اوچا کے سربراہ ٹام فلیچر کا یوکرینی عوام کے ساتھ اظہار یکجہتی
اشاعت کی تاریخ: 14th, January 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 14 جنوری 2025ء) امدادی امور کے لیے اقوام متحدہ کے اعلیٰ سطحی رابطہ کار ٹام فلیچر نے یوکرین کے لوگوں سے یکجہتی کا اظہار کیا ہے جو روس کے متواتر حملوں کا سامنا کر رہے ہیں۔
یوکرین کے دورے میں جنگ زدہ علاقے ژیپوریژیا میں بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ فضائی حملے جاری ہیں جن میں لوگوں کی ہلاکتوں کے ساتھ شہری تنصیبات کا بڑے پیمانے پر نقصان ہو رہا ہے۔
Tweet URLٹام فلیچر نے علاقے میں اس جگہ کا دورہ بھی کیا جہاں گزشتہ مہینے ایک طبی مرکز کو میزائل حملے کا نشانہ بنایا گیا تھا۔
(جاری ہے)
اس واقعے میں یہ مرکز تباہ ہو گیا اور متعدد افراد ہلاک و زخمی ہوئے۔ ژیپوریژیا میں یورپ کا سب سے بڑا جوہری بجلی گھر قائم ہے جس پر اس وقت روس کی کا قبضہ ہے۔زیر زمین سکولرابطہ کار نے کہا کہ یوکرین کے لوگ ایک دوسرے کی مدد کے لیے متحد ہیں اور عالمی برادری کو بھی یہی کچھ کرنا چاہیے۔
ژیپوریژیا میں فضائی حملوں کے نتیجے میں ہونے والی تباہی کے باعث زیرزمین سکول قائم کیے گئے ہیں جہاں روزانہ تقریباً 1,000 بچوں کو تعلیم دی جاتی ہے۔
امدادی امور کے لیے اقوام متحدہ کے رابطہ دفتر (اوچا) کے مطابق، انہوں نے نیپرو میں بے گھر لوگوں کی پناہ گاہ کا دورہ بھی کیا۔ پاولوراڈ شہر میں ایک عبوری مرکز کے دورے میں انہوں نے انخلا کرنے والے لوگوں میں امداد کی تقسیم کا عمل بھی دیکھا۔
یوکرین کے لیے امدادی منصوبہٹام فلیچر جمعرات کو خارکیئو کا دورہ کریں گے۔ اس موقع پر وہ پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کے ادارے (یو این ایچ سی آر) کے سربراہ فلیپو گرینڈی کے ساتھ یوکرین اور خطے کے لیے امدادی منصوبے اور پناہ گزینوں کی مدد کے لیے درکار اقدامات کا اعلان کریں گے۔
اس بعد دارالحکومت کیئو میں صحافیوں سے بات چیت بھی ان کے دورے کا حصہ ہے۔گزشتہ سال اقوام متحدہ کی امدادی ٹیموں اور سیکڑوں شراکت داروں نے یوکرین میں 80 لاکھ سے زیادہ لوگوں کو انسانی امداد پہنچائی تھی۔ نومبر تک مزید 364,000 لوگوں نے موسم سرما کی ضروریات سے متعلق مدد وصول کی جس میں توانائی، غذائی امداد اور طبی سازوسامان بھی شامل ہے۔
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے اقوام متحدہ کے لیے
پڑھیں:
مقبوضہ جموں و کشمیر بھارت کا حصہ نہیں ہے، کبھی تھا نہ کبھی ہوگا، پاکستانی مندوب
پاکستان نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں بھارتی سفارت کاروں کو لاجواب کر دیا، من گھڑت بھارتی دعوؤں کا جواب دیتے ہوئے پاکستان نے واضح کیا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر بھارت کا حصہ نہیں ہے، نہ کبھی تھا اور نہ ہی کبھی ہوگا، یہ ایک متنازع علاقہ ہے، جس کا حتمی فیصلہ اقوامِ متحدہ کی نگرانی میں رائے شماری کے ذریعے وہاں کے عوام کو خود کرنا ہے۔
