بینک اکاﺅنٹ استعمال کرنے والی بالغ آبادی کا حصہ 16 فیصد سے بڑھ کر 64 فیصد تک جاپہنچا ہے.اسٹیٹ بینک
اشاعت کی تاریخ: 14th, January 2025 GMT
کراچی(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔14 جنوری ۔2025 )اسٹیٹ بینک آف پاکستان کا کہنا ہے کہ بینک اکاﺅنٹ استعمال کرنے والی بالغ آبادی کا حصہ 2015 کے 16 فیصد سے بڑھ کر 2023 میں 64 فیصد تک جاپہنچا ہے رپورٹ کے مطابق 2015 سے اسٹیٹ بینک نے عوام کی جانب سے باضابطہ مالیاتی خدمات تک رسائی اور استعمال کو بہتر بنانے کے مقصد سے 2015 سے 2018 اور 2019 سے 2023 تک قومی مالیاتی شمولیت کی دو حکمت عملیوں (این ایف آئی ایس) پر عمل درآمد کیا ہے.
(جاری ہے)
سال2024 سے 2028 کے لیے متعدد اہداف کے ساتھ جاری این ایف آئی ایس کی رپورٹ میں مرکزی بینک نے کہا ہے کہ مالی شمولیت کی سطح2015 میں 16 فیصد تھی جو کہ بڑھ کر 2023 میں 64 فیصد ہوگئی ہے ملک میں جامع اقتصادی نمو اور ترقی کو فروغ دینے کے لیے، ایس ایم ای، ہاﺅسنگ، زراعت، مائیکرو فنانس اور پائیدار فنانس کے شعبوں میں ترجیحی شعبے کی فنانسنگ میں انقلاب لانے کے لیے مخصوص اقدامات کا خاکہ پیش کیا گیا ہے جس کا حتمی مقصد کم آمدنی والے اور پسماندہ آبادی کے طبقات کی فلاح و بہبود کو بڑھانا ہے. رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ این ایف آئی ایس 2024 سے 2028 کے لیے مرکزی اہداف پاکستان میں مالیاتی شمولیت کی سطح کو 75 فیصد تک بہتر بنانے اور 2028 تک صنفی فرق کو 25 فیصد تک کم کرنے کے لیے مقرر کیے گئے ہیں ان اقدامات کی وجہ سے ڈپازٹرز کی تعداد 2018 میں 5 کروڑ 40 لاکھ سے بڑھ کر 2023 میں 8 کروڑ 80 لاکھ ہوگئی جو اس عرصے کے دوران 63 فیصد اضافہ ریکارڈ کرتی ہے. رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ خواتین ڈپازٹرز کی تعداد 2018 میں ایک کروڑ 31 لاکھ سے بڑھ کر 2023 میں 3 کروڑ 12 لاکھ ہوگئی جس سے خواتین کی مالی شمولیت 23 فیصد سے بڑھ کر 47 فیصد ہوگئی اسی طرح مجموعی بینکاری شعبے میں اسلامی بینکاری کے حصے میں نمایاں اضافہ ہواڈپازٹس میں حصہ 23 فیصد، اثاثوں میں حصہ 19 فیصد اور برانچ نیٹ ورک میں حصہ 29 فیصد رہا. رپورٹ کے مطابق 2 نئی این ایف آئی ایس لیورجڈ ٹیکنالوجیز، معاون ریگولیٹری فریم ورک اور بہتر پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے نفاذ نے مالیاتی شمولیت کو فروغ دیا بالخصوص آسان ڈیجیٹل اکاﺅنٹ، آسان موبائل اکاﺅنٹ اور راست جیسی اسکیموں نے رسمی مالیاتی خدمات تک رسائی اور استعمال میں آسانی فراہم کی ہے. رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ڈیجیٹل مالیاتی خدمات کے دائرہ کار کو بڑھانا خاص طور پر معاشرے کے پسماندہ طبقوں کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے چیلنج ہے کیوں کہ ثقافت میں شامل نقد رقم کو عام ترجیح دی جاتی ہے مالیاتی خدمات کی ڈیجیٹلائزیشن کے علاوہ اسٹیٹ بینک کی بینکنگ آن ایکویلیٹی پالیسی (بی او ای) نے ملک میں خواتین کی مالی شمولیت کو بہتر بنانے میں بھی مدد کی ہے. رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ دسمبر 2023 تک 3 کروڑ 10 لاکھ بالغ خواتین کے پاس کم از کم ایک بینک اکاﺅنٹ تھا جب کہ 2018 میں یہ تعداد ایک کروڑ 30 لاکھ تھی، جس کی وجہ سے صنفی فرق 2018 میں 47 فیصد سے کم ہو کر 2023 میں 34 فیصد رہ گیا ہے مالیاتی شمولیت کے ایجنڈے کو مزید آگے بڑھانے کے لیے اسٹیٹ بینک این ایف آئی ایس 2024-28 کے تیسرے ایڈیشن کا آغاز کر رہا ہے جس کا مقصد گزشتہ 2 حکمت عملیوں کے تحت ہونے والی پیش رفت سے فائدہ اٹھانا، مالی شمولیت میں مسلسل حائل رکاوٹوں سے نمٹنا اور نئی اختراعات کو فروغ دینے کے لیے مزید ڈیجیٹلائزیشن کی کوششوں سے فائدہ اٹھانا ہے.
