پی ٹی آئی کی حکومت پر تنقید: 190ملین پاؤنڈ کیس کا فیصلہ کہیں اور ہونے کا دعوی
اشاعت کی تاریخ: 13th, January 2025 GMT
اسلاآباد: تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ فارم 47 والے اپنی کرپشن چھپانے کے لیے 190ملین پاؤنڈ کیس کا فیصلہ آنے سے پہلے جو باتیں کررہے ہیں ، اس سے اندازہ ہوتا ہےکہ فیصلے عدالت میں ہونے کے بجائے کہیں اور ہورہےہیں۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پی ٹی آئی کے رہنما عمر ایوب نے کہاکہ حکومتی بیانات سے لگتا ہےکہ عمران خان اور بشریٰ بی بی کے خلاف القادر کیس کا فیصلہ حکومت کی مرضی کے ججز کے آنے تک مؤخر رکھا جائے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم نے حکومت سے صرف 3 مطالبات کیے ہیں ، جو نہ ڈیل ہے اور نہ ہی کوئی ڈھیل دی گئی ہے، 26 نومبر کا جوڈیشل کمیشن اورعمران خان سمیت تمام سیاسی قیدیوں کی رہائی ہے۔
عمر ایوب نے کہا کہ حکومت نے 26 نومبر کو شہریوں کے ساتھ سوتیلی ماں کا سلوک کرتےہوئے اسنائپر شوٹر کے ذریعے لوگوں پر فائرنگ کروائی، جس کے نتیجے میں ہمارے کئی کارکنان زخمی ہوئے اور بہت سے ہلاک بھی ہوئے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ حکومت نے شہریوں پر ظلم ڈھا کر الٹا انہی کے خلاف مقدمہ بھی درج کردیا، ہمارے لوگوں نے ڈر کے مارے کسی سے کوئی شکایت نہیں کی، کچھ لوگ ہمارے ابھی بھی لاپتا ہیں، حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ بتائے کہ لاپتا افراد کہاں ہیں؟
.
ذریعہ: Al Qamar Online
پڑھیں:
صوبے میں کسی آپریشن کی اجازت نہیں دینگے، ادارے سرحدوں کی حفاظت کریں، گنڈاپور
وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا کا کہنا تھا کہ گڈ طالبان کی اجازت نہیں دیں گے۔ ہمارے ادارے گڈ طالبان کو سپورٹ کررہے ہیں، یہاں گڈ طالبان کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔ پہلے ادارے ڈرون سے کارروائی کررہے تھے، اب دہشت گرد بھی ڈرون کے ذریعے حملے کررہے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ صوبے میں کسی قسم کے آپریشن کی اجازت نہیں دیں گے۔ ادارے سرحدوں کی حفاظت کریں۔ آل پارٹیز کانفرنس کے بعد علی امین گنڈاپور نے میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ اے پی سی کا جنہوں نے بائیکاٹ کیا، ان کے لیے ہمارے دروازے کھلے ہیں۔ آج کی کانفرنس صرف امن و امان کے حوالے سے تھی۔ انہوں نے کہا کہ ماضی میں دہشتگردی کے خلاف آپریشن ہوا۔ دہشت گردی سے ہمارے صوبے کا بے حد نقصان ہوا ہے۔ قبائلی علاقوں کے مشیروں سے مشاورت کے بعد گرینڈ جرگہ بلا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آپریشن کی اجازت نہ ہی دی جائے گی او نہ ہی کوئی آپریشن قبول ہے۔ وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا کا کہنا تھا کہ گڈ طالبان کی اجازت نہیں دیں گے۔ ہمارے ادارے گڈ طالبان کو سپورٹ کررہے ہیں، یہاں گڈ طالبان کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔ پہلے ادارے ڈرون سے کارروائی کررہے تھے، اب دہشت گرد بھی ڈرون کے ذریعے حملے کررہے ہیں۔ ہم صوبے میں ڈرون کے ذریعے کارروائی کی اجازت بھی نہیں دیں گے۔
گنڈاپور کا کہنا تھا کہ قبائلی اضلاع میں 300 پولیس اہلکار مقامی اقوام کے ذریعے تعینات کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ سرحدوں کی حفاظت وفاقی حکومت کی ذمے داری ہے، وفاقی ادارے سرحدوں کی حفاظت کریں، ہم اپنی سرزمین کی حفاظت کر سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ صوبے اور قبائلی علاقوں سے جو وعدے کیے گئے تھے وہ پورے کیے جائیں۔اگست میں این ایف سی کا وعدہ کیا گیا، ہم اس کے لیے آئینی مطالبہ کررہے ہیں۔صوبے کے جو اثاثے ہیں وہ ہمارے ہیں، ہمارے اختیار میں ہیں ۔ مائنز اینڈ منرلز بل میں ایسی کوئی شق نہیں ہے کہ صوبے کا اختیار چھینا جارہا ہے۔ وزیراعلیٰ کے پی نے کہا کہ فرنٹیئر کانسٹیبلری کو وفاقی فورس بنانے کے خلاف عدالت جارہے ہیں۔ ہم کسی بھی وفاقی فورس کو صوبے میں کارروائی کی اجازت نہیں دیں گے۔ یہاں کوئی آپریشن نہیں ہونے دیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ آل پارٹیز کانفرنس کا بائیکاٹ کرنے والی جماعتوں کو اگر فیصلوں کا علم تھا تو وہ بھاگ گئے ہیں۔ہم اپنے فیصلے خود کریں گے جوصوبے کے عوام کے لیے ہوں گے۔ یہ چاہتے ہیں دہشت گرد کارروائی کریں، ڈرون حملے ہوں اور آپریشن ہو۔ واقی وزیر داخلہ پر تنقید کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ محسن نقوی ان کی آنکھوں کا تارا ہے، یہ کرکٹ کے فیصلے کرسکتا ہے، فلائی اوور بنا سکتا ہے لیکن ہمارے صوبے کے فیصلے نہیں کر سکتا۔