ڈین لارنس کی شاندار کارکردگی کی بدولت ڈیزرٹ وائپرز کی آئی ایل ٹی 20 میں 7 وکٹوں سے کامیابی
اشاعت کی تاریخ: 13th, January 2025 GMT
ابوظہبی:ابوظہبی کے زاید کرکٹ اسٹیڈیم میں کھیلے گئے میچ میں ڈیزرٹ وائپرز نے ابوظبی نائٹ رائیڈرز کو 7 وکٹوں سے ہراکر اپنی مہم کا آغاز کیا۔ ڈین لارنس اور سیم کرن کی نصف سنچریوں کی بدولت وائپرز نے 167 رنز کے ہدف کو آسانی سے حاصل کرلیا ۔ ڈین لارنس نے 39 گیندوں پر 70 رنز بنائے جبکہ سیم کرن 37 گیندوں پر 50 رنز بنا کر ناٹ آؤٹ رہے۔اس سے قبل وائپرز نے ٹاس جیت کر پہلے فیلڈنگ کا فیصلہ کیا۔ فل سالٹ نے 49 گیندوں پر 71 رنز کی ناقابل شکست نصف سنچری بنا کر اننگز کا آغاز کیا۔ علی شان شرفو نے 46 رنز کی اہم اننگز کھیلی جبکہ آندرے رسل نے 30 رنز کی تیز ترین اننگز کھیل کر کامیابی حاصل کی۔ڈیزرٹ وائپرز نے رنز کے تعاقب کا آغاز اچھا کیا انہوں نے پاور پلے میں 46 رنز بنائے۔ فخر زمان 23 رنز کی اننگز میں تین چوکے اور ایک چھکا لگا کر اچھی فارم میں نظر آئے اور پانچویں اوور میں آندرے رسل نے انہیں آؤٹ کر دیا۔ اس کے فورا بعد ایلکس ہیلز کی 10 رنز کی محتاط اننگز آٹھویں اوور میں سنیل نارائن کے ہاتھوں ختم ہوئی اور وائپرز کا اسکور 56/2 ہوگیا۔شاہد بھٹہ نے 18 ویں اوور میں ڈین لارنس کی وکٹ حاصل کرکے ڑی شراکت کا خاتمہ کیا۔ اس وقت کامیابی کے لئے 16 رنز درکار تھے اور شیرفین ردرفورڈ نے سیم کرن کا ساتھ دیا اور وائپرز نے 18.
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: نائٹ رائیڈرز گیندوں پر اوورز میں وائپرز نے ڈین لارنس رنز کی
پڑھیں:
اے آئی کی کارکردگی 100 گنا بڑھانے والی جدید کمپیوٹر چپ تیار
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
واشنگٹن: امریکہ کی سرزمین سے ایک انقلابی اختراع سامنے آئی ہے جو مصنوعی ذہانت (اے آئی) کی دنیا کو نئی جہت دے سکتی ہے۔
فلوریڈا یونیورسٹی، یو سی ایل اے اور جارج واشنگٹن یونیورسٹی کے ماہرین کی مشترکہ کاوشوں سے تیار کردہ یہ نئی آپٹیکل کمپیوٹر چپ، بجلی کی جگہ روشنی کی توانائی استعمال کرتے ہوئے اے آئی کی پروسیسنگ کو 10 سے 100 گنا تیز تر بنا سکتی ہے۔ یہ تحقیق 8 ستمبر کو معتبر جریدہ ‘ایڈوانسڈ فوٹوونکس’ میں شائع ہوئی، جو ٹیکنالوجی کے شعبے میں ایک سنگ میل ثابت ہو سکتی ہے۔
