خام تیل کی قیمتیں 3 ماہ کی بلند ترین سطح پرپہنچ گئیں
اشاعت کی تاریخ: 14th, January 2025 GMT
اسلام آباد(آن لائن)عالمی سطح پر خام تیل کی قیمتیں تین ماہ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی ہے، جس کے بعد پاکستان میں بھی پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کا امکان ہے۔عالمی سطح پر برینٹ کروڈ فیوچر کی قیمت 0.35 فیصد بڑھ کر 77.32 ڈالر فی بیرل تک پہنچ گئی ہے۔عالمی سطح پر پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں تین ماہ کی بلند ترین سطح پر ہیں، جس کی وجہ معاشی غیریقینی صورتحال سے کہیں زیادہ رسد میں رکاوٹ کے خدشات کو قرار دیا گیا ہے۔اوگرا نے پیٹرولیم مصنوعات کی
نظرثانی شدہ قیمتوں کی تجویز پیش کردی ہے، جسے وزیراعظم اورفنانس ڈویژن حتمی شکل دیں گے۔سمری کی منظوری کے بعد نئے نرخ رواں ماہ 16 جنوری سے لاگو ہوں گے۔خیال رہے کہ اس وقت ملک میں پیٹرول کی فی لیٹر قیمت 252 روپے 66 پیسے جبکہ ڈیزل کی 258 روپے 34 پیسے ہے۔
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
کھاد قیمتوں میں گٹھ جوڑ؛ فرٹیلائزر کمپنیوں کے کارٹل پر 37 کروڑ 50 لاکھ روپے جرمانہ
کھاد کی قیمتوں میں گٹھ جوڑ کے معاملے پر فرٹیلائزر کمپنیوں کے کارٹل پر 37 کروڑ 50 لاکھ روپے جرمانہ عائد کردیا گیا۔
کمپیٹیشن کمیشن آف پاکستان (سی سی پی ) کی جانب سے بڑا ایکشن لیا گیا ہے، جس میں کھاد کی قیمتوں میں گٹھ جوڑ کے معاملے پر فرٹیلائزر کمپنیوں کے کارٹل پر 37 کروڑ 50 لاکھ روپے جرمانہ عائد کر دیا گیا۔
کارروائی میں 6 بڑی کمپنیاں اور فرٹیلائزر مینوفیکچرنگ ایڈوائزری کونسل ملوث قرار دی گئی ہے، جس پر فرٹیلائزر کمپنیوں اور ایسوسی ایشن پر مجموعی طور پر 37 کروڑ روپے جرمانہ عائد کیا گیا ہے۔
6 بڑی فرٹیلائزر کمپنیوں اور ایف ایم پی اے سی پر بھاری جرمانہ عائد کیا گیا ہے۔ ہر کمپنی پر 5 کروڑ، تنظیم پر 7 کروڑ 50 لاکھ روپے جرمانہ لگایا گیا ہے۔
کمپیٹیشن کمیشن آف پاکستان کے مطابق کھاد کمپنیوں کی پروڈکشن کاسٹ مختلف ہے تو قیمت یکساں کیسے ہے؟۔ فرٹیلائزر کمپنیوں نے آگاہی مہم کی آڑ میں قیمتیں طے کیں۔ پالیسی کے تحت فرٹیلائزر سیکٹر کی قیمتیں ڈی ریگولیٹیڈ ہیں۔
سی سی پی کا کہنا ہے کہ قیمتوں کا اعلان ایڈوائزری نہیں، کاروباری فیصلہ تھا۔ قیمتوں کا تعین مارکیٹ میں کھاد کی قیمتوں میں مصنوعی اضافے کا سبب بنا۔ کھاد کی یکساں قیمتوں کا تعین کسانوں کے لیے نقصان دہ ثابت ہوا ۔ کاروباری و تجارتی تنظیمیں قیمتوں کا تعین نہیں کر سکتیں۔