جنرل اسمبلی میں انسانی حقوق کی رپورٹ پیش کیے جانے پر بھارتی نمائندے کے ریمارکس کے جواب میں پاکستان کے فرسٹ سیکریٹری سرفراز احمد گوہر نےجواب دیتے ہوئے کہا کہ میں بھارت کے بلاجواز دعوؤں کا جواب دینے کے اپنے حقِ جواب (رائٹ آف رپلائی) کا استعمال کر رہا ہوں۔
Right of Reply by First Secretary Sarfaraz Ahmed Gohar
In Response to Remarks of the Indian Delegate
During the General Debate on Presentation of the Report of Human Rights Council
(31 October 2025)
*****
Mr. President,
I am using this right of reply to respond to the India’s… pic.twitter.com/XPO0ZJ6w6q
— Permanent Mission of Pakistan to the UN (@PakistanUN_NY) October 31, 2025
انہوں نے کہا کہ میں بھارتی نمائندے کی جانب سے ایک بار پھر دہرائے گئے بے بنیاد اور من گھڑت الزامات پر زیادہ بات نہیں کرنا چاہتا، بلکہ اس کونسل کے سامنے صرف چند حقائق پیش کرنا چاہوں گا۔
سرفراز احمد گوہر نے کہا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر بھارت کا حصہ نہیں ہے، نہ کبھی تھا اور نہ ہی کبھی ہوگا، یہ ایک متنازع علاقہ ہے، جس کا حتمی فیصلہ اقوامِ متحدہ کی نگرانی میں رائے شماری کے ذریعے بھارت کے غیر قانونی طور پر مقبوضہ جموں و کشمیر کے عوام کو کرنا ہے، جیسا کہ سلامتی کونسل کی متعدد قراردادوں میں مطالبہ کیا گیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ کشمیر کی یہ متنازع حیثیت اقوامِ متحدہ اور بین الاقوامی برادری دونوں تسلیم کرتے ہیں، اقوامِ متحدہ کے تمام سرکاری نقشوں میں بھارت کے غیر قانونی طور پر مقبوضہ جموں و کشمیر کو متنازع علاقہ دکھایا گیا ہے۔
سرفراز گوہر نے کہا کہ بھارت پر اقوامِ متحدہ کے چارٹر کے آرٹیکل 25 کے تحت قانونی ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ سلامتی کونسل کی قراردادوں پر عمل درآمد کرے اور کشمیری عوام کو ان کا حقِ خودارادیت استعمال کرنے کی اجازت دے۔
انہوں نے کہا کہ بارہا، اقوامِ متحدہ کے انسانی حقوق کے ہائی کمشنرز، خصوصی نمائندے، سول سوسائٹی تنظیمیں، اور آزاد میڈیا نے بھارت کے غیر قانونی طور پر مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔
پاکستان کے فرسٹ سیکریٹری نے کہا کہ آج کے انتہا پسند اور ناقابلِ برداشت بھارت میں، سیکولرازم کو ہندوتوا نظریے کے بت کے سامنے قربان کر دیا گیا ہے، وہ ہندو بنیاد پرست عناصر جو حکومت میں عہدوں، سرپرستی اور تحفظ سے لطف اندوز ہو رہے ہیں، اس کے مرکزی کردار ہیں، انتہا پسند ہندو تنظیموں نے کھلے عام مسلمانوں کی نسل کشی کے مطالبات کیے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ جینو سائیڈ واچ نے خبردار کیا ہے کہ بھارت اور مقبوضہ جموں و کشمیر میں مسلمانوں کی نسل کشی کا حقیقی خطرہ موجود ہے۔
انہوں نے جنرل اسمبلی کے صدر کو مخاطب کرتےہوئے کہا کہ ہم ایک بار پھر زور دیتے ہیں کہ بھارتی حکومت کو چاہیے کہ وہ بھارت کے غیر قانونی طور پر مقبوضہ جموں و کشمیر کے عوام کے حوالے سے اپنی بین الاقوامی انسانی حقوق کی ذمہ داریاں پوری کرے، اور بھارتی نمائندے کو مشورہ دیں کہ وہ توجہ ہٹانے کے حربے ترک کرے۔