پاکستان میں تیل و گیس کی پیداوار میں اضافہ، عالمی قیمتوں میں اضافہ
اشاعت کی تاریخ: 13th, January 2025 GMT
اسلام آباد :عالمی منڈی میں خام تیل کی قیمتوں میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے، اور برینٹ کرؤڈ کی قیمت 81 ڈالر فی بیرل تک پہنچ چکی ہے۔ ماہرین کے مطابق، امریکہ کی روس پر پابندیوں کی وجہ سے روسی تیل کی برآمد میں کمی آئی ہے، جس کے نتیجے میں قیمتوں میں اضافہ ہو رہا ہے۔
امریکی پابندیوں کے بعد، تیل پیدا کرنے والے ممالک کی یومیہ پیداوار میں 50 ہزار بیرل کی کمی واقع ہوئی ہے۔
پاکستان میں تیل اور گیس کی پیداوار میں ہفتہ وار بنیادوں پر اضافہ دیکھنے کو ملا ہے۔ پی پی آئی ایس اور انڈسٹری کے اعدادوشمار کے مطابق، 31 دسمبر کو ختم ہونے والے ہفتے میں خام تیل کی اوسط یومیہ پیداوار 66234 بیرل رہی، جو پچھلے ہفتے کے مقابلے میں 3 فیصد زیادہ تھی۔
اسی طرح، 31 دسمبر کو ختم ہونے والے ہفتے میں گیس کی اوسط یومیہ پیداوار 3165 ایم ایم سی ایف ڈی ریکارڈ کی گئی، جو پچھلے ہفتے کے مقابلے میں 9 فیصد زیادہ تھی۔
.ذریعہ: Nai Baat
پڑھیں:
پیٹرول کی قیمت میں اضافہ ہوگیا، حکومت نے عوام پر مہنگائی کا نیا بوجھ ڈال دیا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: حکومت نے ایک بار پھر عوام کو مہنگائی کا جھٹکا دیتے ہوئے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کر دیا ہے، جس کا اطلاق آج یکم نومبر 2025ء سے ہوگیا۔
خزانہ ڈویژن سے جاری ہونے والے باضابطہ اعلامیے میں بتایا گیا ہے کہ پیٹرول اور ہائی اسپیڈ ڈیزل دونوں کی قیمتوں میں اضافہ اوگرا اور متعلقہ وزارتوں کی سفارشات کے بعد منظور کیا گیا ہے۔ نئی قیمتیں اگلے پندرہ دن کے لیے نافذ العمل رہیں گی۔
اعلامیے کے مطابق پیٹرول کی فی لیٹر قیمت میں 2 روپے 43 پیسے اضافہ کر دیا گیا ہے، جس کے بعد پیٹرول کی نئی قیمت 265 روپے 45 پیسے فی لیٹر مقرر ہو گئی ہے۔ اس سے قبل پیٹرول 263 روپے دو پیسے فی لیٹر فروخت کیا جا رہا تھا۔
اسی طرح ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمت میں بھی 3 روپے 2 پیسے فی لیٹر کا اضافہ کر کے نئی قیمت 278 روپے 44 پیسے مقرر کر دی گئی ہے، جب کہ گزشتہ 15 روز کے لیے یہی قیمت 275 روپے 42 پیسے فی لیٹر تھی۔
پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں حالیہ اضافہ ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب عام شہری پہلے ہی اشیائے خوردونوش، بجلی اور گیس کی بلند قیمتوں سے پریشان ہیں۔
ماہرینِ معیشت کے مطابق عالمی منڈی میں تیل کی قیمتوں میں معمولی اتار چڑھاؤ کے باوجود مقامی سطح پر بار بار اضافہ حکومت کی مالیاتی پالیسیوں اور ٹیکس بوجھ کا نتیجہ ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ حکومت کو چاہیے کہ قیمتوں کے تعین کے عمل میں شفافیت لائے اور عوامی مفاد کو مقدم رکھے۔
عوامی حلقوں میں اس فیصلے پر شدید ردعمل دیکھنے میں آیا ہے، خاص طور پر ٹرانسپورٹ اور زرعی شعبے سے وابستہ افراد نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ ایندھن کی قیمتوں میں اضافے سے کرایوں، مال برداری کے نرخوں اور اجناس کی قیمتوں میں مزید اضافہ ہوگا۔ شہریوں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ پیٹرولیم مصنوعات پر عائد ٹیکسوں میں کمی کرے تاکہ عام آدمی کو ریلیف دیا جا سکے۔