بیورو کریٹس کو وی سی بنانے پر اساتذہ کا احتجاج کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 12th, January 2025 GMT
فیڈریشن آف آل پاکستان یونیورسٹیز اکیڈمک اسٹاف ایسوسی ایشن (فپواسا) سندھ شاخ کے صدر اور جنرل سیکریٹری نے بیورو کریٹس کو وی سی بنانے کے خلاف اساتذہ کا جمعرات کو جامعہ این ای ڈی میں اجلاس عمومی طلب کرلیا ہے۔
اپنے بیان میں انہوں نے تمام ممبران سے پرزور اپیل کی کہ وہ اپنی یونیورسٹیوں میں پریس کانفرنس کریں اور احتجاجی ریلیاں نکالیں۔ یہ اقدامات بیوروکریٹس کو وائس چانسلر (VC) کے عہدوں کو سنبھالنے کی اجازت دینے کےلیے حکومت کی خطرناک کوششوں اور یونیورسٹیوں میں فیکلٹی کی غیر مستقل تقرریوں کےلیے اس کی مسلسل حمایت کے جواب میں ہیں، جو اعلیٰ تعلیمی اداروں کی خود مختاری اور تعلیمی معیار کےلیے نقصان دہ ہیں۔
اس سلسلے میں جاری اعلامیہ میں کہا گیا کہ فپواسا سندھ شاخ رکن ایسوسی ایشنز کی قیادت سے درخواست کرتی ہے کہ وہ جمعرات کو این ای ڈی یونیورسٹی، کراچی میں ہونے والے آئندہ جنرل باڈی اجلاس میں شرکت کریں۔ اسی روز کراچی میں پریس کانفرنس بھی کی جائے گی جس میں سندھ کی تمام سرکاری جامعات میں تعلیمی سرگرمیوں کے مکمل بائیکاٹ کا اعلان کیا جائے گا۔
فپواسا سندھ شاخ کے صدر اور سیکریٹری نے کہا کہ اس اقدام کا مقصد ان تعلیم دشمن پالیسیوں کے خلاف ہمارا سخت ترین احتجاج درج کروانا ہے جو تعلیمی اداروں کے وقار کو مجروح کرتی ہیں اور اعلیٰ تعلیم کے مستقبل کی تشکیل میں مستقل اساتذہ کے ضروری کردار کو نظر انداز کرتی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ سندھ کی تعلیمی برادری ہماری یونیورسٹیوں کی قیادت کو سیاست یا بیوروکریٹائز کرنے کی کسی بھی کوشش کو مسترد کرنے کےلیے متحد ہے اور حکومت سے ان فیصلوں کو فوری طور پر واپس لینے کا مطالبہ کرتی ہے۔ ہم تعلیمی آزادی، میرٹ کریسی اور اعلیٰ تعلیمی اداروں کے تقدس کے تحفظ کےلیے اپنے عزم کا اعادہ کرتے ہیں۔
.ذریعہ: Jang News
پڑھیں:
وزیراعلیٰ پختونخوا کے سیاسی جماعتوں کی قیادت سے رابطے، امن جرگہ بلانے کا فیصلہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
پشاور: خیبر پختونخوا میں امن و امان کی بگڑتی ہوئی صورتحال کے پیشِ نظر وزیرِاعلیٰ سہیل آفریدی نے صوبے کی تمام سیاسی جماعتوں کے قائدین سے رابطے شروع کر دیے ہیں۔
نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق صوبائی حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ امن و استحکام کے قیام کے لیے ایک مشترکہ جرگہ بلایا جائے گا، جس میں تمام سیاسی جماعتوں کے نمائندے اور قائدین شریک ہوں گے۔ یہ جرگہ صوبائی اسمبلی کی اِن ہاؤس کمیٹی کے تحت منعقد کیا جائے گا تاکہ مکالمے اور اتفاقِ رائے کے ذریعے پائیدار حل تلاش کیا جا سکے۔
وزیرِاعلیٰ سہیل آفریدی نے اس سلسلے میں عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی صدر سینیٹر ایمل ولی خان سے ٹیلیفونک گفتگو کی، جس میں صوبے کی مجموعی امن و امان کی صورتحال پر تفصیلی تبادلۂ خیال ہوا۔ گفتگو کے دوران وزیرِاعلیٰ نے انہیں اسپیکر خیبر پختونخوا اسمبلی کی جانب سے بلائی جانے والی آل پارٹیز کانفرنس (اے پی سی) میں شرکت کی دعوت بھی دی۔ سینیٹر ایمل ولی خان نے اس پر کہا کہ وہ پارٹی مشاورت کے بعد شرکت سے متعلق حتمی فیصلہ کریں گے۔
ساتھ ہی وزیرِاعلیٰ نے دیگر بڑی سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں سے بھی رابطہ کیا، جن میں مولانا فضل الرحمٰن، سراج الحق، امیر مقام، آفتاب شیرپاؤ اور محمد علی شاہ باچا شامل ہیں۔ ان تمام رہنماؤں کے ساتھ صوبے میں بڑھتے ہوئے سیکورٹی خدشات، دہشت گردی کے واقعات اور عوامی تحفظ کے لیے مشترکہ اقدامات پر گفتگو کی گئی۔
وزیرِاعلیٰ سہیل آفریدی نے کہا کہ خیبر پختونخوا کے عوام امن و استحکام چاہتے ہیں اور اس مقصد کے لیے تمام سیاسی قوتوں کو اختلافات بالائے طاق رکھ کر ایک صف میں کھڑا ہونا ہوگا۔ ان کا کہنا تھا کہ اختلافِ رائے جمہوریت کا حسن ہے، مگر امن و امان ایسا قومی مقصد ہے جس پر کوئی اختلاف نہیں ہو سکتا۔