بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کے 190 ملین پاؤنڈ کیس کا فیصلہ تیسری بار ملتوی
اشاعت کی تاریخ: 13th, January 2025 GMT
اسلام آباد: سابق وزیراعظم عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے خلاف 190 ملین پاؤنڈ کی بدعنوانی کے کیس کا فیصلہ ایک بار پھر ملتوی کر دیا گیا ہے۔ احتساب عدالت کے جج ناصر جاوید رانا نے یہ فیصلہ اڈیالہ جیل میں سنانا تھا، مگر دونوں ملزمان عدالت میں پیش نہیں ہوئے، جس کے باعث فیصلہ ایک اور بار مؤخر ہوگیا۔
جج ناصر جاوید رانا کا کہنا تھا کہ انہوں نے عمران خان کو دو بار پیغام بھیجا، مگر وہ عدالت نہیں آئے، اور نہ ہی بشریٰ بی بی یا ان کے وکلا کی طرف سے کوئی پیش ہوئے۔ عمران خان کی جانب سے یہ موقف اختیار کیا گیا کہ جب تک ان کی فیملی یا وکلا میں سے کوئی نہیں آتا، وہ عدالت میں پیش نہیں ہوں گے۔
جج نے کہا کہ وہ دو گھنٹے سے عدالت میں انتظار کر رہے ہیں، مگر کوئی نہیں آیا۔ اس کے باوجود انہوں نے ملزمان کو ایک اور موقع دیتے ہوئے کیس کا فیصلہ 17 جنوری 2025 کو سنانے کا اعلان کیا ہے۔
یاد رہے کہ اس کیس کا فیصلہ پہلے 18 دسمبر 2024 کو محفوظ کیا گیا تھا، جس کے بعد 23 دسمبر 2024، 6 جنوری 2025، اور پھر 13 جنوری 2025 کی تاریخیں مقرر کی گئی تھیں، لیکن اب فیصلہ 17 جنوری کو سنایا جائے گا۔
نیب کی جانب سے اس کیس کی تحقیقات میں ایک سال کا وقت لیا اور 35 گواہان کے بیانات ریکارڈ کیے۔ ان گواہان میں اہم شخصیات جیسے سابق وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا پرویز خٹک، سابق پرنسپل سیکرٹری اعظم خان اور سابق وفاقی وزیر زبیدہ جلال شامل ہیں۔ اس کیس میں فرد جرم 27 فروری 2024 کو عائد کی گئی تھی، اور نیب نے الزام عائد کیا تھا کہ بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی نے ناجائز طریقے سے رقم حاصل کی۔
.ذریعہ: Nai Baat
کلیدی لفظ: کیس کا فیصلہ
پڑھیں:
بانی پی ٹی آئی سے ملاقات: کیس میں نئی پیش رفت
پاکستان تحریک انصاف کے بانی پی ٹی آئی سے جیل ملاقاتوں کے کیس میں غیر معمولی پیش رفت ہوئی ہے اور سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل نے بھی اسلام آباد ہائی کورٹ میں توہین عدالت کی درخواست دائر کردی۔ سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل کی جانب سے اسلام آباد ہائی کورٹ میں دائر کی گئی درخواست میں بانی پی ٹی آئی ، سلمان اکرم راجہ ، بیرسٹر گوہر ، انتظار پنجوتھا کے خلاف توہین عدالت کاروائی کی استدعا کی گئی ۔درخواست کے مطابق ایس او پیز کے مطابق ملاقاتوں کے حوالے سے جیل حکام کو باقاعدہ آگاہ نہیں کیا گیا جبکہ مختلف سیاسی لوگوں نے جیل حکام پر غیر ضروری پریشر ڈالا کہ ان کی بانی سے ملاقات کروائی جائے۔درخواست میں کہا گیا کہ سیاسی جماعت اپنی اندرونی گروپنگ کی وجہ سے ڈسپلن قائم کرنے میں ناکام رہی ہے جب کہ سلمان اکرم راجہ اور دیگر پی ٹی آئی رہنمائوں نے ایس او پیز کی خلاف ورزی میں جیل کے باہر میڈیا ٹاک کی۔درخواست میں کہا گیا کہ ایس او پیز خلاف ورزی میں بانی سے ملاقات کے بعد جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو کی گئی۔یہ بھی کہا گیا کہ عدالت نے ملاقاتوں کے تمام کیسز اسی بنچ کو سننے کی ابزرویشن دی تھی، عدالتی حکم کے باوجود اے ٹی سی پنڈی میں بانی سے ملاقات کی درخواست دائر ہوئی جبکہ کسی اور عدالت میں درخواست دائر کرنا حکم عدولی ہے۔درخواست گزار نے مزید کہا کہ بانی پی ٹی آئی پہلے انڈر ٹرائل قیدی تھے اب سزا یافتہ قیدی ہیں، جیل کے قواعد (پاکستان پرائزن رولز)1978کے رول 265 کے مطابق سیاسی گفتگو ممنوع ہے۔درخواست گزار نے استدعا کی کہ عدالت سزا یافتہ قیدی ہونے کی وجہ سے ملاقاتوں کے ایس او پیز میں ترمیم کرے جب کہ بانی پی ٹی آئی ، سلمان اکرم راجہ ، بیرسٹر گوہر اور انتظار پنجوتھا کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کی جائے۔واضح رہے کہ عدالتی حکم کے باوجود جیل ملاقات نہ ہونے پر پی ٹی آئی رہنمائوں کی جانب سے توہین عدالت کی درخواستیں دائر کی گئی تھیں۔