Jasarat News:
2025-06-11@19:40:36 GMT

شیطانی قوتوں کے خلاف یکجا کھڑے ہیں، آرمی چیف

اشاعت کی تاریخ: 14th, January 2025 GMT

راولپنڈی(مانیٹرنگ ڈیسک)آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے دہشت گردی کے خلاف مسلح افواج اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے غیر متزلزل عزم اور بے مثال
قربانیوں کو سراہتے ہوئے کہا ہے کہ شیطانی قوتوں کے خلاف یکجا کھڑے ہیں، امن خراب کرنے والوں کی کسی بھی کوشش کا فیصلہ کن جواب دیا جائے گا۔پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر ) کی جانب سے جاری بیان کے مطابق آرمی چیف نے پشاور کا دورہ کیا جس کے دوران انہیں فتنہ الخوارج کے خلاف انسداد دہشت گردی آپریشنز اور سیکورٹی صورتحال پر جامع بریفنگ دی گئی۔ترجمان پاک فوج کے مطابق بریفنگ میں وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی اور وزیر اعلی خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور شریک ہوئے۔آئی ایس پی آر کے مطابق آرمی چیف نے پاکستان کی مسلح افواج اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے غیر متزلزل عزم اور بے مثال قربانیوں کو سراہا۔آئی ایس پی آر کے مطابق آرمی چیف نے واضح کیا کہ سرحدوں کے اندر اور اس سے باہر دہشت گرد تنظیموں کی آپریشنل صلاحیتوں کو کامیابی سے کم کر دیا ہے، ہماری افواج نے انتھک محنت سے دہشت گردوں کے اہم لیڈروں کا تعاقب کیا ہے اور انہیں ختم کیا ہے۔بیان کے مطابق سپہ سالار نے واضح کیا کہ قوم کے امن کو خراب کرنے کی کسی بھی کوشش کا فیصلہ کن اور زبردست طاقت سے جواب دیا جائے گا، دشمن اختلاف اور خوف کے بیج بونے کی کوشش کر سکتا ہے۔ دشمن عناصر سے آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے گا۔ترجمان پاک فوج کے بیان کے مطابق آرمی چیف نے فوجیوں کے غیر معمولی حوصلے کی بھی تعریف کی۔آئی ایس پی آر کے مطابق آرمی چیف نے مختلف سیاسی جماعتوں سے تعلق رکھنے والے خیبرپختونخوا کے سیاستدانوں سے الگ الگ بات چیت کی۔سیاسی شخصیات نے پاک فوج سے مکمل اظہار یک جہتی کیا۔
آرمی چیف

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: کے مطابق آرمی چیف نے آئی ایس پی آر کے خلاف پاک فوج

پڑھیں:

پاکستان فراہم کردہ انٹیلیجنس کے مطابق دہشت گردوں کیخلاف کارروائی کرتا ہے، امریکہ

جنرل کوریلا نے کہا کہ انہیں آرمی چیف فیلڈ مارشل عاصم منیر کی طرف سے کال موصول ہوئی، او ر انہوں نے بتایا کہ میں نے اسے پکڑ لیا ہے، میں اسے واپس امریکا کے حوالے کرنے کو تیار ہوں، براہ کرم سیکریٹری دفاع اور صدر کو بتائیں۔ اسلام ٹائمز۔ امریکی سینٹرل کمانڈ (سینٹکام) کے کمانڈر جنرل مائیکل کوریلا نے پاکستان کو دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ایک غیر معمولی شراکت دار قرار دیتے ہوئے بلوچستان میں دہشت گردی کے خلاف اور داعش خراسان جیسی دہشت گرد تنظیموں کے خلاف پاکستان کی جدوجہد کو سراہا ہے۔ پاکستان اور امریکا نے 10 مئی کو واشنگٹن میں بات چیت کے دوران انسداد دہشت گردی کے تعاون کو جاری رکھنے کی توثیق کی تھی۔

اس بات چیت میں علاقائی اور عالمی سلامتی کو درپیش سب سے اہم چیلنجز، بشمول تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) اور داعش خراسان جیسی دہشت گرد تنظیموں کے خطرات سے نمٹنے میں دونوں ممالک کے درمیان تعاون پر زور دیا گیا تھا۔ رواں ماہ دونوں ممالک کے درمیان انسداد دہشتگردی پر ایک بار پھر بات چیت ہوگی۔ منگل کو واشنگٹن میں ہاؤس آرمڈ سروسز کمیٹی کی سماعت کے دوران، جنرل مائیکل کوریلا سے پاکستان کے ساتھ افغان سرحد پر صورتحال کے بارے میں پوچھا گیا۔

