بجلی و گیس کی لوڈشیڈنگ سے چوڑی کی صنعت متاثر ہے،عبدالجبار
اشاعت کی تاریخ: 14th, January 2025 GMT
حیدرآباد (اسٹاف رپورٹر) وزیراعلیٰ سندھ کے معاون خصوصی برائے خوراک و سابق ایم پی اے عبدالجبار خان نے کہا ہے کہ حیدرآباد میں بجلی اور سوئی گیس کی لوڈشیڈنگ کا فوری خاتمہ اور گھریلو و کمرشل صارفین کو ریلیف فراہم کیا جائے۔ انہو ں نے کہا کہ بدقسمتی سے سندھ کا دوسرا بڑا شہر حیدرآباد اس وقت بجلی اور گیس کی بدترین لوڈشیڈنگ کا شکار ہے، لوڈشیڈنگ کی وجہ سے گھروں میں خواتین کی پریشانی کے ساتھ ساتھ دکاندار اور کاروباری طبقہ بھی بری طرح پریشان ہے، گیس کی قیمتوں میں اضافے اور لوڈشیڈنگ کی وجہ سے سب سے زیادہ حیدرآباد میں چوڑی کی صنعت متاثر ہوئی ہے جس سے وابستہ 2 لاکھ سے زائد افراد معاشی بدحالی کا شکار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بجلی اور گیس ہر گھر کی ضرورت ہے، اس کے بغیر گزارہ ممکن نہیں جس میں خاص طورپر سوئی گیس کی اہمیت بہت زیادہ ہے، گیس کی لوڈشیڈنگ کی و جہ سے زیادہ تر افراد ایل پی جی استعمال کر رہے ہیں جو اضافی بوجھ ہے اور اس کے سبب مہنگائی کے اس دور میں عام آدمی معاشی پریشانی کا بھی شکار ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی جو غریب عوام کے حقوق کے لیے جدوجہد کر رہی ہے، اس صورتحال پر خاموش نہیں رہ سکتی، وفاقی حکومت اس کا نوٹس لے اور مسئلہ حل کرے۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
بلوچستان میں مون سون کی تباہ کاریاں: خواتین اور بچوں سمیت 7 افراد جاں بحق، بنیادی ڈھانچہ متاثر
بلوچستان میں حالیہ مون سون بارشوں، طوفانی ہواؤں اور آسمانی بجلی کے نتیجے میں جانی و مالی نقصانات کی اطلاعات موصول ہو رہی ہیں۔ پی ڈی ایم اے (صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی) کی جاری کردہ رپورٹ کے مطابق مختلف حادثات میں خواتین اور بچوں سمیت 7 افراد جاں بحق اور 7 افراد زخمی ہوئے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق ضلع واشک میں سیلابی ریلوں کے باعث 5 مکانات مکمل طور پر منہدم ہو گئے، جبکہ دیگر علاقوں میں جزوی نقصان ہوا۔ مجموعی طور پر 22 مکانات کو بارشوں اور سیلابی پانی سے نقصان پہنچا ہے۔
فلیش فلڈنگ کے باعث زرعی زمینوں کو بھی شدید نقصان ہوا ہے، خاص طور پر واشک اور سوراب جیسے علاقوں میں۔ لورالائی اور سوراب میں طوفانی ہواؤں نے سولر پینلز کو نقصان پہنچایا، جس سے توانائی کی فراہمی متاثر ہوئی۔ موسیٰ خیل میں آسمانی بجلی گرنے سے ایک شخص جاں بحق ہو گیا۔
مزید پڑھیں: ملک بھر میں طوفانی بارشوں اور سیلاب کا خطرہ، این ڈی ایم اے کا الرٹ جاری
پی ڈی ایم اے کے مطابق ریسکیو اور ریلیف آپریشن جاری ہیں، اور متاثرہ اضلاع میں مزید نقصانات کے تخمینے کے لیے سروے کا عمل تیز کر دیا گیا ہے۔ متاثرہ خاندانوں کو امدادی سامان کی فراہمی اور عارضی پناہ گاہیں قائم کرنے کے اقدامات بھی جاری ہیں۔
مون سون کا یہ سلسلہ آئندہ دنوں میں مزید شدت اختیار کر سکتا ہے، جس کے پیش نظر شہریوں سے محتاط رہنے اور ضلعی انتظامیہ سے رابطے میں رہنے کی اپیل کی گئی ہے۔
حکام کا کہنا ہے کہ بارشوں کے باعث زیرِ زمین پانی کی سطح میں بہتری متوقع ہے، تاہم موجودہ صورتحال نے حفاظتی انتظامات اور انفراسٹرکچر کی کمزوریوں کو ایک بار پھر بے نقاب کر دیا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بارشیں بلوچستان پی ڈی ایم اے سیلاب مون سون