کھلی کچہری منعقد کرنے کا مقصد عوامی مسائل سے آگاہی ہے
اشاعت کی تاریخ: 14th, January 2025 GMT
میرپور خاص (نمائندہ جسارت) ڈپٹی کمشنر میرپور خاص ڈاکٹر رشید مسعود خان نے کہاہے کہ کھلی کچہری منعقد کرنے کا اصل مقصد عام لوگوں کے مسائل معلوم کرکے حل کرناہے، اس ضمن میں ضلعی انتظامیہ اور صوبائی حکومت عوامی مسائل کے حل کے لیے بالکل سنجیدہ ہے۔کھلی کچہری میں جو پیش کئے گئے مسائل کو سنجیدگی سے سنے اور انہیں حل کرنے کے لیے متعلقہ محکموں کے افسران کو موقع پر ہی احکامات جاری کئے۔ڈپٹی کمشنر نے مزید کہا کہ ریونیو مسائل کے حل کے لیے مختار کار آفس میں ریونیو ڈیسک قائم کر دیا گیا ہے جس میں ریونیو رکارڈ کو کمپیوٹرائزڈ کرنا اور سیل سرٹیفکیٹ کا اجرا کرنا ہے۔ ڈپٹی کمشنر نے کہا کہ صوبائی حکومت کی ہدایات ہیں کہ مختلف علاقوں میں کھلی کچہری منعقد کر لوگوں کے بروقت مسائل کا ازالہ کیا جائے۔کھلی کچھری میں شہریوں نے ریونیو، تعلیم، صحت، آبپاشی، ایل بی او ڈی، حیسکو، کمیونٹی ہال تعمیر کروانے، ہائی ویز، منشیات کا خاتمہ کرنے، تجاوزات ہٹانے اور دیگر مسائل کی نشاندہی کرتے ہوئے اپنے مسائل پیش کئے۔ کھلی کچھری میں چیئرمین ٹاؤن کمیٹی ٹنڈو جان محمد قاضی نور محمد ساند، اسٹنٹ کمشنر ڈگری اختر حسن لاشاری، ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسرپرائمری اسکولزنبی بخش گرگیز، ڈپٹی ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسر سیکنڈری اسکول محمد طاہر سلیم، پبلک ہیلتھ انجینئرنگ، ایل بی او ڈی، آبپاشی، حیسکو، ہائی ویز، صحت اوردیگر محکموں کے افسران نے شرکت کی۔ ڈپٹی کمشنر کہا کہ اشیا ضروریہ کی قیمتوں پر قابو پانے کیلیے ضلعو تحصیل سطح پر کمیٹیاں بنی ہوئی ہیں اور انہیں ہدایات بھی جاری کی گئی ہیں کہ وہ روزانہ کی بنیاد پر مارکیٹوں کا دورہ کریں۔ ڈپٹی کمشنر نے کہا کہ ضلعی انتظامیہ کی جانب سے اینٹوں کے بٹھوں کے مالکان ، بیورو آف سپلائی اور ادارہ ماحولیاتی تحفظ کے مشاورت کے بعد 3ہزار اینٹوں کے 10ہزاررپے ریٹ مقرر کر دیے ہیں جس پر عملدرآمد کرنے کے لیے متعلقہ تحصیلوں کے اسسٹنٹ کمشنرز کو ہدایات جاری کر دی گئی ہیں اور خلاف ورزی کرنے والے اینٹوں کے بٹھوں کے مالکان کیخلاف کارروائی بھی کی گئی ہے۔ڈپٹی کمشنر کہا کہ ضلعی انتظامیہ ڈگری شوگر ملز کے ملازمین کے مسائل سے با خبر ہے اور ان کے مسائل کے حل کیلیے کوشاں ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: ڈپٹی کمشنر کے لیے کہا کہ
پڑھیں:
بلوچستان کے محکمہ ریونیو میں سنگین بے ضابطگیوں کا انکشاف
بلوچستان اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے اجلاس میں محکمہ ریونیو میں کئی سنگین بے ضابطگیوں کی نشاندہی ہوئی۔بلوچستان اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا اجلاس چیئرمین کمیٹی اصغر ترین کی صدارت میں ہوا جس دوران محکمہ ریونیو کی آڈٹ اور کمپلائنس رپورٹ پر غورکیا گیا جب کہ اجلاس میں کئی سنگین بے ضابطگیوں کی نشاندہی کی گئی۔ دوران اجلاس پبلک اکاونٹس کمیٹی کو بتایا گیا کہ 17-2016 میں محکمہ ریونیو کے بجٹ میں نان ڈیولپمنٹ فنڈز کی مد میں 3 ارب 33کروڑروپے مختص کیے گئے، محکمہ رقم میں سے 2 ارب 59کروڑ روپے خرچ کرسکا جب کہ 74کروڑ روپے کی بچت کو واپس ہی نہیں کیا گیا۔دفاعی شعبے کے آڈٹ میں سنگین مالی بے ضابطگیوں کا انکشاف 2019-21کے دوران 3کروڑ 37 لاکھ روپے کے اخراجات کا ریکارڈ محکمہ ریونیو نے فراہم نہیں کیا، 22-2020 میں مختلف ڈپٹی کمشنرز نے 19 ارب روپے بینک اکاؤنٹس میں رکھے۔اجلاس میں پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کو بتایا گیا کہ سرکاری خزانے کے بجائے بینک اکاؤنٹس میں رقم رکھنا قواعد و ضوابط کے منافی ہے، 21-2019 کے دوران عشر، آبیانہ اور زرعی انکم ٹیکس کی مد میں ایک ارب روپے سے زائد کی وصولی نہیں کی گئی، رقم وصول نہ کرنے سے سرکاری خزانے کو بھاری نقصان پہنچا۔بعد ازاں پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے5 برس پہلے دیے گئے احکامات پر عملد رآمد نہ کرنے والے ڈپٹی کمشنرز اور کمشنرز کے خلاف تحریک استحقاق لانے کا فیصلہ کرلیا۔