اس دوران انہوں نے بتایا کہ پاکستان نے داعش خراسان کے کئی اہم کارندوں کو گرفتار کیا ہے۔ اسلام آباد کے ساتھ غیر معمولی شراکت داری کو سراہتے ہوئے، جنرل کوریلا نے کہا کہ پاکستان نے داعش خراسان کے درجنوں دہشت گردوں کو ہلاک کیا ہے۔ جنرل کوریلا نے بتایا کہ 2024 کے آغاز سے پاکستان کے مغربی علاقے میں 1000 دہشت گردانہ حملے ہوئے ہیں، انہوں نے مزید کہا کہ ( پاکستان) اس وقت انسداد دہشتگردی کی فعال جنگ میں ہے، پاکستان اور بھارت دونوں کے ساتھ تعلقات برقرار رکھنے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے دلیل دیتے ہوئے کہا کہ ہمیں پاکستان اور بھارت دونوں کے ساتھ تعلقات رکھنے ہوں گے، ایسا نہیں ہے کہ اگر ہمارا بھارت کے ساتھ تعلق ہے تو ہم پاکستان کے ساتھ تعلق نہیں رکھ سکتے، ہمیں تعلقات کے مثبت پہلوؤں کے لیے اس کی خوبیوں کو دیکھنا چاہیے۔ جنرل کوریلا نے کہا کہ انٹیلی جنس کے تبادلے کے بعد پاکستان نے داعش خراسان کے پانچ اہم دہشتگردوں کو پکڑا ہے۔

انہوں نے داعش خراسان کے اہم کارندے محمد شریف اللہ عرف جعفر کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان نے جعفر کو ( امریکا کے) حوالے کیا جو ایبی گیٹ بم دھماکے کے پس پردہ کلیدی افراد میں سے ایک تھا۔ جنرل کوریلا نے مزید کہا کہ شریف اللہ کی گرفتاری کے بعد انہیں آرمی چیف فیلڈ مارشل عاصم منیر کی طرف سے کال موصول ہوئی، او ر انہوں نے بتایا کہ میں نے اسے پکڑ لیا ہے، میں اسے واپس امریکا کے حوالے کرنے کو تیار ہوں، براہ کرم سیکریٹری دفاع اور صدر کو بتائیں۔

کمانڈر سینٹکام نے کہا کہ ہم دیکھ رہے ہیں کہ پاکستان، ہماری فراہم کردہ محدود انٹیلی جنس کے ساتھ، اپنے ذرائع استعمال کرتے ہوئے ان (دہشتگردوں) کے پیچھے جا رہا ہے اور ہم داعش خراسان پر اس کے اثرات دیکھ رہے ہیں۔ خیال رہے کہ اپریل میں، وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو سے اپنی پہلی فون کال میں بات کی تھی، جس میں امریکی وزیرخارجہ نے انسداد دہشت گردی سمیت مختلف شعبوں میں تعاون کو گہرا کرنے میں دلچسپی کا اظہار کیا تھا۔

دفتر خارجہ نے ایک بیان میں کہا تھا کہ کال کے دوران، ڈپٹی پرائم منسٹر/وزیر خارجہ ڈار نے پاکستان کی جانب سے امریکا کے ساتھ اپنی شراکت داری کو مضبوط بنانے کے عزم کا اعادہ کیا۔ دفتر خارجہ کے بیان کے مطابق، ڈار نے 2013 سے 2018 کے درمیان پاکستان کی انسداد دہشت گردی کی کوششوں کو اجاگر کیا تھا، جبکہ مارکو روبیو نے پاکستان کی دہشت گردی کے خلاف جنگ کو سراہتے ہوئے امریکا کی انسداد دہشت گردی کے تعاون کو مزید بڑھانے کی خواہش کا اظہار کیا تھا۔

مارچ میں امریکی کانگریس سے خطاب میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے شریف اللہ کے بارے میں بات کی تھی اور اس کی گرفتاری کے لیے پاکستان کی تعریف کی تھی۔ امریکی صدر نے کانگریس کو بتایا تھا کہ آج رات، مجھے یہ اعلان کرتے ہوئے خوشی ہو رہی ہے کہ ہم نے ابھی ابھی اس ہولناکی کے پس پردہ سب سے بڑے دہشت گرد کو گرفتار کر لیا ہے، اور وہ یہاں امریکی انصاف کی تیز تلوار کا سامنا کرنے کے لیے آ رہا ہے، میں اس عفریت کو گرفتار کرنے میں مدد دینے کے لیے خاص طور پر پاکستان کی حکومت کا شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں۔

متعلقہ مضامین

  • دہشت گردی کیخلاف جنگ، پاکستان اور اسپین ایک پیج پر
  • سپیکر کی تنخواہ؛  خواجہ آصف اپنی حکومت کے خلاف کھڑے ہو گئے
  • بھارت الزامات لگانے کے بجائے اپنی دہشت گردی پر غور کرے،ترجمان دفتر خارجہ
  • پاکستان فراہم کردہ انٹیلیجنس کے مطابق دہشت گردوں کیخلاف کارروائی کرتا ہے، امریکہ
  •  امریکی سینٹرل کمانڈ نے دہشتگردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کو اہم شراکت دار قرار دے دیا
  • ججز سن لیں، انصاف کے ساتھ شیطانی کی تو پوری قوم یاد رکھے گی،علیمہ خان
  • امریکہ میں مبینہ حملے کا منصوبہ، پاکستانی شخص کینیڈا سے امریکہ کے حوالے
  • غزہ میں امدادی مراکز کے قریب اسرائیلی فائرنگ سے 10 فلسطینی شہید‘ 30 سے زاید زخمی
  • اسلاموفوبیا کے خلاف سعودیہ کمربستہ: اسلامی و دوست ممالک کو یکجا کرنے کی مہم تیز
  • بھارتی آرمی چیف کے مندروں کے دورے سے فوج پر ہندوتوانظریہ کی بڑھتی ہوئی گرفت بے نقاب