پی اے سی بلوچستان میں گوادر کے مختلف ترقیاتی منصوبوں کا جائزہ
اشاعت کی تاریخ: 13th, January 2025 GMT
چیئرمین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (پی اے سی) بلوچستان نے گوادر میں واٹر ڈی سیلینیشن پلانٹ کے غیر فعال ہونے پر ناراضی کا اظہار کردیا۔
چیئرمین پی اے سی بلوچستان اصغر ترین کی زیر صدارت ہونے والے اجلاس میں گوادر کے مختلف ترقیاتی منصوبوں کا جائزہ لیا گیا۔
اعلامیے کے مطابق کمیٹی نے کارواٹ میں واٹر ڈی سیلینیشن پلانٹ کے غیرفعال ہونے پر ناراضگی کا اظہار کیا اور کہا کہ وفاق اور صوبائی حکومتوں کی جانب سے فراہم کردہ فنڈز ناکافی ہیں۔
چیئرمین پی اے سی نے گوادر کی ترقی کےلیے چیلنجز، فنڈز کے مسائل دور کرنے میں کردار ادا کرنے کی یقین دہانی کرائی اور کہا کہ اکثر فنڈز کی منتقلی میں تاخیر ترقیاتی عمل کو متاثر کر رہی ہے۔
کمیٹی کو دی گئی بریفنگ میں بتایا گیا کہ گوادر کو اسمارٹ پورٹ سٹی بنانے کے لیے مختلف منصوبے شامل ہیں، انڈسٹریل ایریا، فری زون، سیاحتی ایریا، ایکولوجیکل کوریڈورز منصوبے شامل ہیں۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: پی اے سی
پڑھیں:
سندھ کو اختیار نہیں پنجاب کے ترقیاتی منصوبوں پر اعتراض کرے: عظمیٰ بخاری
لاہور(نیوز رپورٹر)وزیر اطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری نے بھارتی فالس فلیگ کے حالیہ ڈرامے پر ردعمل دیتے ہوئے ایک وڈیو بیان جاری کیا ہے، جس میں انہوں نے بھارتی حکومت کو سخت تنبیہ کی ہے کہ پاکستان کو کسی بھی ممکنہ جارحیت کے لیے تیار پایا جائے گا۔عظمٰیٰ بخاری نے واقعے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بھارتی عوام خود سوال اٹھا رہے ہیں کہ سری نگر جیسے حساس علاقے میں، جہاں سات لاکھ بھارتی فوج تعینات ہے، اس نوعیت کا حملہ کیسے ممکن ہوا؟انہوں نے کہا کہ بھارتی شہری اب یہ بھی پوچھ رہے ہیں کہ پچھلے حملوں کی رپورٹس کہاں گئیں؟انہوں نے واضح کیا کہ الحمدللہ، پاکستان نے ماضی میں ہر بار بھارت کو دھول چٹائی ہے، اور آئندہ بھی اپنے دفاع کے لیے ہر حد تک جائے گا۔ علاوہ ازیں عظمیٰ بخاری نے کہا ہے کہ دریاؤں کے سیلابی پانی کے استعمال پر پنجاب کو کسی بیرونی ہدایت یا ڈکٹیشن کی ضرورت نہیں۔ پنجاب اپنے وسائل کے استعمال کا خود مختار ہے، اور سندھ کو یہ اختیار نہیں کہ وہ پنجاب کے ترقیاتی منصوبوں پر اعتراض کرے۔ زیرِ غور نہری منصوبے میں صرف سیلابی پانی استعمال کیا جائے گا، جو عمومی طور پر ضائع ہو جاتا ہے، لیکن اس منصوبے کے تحت اسے کسانوں کی فلاح اور زرعی ترقی کے لیے بروئے کار لایا جائے گا۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے ڈی جی پی آر میں پنجاب کے وزیر زراعت سید محمد عاشق حسین شاہ کرمانی کے ہمراہ ایک پریس کانفرنس میں کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ تاحال کوئی نہر تعمیر نہیں ہوئی، اور اتفاق رائے کے لیے سنجیدہ کوششیں جاری ہیں۔ اختلافات کا حل دھمکیوں سے نہیں، مذاکرات اور بات چیت سے نکلتا ہے۔ پیپلز پارٹی 16 سال سے سندھ میں اقتدار میں ہے، مگر بدقسمتی سے وہاں کے کسان آج بھی بنیادی مسائل کا شکار ہیں۔ گمراہ کن بیانات دیئے جائیں گے ہر الزام کا مؤثر جواب دیا جائے گا۔ ندیم افضل چن جو بھٹو کی پارٹی چھوڑ کر عمران خان کا چہیتا اور کیبنٹ ممبر رہا ہو وہ دوسروں کو باتیں کریگا، "نہ چن اینج نہیں"۔ دوسروں کی جانب پتھر اچھالنے سے پہلے اپنے گریبان میں جھانک لینا چاہیے۔ انکا کہنا تھا کہ چن صاحب کیلئے میرے پاس بہت سخت جواب ہے مگر وہ پھر کبھی سہی۔