ڈرامہ نگار خلیل الرحمٰن قمر ہنی ٹریپ کیس میں آمنہ عروج کی درخواست ضمانت خارج
اشاعت کی تاریخ: 13th, January 2025 GMT
لاہور ہائی کورٹ نے ڈرامہ نگار خلیل الرحمن قمر ہنی ٹریپ کیس کے ملزم یاسر علی کی درخواست ضمانت منظور جب کہ آمنہ عروج کی ضمانت خارج کر دی۔
لاہور ہائی کورٹ میں ڈرامہ نکار خلیل الرحمن قمر ہنی ٹریپ کے ملزمان کی ضمانتوں پر سماعت ہوئی، چیف جسٹس مس نیلم کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے درخواستوں پر سماعت کی۔
عدالت نے ملزم یاسر علی درخواست ضمانت منظور جبکہ آمنہ عروج کی ضمانت خارج کر دی، عدالت نے ٹرائل ایک ماہ میں مکمل کرنے کی ہدایت کر دی۔
وکیل آمنہ عروج نے کہا کہ تمام ملزمان کی شناخت پریڈ ہوئی ہے، آمنہ عروج کی شناخت پریڈ نہیں ہوئی، چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے ریمارکس دیے کہ آمنہ عروج کی شناخت پریڈ کیوں ہو، ان کی شناخت ہو تو پہلے ہی ہو چکی ہے۔
وکیل آمنہ عروج نے کہا کہ آمنہ عروج کو بغیر کسی ایف آئی آر کے اٹھایا گیا، سی آئی اے کے 15 اہلکار تھے، ساتھ کوئی بھی خاتون اہلکار نہیں تھی، خلیل الرحمٰن قمر واقعہ کے ایک ماہ پہلے سے آمنہ عروج کے ساتھ رابطے میں تھے، عدالت کے سامنے آمنہ عروج کا پہلا بیان یہ تھا کہ مجھے بلیک میل کیا گیا۔
چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے کہا کہ 23 سال کی لڑکی ہے جو کہ گجرانوالہ میں رہتی ہیں مگر کام لاہور میں کرتی ہے، یہ کام کوئی بولڈ خاتون ہی کر سکتی ہے، ایسی خاتون اپنے ساتھ ہونے والے کسی واقعے پر خاموش نہیں رہ سکتی، آپ نے کہا کہ وہ پراپرٹی کا کام کرتی ہیں، مگر درخواست میں آپ نے لکھا ہے کہ وہ شوبز میں کام کرتی ہیں۔
درخواست میں موقف نے کہا کہ ملزمہ کو خلیل الرحمن قمر کی جانب سے ناجائز ڈیمانڈ پوری کرنے کے لیے بلیک میل کیا گیا، آمنہ عروج کے انکار پر مقامی پولیس نے خلیل الرحمن کی ملی بھگت سے ملزمہ کو کیس میں نامزد کیا، ایف آئی آر چار دنوں کی تاخیر کے بعد درج ہوئی جس سے پراسیکیوشن کا کیس بری طرح متاثر ہوتا ہے، لاہور ہائیکورٹ ملزمہ آمنہ عروج اور یاسر علی کی درخواست ضمانت منظور کرے۔
دلائل سننے کے بعد لاہور ہائی کورٹ نے ڈرامہ نکار خلیل الرحمن قمر ہنی ٹریپ کیس کے ملزم یاسر علی کی درخواست ضمانت منظور جب کہ آمنہ عروج کی ضمانت خارج کر دی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: درخواست ضمانت منظور کی درخواست ضمانت کہ آمنہ عروج آمنہ عروج کی قمر ہنی ٹریپ نے کہا کہ کی ضمانت کی شناخت یاسر علی
پڑھیں:
کسی ملزم کو عدالتی پراسیس کا غلط استعمال کرنے کی اجازت نہیں دیں گے، چیف جسٹس
اسلام آباد:چیف جسٹس پاکستان یحییٰ خان آفریدی نے کہا ہے کہ ہم کسی ملزم کو عدالتی پراسیس کاغلط استعمال کرتے ہوئے تحقیقات میں شامل نہ ہونے کی اجازت نہیں دینگے۔
بینچ نے فراڈ اور جعلی دستاویزات استعمال کرنے کے کیس میں ملزم کی درخواست ضمانت قبل ازگرفتاری خارج کردی۔
چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کی سربراہی میں 2رکنی بینچ نے سوموار کے روز کیسز کی سماعت کی۔
قتل کیس میں ضمانت منسوخی کے لیے درخواست پر ایڈیشنل پراسیکیوٹر جنرل پنجاب نے بتایا کہ استغاثہ کے 7گواہوں پر جرح ہوچکی ہے، چیف جسٹس کاکہنا تھا کہ ہم کوئی ایسی فائنڈنگ نہیں دیں گے جس سے ٹرائل میں کسی فریق کا کیس متاثر ہونے کاخدشہ ہو۔
فراڈ اور جعلی دستاویزات استعمال کرنے کے معاملہ پر چیف جسٹس نے کہا کہ درخواست گزار کہاںہیں، یہ ایف آئی آر کب کی ہے۔
ایڈیشنل پراسیکیوٹر جنرل پنجاب نے بتایا کہ درخواست گزار نے تحقیقات میں شمولیت اختیار نہیں کی، ایف آئی آر میں درج ایک دفعہ ناقابل ضمانت ہے۔
چیف جسٹس کاکہنا تھا کہ درخواست گزار کا کنڈکٹ ٹھیک نہیں ہم کیوں اپنا غیر معمولی اختیاراستعمال کرتے ہوئے درخواست گزار کوضمانت دیں، 14مارچ2023کی ایف آئی آرہے، درخواست گزار تحقیقات میں شامل نہیں ہوئے، ایسا کرنا عدالتی پراسیس کو غلط استعمال کرنا ہے۔
جسٹس ہاشم کاکڑ کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے قتل کے مجرم سجاد کی 15 سال قید کی سزا کے خلاف اپیل غیر مؤثر قرار دے کر خارج کر دی ہے۔
جسٹس ہاشم کاکڑ نے کہا کہ 12سال کا بچہ 25 سال کے بندے کو کیوں مارے گا، دوسری جانب جسٹس عائشہ ملک کی سربراہی میں 2رکنی بینچ نے13 کلوگرام ہیروئن برآمدگی کیس میں گرفتار ملزم بابر جمال کی ضمانت بعد ازگرفتاری کی درخواست خارج کردی۔