فتنہ الخوارج کی پنجاب میں نوجوانوں کی آن لائن بھرتی مہم کا انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 14th, January 2025 GMT
رپورٹ کے مطابق دہشت گرد تنظیم نے گوجرانوالہ، لاہور، ساہیوال اور بہاولپور سے بھرتیاں کیں، سائبر پٹرولنگ، انٹیلی جنس انفارمیشن پر آن لائن بھرتی مہم نیٹ ورک توڑ دیا گیا ہے۔ فتنہ الخوارج کی سہولت کاری کیلئے بھرتی ہونیوالے 6 افراد کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ فتنہ الخوارج نے قانون نافذ کرنیوالے اداروں کی جانب سے سخت اقدامات کو توڑ نکالتے ہوئے آن لائن اپنی سرگرمیاں شروع کر دی ہیں اور دہشت گردی کیلئے آن لائن بھرتی کا انکشاف ہوا ہے۔ قانون نافذ کرنیوالے اداروں نے کارروائی کرکے نیٹ ورک توڑ دیا اور فتنہ الخوارج کی آن لائن بھرتیوں کی تفصیل وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کو بھجوا دی۔
رپورٹ کے مطابق دہشتگرد تنظیم نے گوجرانوالہ، لاہور، ساہیوال اور بہاولپور سے بھرتیاں کیں، کالعدم تنظیم نے پنجاب میں مقامی سہولت کاری کیلئے بھرتیاں کیں، سائبر پٹرولنگ، انٹیلی جنس انفارمیشن پر آن لائن بھرتی مہم نیٹ ورک توڑ دیا گیا ہے۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ فتنہ الخوارج کی سہولت کاری کیلئے بھرتی ہونیوالے 6 افراد کو گرفتار کر لیا گیا ہے، گرفتار افراد کی عمریں 16 سے 23 سال تک ہیں۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سائبر پٹرولنگ کے دوران ریاست مخالف عناصر کی مانیٹرنگ کا عمل تیز کر دیا گیا ہے اور سوشل میڈیا صارفین تک رسائی کرنیوالے الگورتھم کی نشاندہی کی جا رہی ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: آن لائن بھرتی گیا ہے
پڑھیں:
اسرائیل؛ فوج میں جبری بھرتی کیخلاف لاکھوں افراد سڑکوں پر نکل آئے؛ ہلاکتیں
اسرائیل کے دارالحکومت یروشلم کی تمام مرکزی شاہراؤں پر شہریوں کا جم غفیر جمع ہے جس نے حکومت کے خلاف شدید نعرے بازی کی۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق یہ اسرائیل کی تاریخ کے بڑے مظاہروں میں ایک مظاہرہ ثابت ہوا ہے جس میں تقریباً دو لاکھ الٹرا آرتھوڈوکس (حریدی) یہودیوں نے حصہ لیا۔
مظاہرین نے فوج میں جبری بھرتی کے خلاف شدید احتجاج کرتے ہوئے شہر کے داخلی راستے بند کر دیے۔ مظاہرے میں شامل 20 سالہ نوجوان زیر تعمیر عمارت سے گر کر ہلاک ہوگیا۔
پولیس کے مطابق ہلاک ہونے والے نوجوان کی شناخت میناحم منڈل لٹزمین کے نام سے ہوئی ہے۔ واقعے کے بعد مظاہرہ ختم کرنے کا اعلان کیا گیا، تاہم متعدد مظاہرین نے پولیس سے جھڑپیں جاری رکھیں۔
رپورٹس کے مطابق مشتعل نوجوانوں نے صحافیوں پر پانی کی بوتلیں اور لاٹھیاں پھینکیں جبکہ ایک خاتون رپورٹر کو نشانہ بنانے کے باعث پولیس نے کئی صحافیوں کو تحفظ فراہم کیا۔
مظاہرہ دراصل حکومت کی جانب سے فوج میں حریدی نوجوانوں کی جبری بھرتی اور حالیہ 870 گرفتاریوں کے خلاف کیا گیا تھا۔
یاد رہے کہ ماضی میں یشیوا (دینی مدرسوں) کے طلبہ کو فوجی سروس سے استثنا حاصل تھا، جو 2023 میں قانون کی مدت ختم ہونے کے بعد ختم ہوگیا۔
اسرائیلی عدالت نے حکومت کو بھرتی کا عمل شروع کرنے کا حکم دیا تھا، جس کے نتیجے میں شاس اور یونائیٹڈ توراہ جوڈائزم جیسی مذہبی جماعتوں نے سخت ردعمل دیا۔
مظاہرے کے دوران ٹریفک جام، ٹرین اسٹیشن کی بندش اور پولیس بسوں سے زخمی ہونے کے واقعات بھی پیش آئے۔ ایک زخمی کے دم توڑنے کی اطلاع بھی ہے۔