سیاسی اختلافات جلد ختم کرنے کی امید، مذاکرات ٹیبل پر ہی مسائل حل ہوں گے،بیرسٹر گوہر
اشاعت کی تاریخ: 14th, January 2025 GMT
اسلام آباد(نیوز ڈیسک) چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) بیرسٹر گوہر علی خان نے جوڈیشل کمپلیکس میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے عدالتی فیصلے اور سیاسی مذاکرات پر اظہار خیال کیا۔
انہوں نے کہا کہ بعض اوقات فیصلوں کے اعلان میں تاخیر ہو جاتی ہے۔ گزشتہ روز بتایا گیا تھا کہ فیصلہ سنایا جائے گا، لیکن اگر عدالت نے فیصلہ دینا ہی تھا تو کچھ انتظار کر لیتے۔ گوہر علی خان نے واضح کیا کہ فیصلے کا مذاکرات کے ساتھ کوئی تعلق نہیں ہونا چاہیے اور نہ ہے۔
انہوں نے بانی پی ٹی آئی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ مذاکرات صرف دو نکات پر ہوں گے، جن میں کارکنان کی رہائی اور ایک آزاد کمیشن کا قیام شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سیاسی مذاکرات کا مقصد ملک میں بہتر سیاسی نظام قائم کرنا ہے۔
چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ وہ اپنے مینڈیٹ کے حوالے سے موقف پر قائم ہیں اور چار ماہ کے اندر اس پر فیصلہ ہونا چاہیے۔ ان کا کہنا تھا کہ سیاسی اختلافات کو جلد ختم ہونا چاہیے اور مسائل کے حل کے لیے مذاکرات کی میز پر بات چیت ہونی چاہیے۔
گوہر علی خان نے مزید کہا کہ بانی پی ٹی آئی عوام کو حقوق دینے اور عدلیہ کو آزاد کرانے کے لیے باہر آئیں گے، نہ کہ کسی قسم کی بدامنی یا انتشار کے لیے۔ انہوں نے اعلان کیا کہ 16 جنوری کو مذاکرات کا اگلا دور ہوگا اور اس حوالے سے انہیں مثبت پیش رفت کی امید ہے۔
چیئرمین پی ٹی آئی نے بانی پی ٹی آئی کی رہائی کے مطالبے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ یہ ان کے موقف کا اہم حصہ ہے اور اس مطالبے سے پیچھے نہیں ہٹیں گے۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: پی ٹی آئی انہوں نے کہا کہ
پڑھیں:
چارلی کرک کا قتل ایک المیہ لیکن سیاسی مباحثے کو دبانا نہیں چاہیے،اوباما
واشنگٹن (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 18 ستمبر2025ء)سابق امریکی صدر باراک اوباما نے ٹرننگ پوائنٹ کے بانی چارلی کرک کے بہیمانہ قتل کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے اگرچہ مقتول کے سیاسی نظریات سے ان کا گہرا اختلاف تھا، مگر امریکی عوام کو ان آرا پر کھل کر تنقید کا حق حاصل ہے۔ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وہ ذاتی طور پر کرک کو نہیں جانتے تھے، تاہم ان کے نقطہ نظر سے واقف تھے۔ اوباما نے مزید کہا: میرا خیال ہے کہ وہ نظریات غلط تھے، لیکن جو واقعہ پیش آیا وہ ایک افسوس ناک المیہ ہے، میں ان کے خاندان سے تعزیت کرتا ہوں۔اوباما نے کرک کے ان خیالات کو بھی مسترد کیا جن میں انہوں نے 1964 کے سول رائٹس ایکٹ کو غلط قرار دیتے ہوئے خواتین اور اقلیتوں کی صلاحیتوں پر شکوک کا اظہار کیا تھا، یا مارٹن لوتھر کنگ جیسے تاریخی رہنماں کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔(جاری ہے)
سابق امریکی صدر اوباما نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ان کے اتحادیوں پر الزام عائد کیا کہ وہ قتل کے واقعے کو ملک میں تقسیم بڑھانے کے لیے استعمال کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ لوگ اس المیے کو سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کرتے ہوئے کرک کے خیالات پر بحث کو دبانی کی کوشش کر رہے ہیں۔ اوباما نے مزید کہا: جب امریکی حکومت کا وزن انتہا پسند آرا کا پشتی بان بن جائے تو یہ ایک بڑے مسئلے کی نشاندہی کرتا ہے۔سابق امریکی صدر باراک اوباما نے کہا ہے کہ موجودہ وائٹ ہاس سے جاری اشتعال انگیز بیانیہ امریکی سیاست میں ایک انتہائی خطرناک موڑ کی نشاندہی کرتا ہے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ سیاسی مخالفین کو دشمن قرار دے کر نشانہ بنانا جمہوری اقدار کے لیے نقصان دہ ہے۔ اوباما نے زور دیا کہ اختلافِ رائے اور تشدد پر اکسانے کے درمیان واضح فرق قائم رکھنا وقت کی ضرورت ہے۔