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے ایف آئی ایس بڑھ کر 2023 میں اسٹیٹ بینک سے بڑھ کر فیصد تک فیصد سے کے لیے
پڑھیں:
گردشی قرض کا خاتمہ، بینکوں سے 1275 ارب روپے قرض کیلئے بات چیت جاری ہے، اسٹیٹ بینک
اسلام آباد:اسٹیٹ بینک کا کہنا ہے کہ حکومت پاور سیکٹر کا گردشی قرضہ ختم کرنے کیلئے ایک ہزار 275 ارب روپے کے قرض کے لیے بینکوں سے بات کر رہی ہے،اس میں سے 658 ارب روپے پاور سیکٹر کے قرض ادائیگی کیلئے استعمال ہونگے، 400 ارب روپے سکوک بانڈ اور باقی رقم دیگر قرض کی ادائیگی کیلئے استعمال ہوگی۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق سینیٹ کی قائمہ کمیٹی خزانہ کا اجلاس سینیٹر سلیم مانڈوی والا کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاوس اسلام آباد میں ہوا۔
ڈپٹی گورنر اسٹیٹ بینک نے کمیٹی کو بتایا کہ حکومت پاور سیکٹر کا گردشی قرضہ ختم کرنے کے لیے بینکوں سے 1275 ارب روپے کا قرض لے رہی ہے جب کہ دیگر ضروریات کیلئے حکومت 670 ارب روپے کا مزید قرض لے گی حکومت اور بینکوں کے درمیان اس وقت مذاکرات حتمی مراحل میں ہیں۔
سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ حکومت گردشی قرض کو ختم کرنے کیلئے قرض لے گی یہ قرض کتنی مدت کیلئے ہو گا پہلے قرض پر سود حکومت ادا کرتی تھی اب سود عوام ادا کریں گے؟ اس طرح معاملہ حل نہیں ہوگا کیونکہ اصل مسائل حل ہی نہیں کیے گئے۔
چیئرمین کمیٹی سینیٹر سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ اجلاس میں پاور ڈویژن موجود نہیں ہے اس لیے کوئی جواب نہیں دے سکے گا حکومت صرف گردشی قرض کو ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل کر رہی ہے۔
اجلاس کو بتایا گیا کہ سولر پینل کی درآمد کی آڑ میں منی لانڈرنگ کے حوالے سے قائم ذیلی کمیٹی نے مزید وقت مانگا ہے۔ سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ ذیلی کمیٹی 6 جنوری کو قائم کی گئی تھی اور 23 اپریل تک کام مکمل نہیں ہوا، آج کمیٹی اجلاس میں محسن عزیز اور دیگر ممبران موجود نہیں ہیں۔
شیری رحمان نے کہا کہ کنوینر ذیلی کمیٹی محسن عزیز نے تجویز کیا ہے کہ معاملہ کیلئے نئی کمیٹی قائم کی جائے۔
چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ کمیٹی نے کافی کام کیا ہے ایف بی آر نے کافی تحقیقات کی ہیں اس کمیٹی کو دوبارہ تشکیل دے کر ایک ماہ کا مزید وقت دے دیا جائے۔
اجلاس میں سینیٹر ذیشان خانزادہ کے انکم ٹیکس قانون میں ترمیم کے بل پر غور کیا گیا۔ سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ اس بل کو ایف بی آر نے منی بل قرار دیا ہے اس پر فنانس بل کے ذریعے ترمیم ہو سکتی ہے۔
وزارت قانون کے نمائندے نے کمیٹی کو بتایا کہ کیا پرائیویٹ ممبر کی انکم ٹیکس قانون میں ترمیم کا بل منی بل ہے یا نہیں یہ اسپیکر فیصلہ کرے گا۔
سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ اس بل کو اسپیکر کو بھیج دیتے ہیں۔
اجلاس میں وفاقی حکومت کی رائٹ سائزنگ سے متعلق بریفنگ دی گئی اجلاس کو بتایا گیا کہ 32 ہزار سرکاری اسامیاں ختم کی جا چکی ہیں ، 50 سرکاری محکموں کو چار مراحل میں تحلیل ، ضم یا ختم کیا جا رہا ہے۔