چیف جسٹس آف پاکستان یحییٰ آفریدی نے کہا ہے کہ مسنگ پرسنز کے معاملے نے مجھے ہلا کر رکھ دیا، لاپتہ افراد کے کیسز کو ٹیک اپ کیا جائے گا۔

چیف جسٹس آفریدی سے سپریم کورٹ پریس ایسوسی ایشن کے ارکان نے ملاقات کی، جس دوران انہوں نے صحافیوں کو عدلیہ کے اندرونی مسائل، عدالتی کارروائی میں پیش آنے والی مشکلات اور مختلف اہم امور پر تفصیل سے آگاہ کیا۔

چیف جسٹس نے کہا کہ سپریم کورٹ ایک ٹائٹینک ہے آپ اس کو تبدیل نہیں کرسکتے ،سپریم کورٹ کے ہر جج کو مکمل آزادی حاصل ہے اور انہیں کسی بھی حوالے سے بریکٹ نہیں کیا جانا چاہیے۔

ان کا کہنا تھا کہ اپنی رائے کسی ساتھی دوست پر مسلط نہیں کرتا ،سپریم کورٹ میں اصلاحات کے حوالے سے کئی اہم اقدامات کیے جا چکے ہیں،ججز پر تنقید ضرور ہونی چاہیے لیکن وہ تعمیری اور مثبت ہونی چاہیے۔ 

انہوں نے ہائیکورٹ کی اتھارٹی کے حوالے سے بھی وضاحت دیتے ہوئے کہا کہ ڈسٹرکٹ جوڈیشری ہائیکورٹ کے زیر نگرانی کام کرتی ہے اور براہ راست ہائیکورٹ یا ماتحت عدلیہ میں مداخلت نہیں کی جائے گی، انتخابی عذرداریوں کو سننے کے لیے اسپیشل بینچز بنائے جا چکے ہیں ،سپریم کورٹ کی سمت کو درست کر کے انصاف کی فراہمی کو مزید بہتر بنایا جا سکتا ہے۔

چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے کہا کہ ہم سب ججز آپس میں بھائی ہیں ،میرا وژن ہے سپریم کورٹ میں کیس فائل ہو تو سائل کا ای میل ایڈریس اور واٹس ایپ نمبر لیا جائے۔ 

چیف جسٹس آفریدی نے کوئٹہ کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ کوئٹہ کے دورے کے دوران 5 مختلف ایسوسی ایشنز نے مسنگ پرسنز کے بارے میں شکایات کیں ، مسنگ پرسنز کے معاملے نے مجھے ہلا کر رکھ دیا، لاپتہ افراد کے کیسز کو ٹیک اپ کیا جائے گا۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: مسنگ پرسنز کے

پڑھیں:

سپریم کورٹ نے ساس سسر قتل کے ملزم کی سزا کے خلاف اپیل خارج کردی

اسلام آباد:

سپریم کورٹ نے ساس سسر کے قتل کے ملزم اکرم کی سزا کے خلاف اپیل خارج کردی۔

عدالت عظمیٰ نے اپنے فیصلے میں لاہور ہائیکورٹ کا عمر قید کی سزا کا فیصلہ برقرار رکھا۔ مقدمے کی سماعت کے دوران جسٹس ہاشم کاکڑ نے استفسار کیا کہ میاں بیوی میں جھگڑا نہیں تھا تو ساس سسر کو قتل کیوں کیا؟ دن دیہاڑے 2 لوگوں کو قتل کر دیا۔

جسٹس علی باقر نجفی نے ریمارکس دیے کہ بیوی ناراض ہوکر میکے بیٹھی تھی۔  ملزم کے وکیل پرنس ریحان نے عدالت کو بتایا کہ میرا موکل بیوی کو منانے کے لیے میکے گیا تھا۔ جسٹس ہاشم کاکڑ نے ریمارکس دیے کہ وکیل صاحب آپ تو لگتا ہے بغیر ریاست کے پرنس ہیں۔

جسٹس ہاشم کاکڑ نے ریمارکس دیے کہ 2 بندے مار دیے اور ملزم کہتا ہے مجھے غصہ آگیا۔

جسٹس علی باقر نجفی نے سوال کیا کہ بیوی کو منانے گیا تھا تو ساتھ پستول لے کر کیوں گیا؟۔  جسٹس اشتیاق ابراہیم نے کہا کہ مدعی بھی ایف آئی آر کے اندراج میں جھوٹ بولتے ہیں۔ قتل شوہر نے کیا،  ایف آئی آر میں مجرم کے والد خالق کا نام بھی ڈال دیا۔

جسٹس ہاشم کاکڑ نے کہا کہ مدعی سچ بولے تو فوجداری مقدمات میں کوئی ملزم بھی بری نہ ہو۔

واضح رہے کہ مجرم اکرم کو ساس سسر کے قتل پر ٹرائل کورٹ نے سزائے موت سنائی تھی جب کہ لاہور ہائیکورٹ نے سزا کو سزائے موت سے عمرقید میں تبدیل کردیا تھا۔

متعلقہ مضامین

  • عمران خان کی بہنوں کی پھرتیاں‘ چیف جسٹس یحییٰ آفریدی سے ملنے پہنچ گئیں
  • سپریم کورٹ، پولیس نے عمران خان کی بہنوں کو چیف جسٹس کے چیمبر میں جانے سے روک دیا
  • سپریم کورٹ؛ پولیس نے عمران خان کی بہنوں کو چیف جسٹس کے چیمبر میں جانے سے روک دیا
  • اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس طارق جہانگیری کو کام سے روکنے کا حکمنامہ جاری
  • کیا قومی اسمبلی مالی سال سے ہٹ کر ٹیکس سے متعلق بل پاس کر سکتی ہے: سپریم کورٹ
  • ریٹائرڈ ججز کی بیواؤں کا سیکورٹی دینے کا حکم واپس
  • سپریم کورٹ نے ساس سسر کے قتل کے ملزم اکرم کی سزا کیخلاف اپیل خارج کردی
  • سپریم کورٹ نے ساس سسر قتل کے ملزم کی سزا کے خلاف اپیل خارج کردی
  • پارلیمنٹ ہو یا سپریم کورٹ ہر ادارہ آئین کا پابند ہے، جج سپریم کورٹ
  • انکم ٹیکس مسلط نہیں کرسکتے تو سپرکیسے کرسکتے ہیں : سپریم کورٹ