینی شہداء بچوں کی میتیں بھی اٹھائی گئیں، جس نے ماحول کو مزید رقت آمیز بنا دیا۔
مرکزی اسٹیج نورانی کباب ہاؤس کے سامنے کنٹینرز پر بنایا گیا جہاں امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن، امیر کراچی منعم ظفر خان اور دیگر رہنماؤں نے خطاب کیا۔ اسٹیج پر بچوں نے تقاریر، نظمیں اور ترانے پیش کیے جبکہ کراٹے شو اور فلسطینی پرچم کے رنگوں پر مشتمل اسموک فائر نے مارچ کو منفرد انداز دیا۔ اسٹیج پر “UNITE WITH GAZA CHILDREN” کا بڑا بینر آویزاں تھا اور اردگرد قومی و فلسطینی پرچم لہرائے جا رہے تھے۔
مارچ میں طلبہ و طالبات کی جانب سے فلسطینی فنڈ کے لیے عطیات بھی پیش کیے گئے، جن میں عثمان پبلک اسکول سسٹم کی طرف سے 30 لاکھ روپے اور اسٹار اکیڈمی کی جانب سے ایک لاکھ روپے شامل تھے۔
مارچ کی کوریج کے لیے قومی و بین الاقوامی میڈیا کے نمائندے، فوٹوگرافرز اور کیمرہ مین بڑی تعداد میں موجود تھے۔ سوشل میڈیا ٹیم کے لیے علیحدہ کیمپ بنایا گیا تھا جبکہ صحافیوں کے لیے پریس گیلری مختص تھی۔
حافظ نعیم الرحمن کے اسٹیج پر آتے ہی بچوں نے والہانہ نعروں سے ان کا استقبال کیا، اس دوران مختلف وقتوں پر نعرے بازی اور فلسطین کے حق میں ترانے گونجتے رہے جبکہ امریکا اور اسرائیل کے خلاف شدید ردعمل کا اظہار بھی کیا گیا۔
جامعہ نعمان کے طالب علم اعظم خان نے فلسطینی مجاہد ابوعبیدہ ترجمان القسام بریگیڈ کی آوازمیں امت مسلمہ کے نام ان کا بیان پڑھ کرسنایا، مارچ میں عثمان پبلک اسکول سسٹم کے ڈائریکٹر معین الدین نیر نے طلبہ و طالبات کی جانب فلسطین فنڈ کے لیے جمع کیے گئے30لاکھ روپے،اسٹار اکیڈمی کے پرنسپل و تنظیم اساتذہ کے صدر شاکر شکور نے 1لاکھ فنڈز کی رقم حافظ نعیم الرحمن کو دی۔