امریکی انجینئرنگ ٹیم نے ایک ابتدائی ماڈل (پروٹوٹائپ) تیار کیا ہے جو موجودہ جدید ترین چپس سے کئی گنا زیادہ کارآمد ہے۔ ماہرین کا ماننا ہے کہ یہ ایجاد اے آئی کے میدان میں طوفان برپا کر دے گی، کیونکہ مشین لرننگ کے پیچیدہ حساب کتاب—جیسے تصاویر، ویڈیوز اور تحریروں میں پیٹرنز کی تلاش (کنوولوشن)—روایتی پروسیسرز پر بھاری بجلی کا استعمال کرتے ہیں۔ اس مسئلے کا حل تلاش کرتے ہوئے، تحقیق کاروں نے چپ کے ڈیزائن میں لیزر شعاعیں اور انتہائی باریک مائیکرو لینسز کو سرکٹ بورڈز سے براہ راست مربوط کر دیا ہے، جس سے توانائی کی بچت کے ساتھ ساتھ رفتار میں بھی اضافہ ہوا ہے۔
لیبارٹری کے تجربات میں اس چپ نے کم سے کم توانائی خرچ کرتے ہوئے ہاتھ سے لکھے گئے ہندسوں کی پہچان 98 فیصد درستگی سے کر لی، جو اس کی افادیت کا واضح ثبوت ہے۔ فلوریڈا یونیورسٹی کے تحقیقاتی ایسوسی ایٹ پروفیسر اور مطالعے کے شریک مصنف ہانگبو یانگ نے اسے ایک تاریخی لمحہ قرار دیا اور کہا، “یہ پہلی بار ہے کہ آپٹیکل کمپیوٹنگ کو براہ راست چپ پر نافذ کیا گیا اور اسے اے آئی کے نیورل نیٹ ورکس سے جوڑا گیا۔ یہ قدم مستقبل کی کمپیوٹیشن کو روشنی کی طرف لے جائے گا۔”
اسی تحقیق کے سرکردہ ماہر، فلوریڈا سیمی کنڈکٹر انسٹی ٹیوٹ کے ڈائریکٹر وولکر جے سورجر نے بھی اس ایجاد کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا، “کم توانائی والے مشین لرننگ حسابات آنے والے برسوں میں اے آئی کی صلاحیتوں کو وسعت دینے کا بنیادی ستون ثابت ہوں گے۔ یہ نہ صرف ماحولیاتی فوائد لائے گی بلکہ اے آئی کو روزمرہ استعمال کے لیے مزید قابل رسائی بنا دے گی۔”
یہ پروٹوٹائپ کیسے کام کرتی ہے؟
یہ جدید ڈیوائس دو ستاروں کے انتہائی پتلے فرینل لینسز کو یکجا کرتی ہے، جو روشنی کی شعاعوں کو کنٹرول کرنے کا کام انجام دیتے ہیں۔ کام کا عمل انتہائی سادہ مگر موثر ہے: مشین لرننگ کا ڈیٹا پہلے لیزر کی روشنی میں تبدیل کیا جاتا ہے، پھر یہ شعاعیں لینسز سے گزر کر پروسیس ہوتی ہیں، اور آخر میں مطلوبہ ٹاسک مکمل کرنے کے لیے دوبارہ ڈیجیٹل سگنلز میں بدل دیا جاتا ہے۔ اس طریقہ کار سے نہ صرف بجلی کی کھپت کم ہوتی ہے بلکہ حسابات کی رفتار بھی روشنی کی رفتار کے قریب پہنچ جاتی ہے، جو روایتی الیکٹرانک سسٹمز سے کئی گنا تیز ہے۔
یہ ایجاد ابھی ابتدائی مراحل میں ہے، مگر ماہرین کا خیال ہے کہ آنے والے وقت میں یہ اے آئی کی ایپلی کیشنز—صحت، ٹرانسپورٹیشن اور انٹرٹینمنٹ—کو بدل ڈالے گی، اور توانائی بحران کا سامنا کرنے والے عالمی چیلنجز کا بھی حل پیش کرے گی۔ مزید تفصیلات کے لیے جریدہ ‘ایڈوانسڈ فوٹوونکس’ کا تازہ شمارہ دیکھیں۔