سنجدی کان حادثہ کی تحقیقات چیف منسٹر انسپیکشن ٹیم کو منتقل کرنے کا حکم
اشاعت کی تاریخ: 14th, January 2025 GMT
وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے سنجدی کان حادثہ میں انسپکٹر کی معطلی اور تحقیقات چیف منسٹر انسپیکشن ٹیم کو منتقل کرنے کا حکم دیتے ہوئے خصوصیت کے ساتھ کوئلے کی کانوں کی باقاعدگی کے ساتھ معائنے کو ہر صورت یقینی بنانے کی ہدایت کی ہے۔
وزیر اعلیٰ بلوچستان کی زیر صدارت محکمہ مائنز اینڈ منرلز اور مائنز مالکان کے اجلاس میں صوبے میں کان کنی کے دوران پیش آنے والے حادثات پر غور و خوض کے بعد وزیر اعلٰی نے محکمہ مائینز اینڈ منرلز کو جدید مائننگ موڈیول کی حفاظتی تدابیر اختیار کرنے کی ہدایت بھی کی۔
یہ بھی پڑھیں: کوئلہ کان حادثہ: سرچ اینڈ ریسکیو آپریشن مکمل، 12 لاشیں برآمد
محکمہ مائنز اینڈ منرلز ڈویلپمنٹ کی جانب سے اجلاس کو بریفنگ کے دوران وزیر اعلیٰ بلوچستان نے نہ صرف کوئلے کی کانوں میں پے درپے حادثات پر تشویش بلکہ محکمہ مائینز کی معائنہ ٹیموں کی کارکردگی پر عدم اطمینان کا اظہار کیا۔
وزیر اعلیٰ میر سرفراز بگٹی کا کہنا تھا کہ یہ کوئی جواز نہیں کہ امن و امان کے باعث انسپکٹرز کانوں تک نہیں جاسکتے، جو ملازمین جس کام کے لیے بھرتی ہوئے ہیں اگر وہ اپنا کام نہیں کرسکتے تو استعفے دے کر گھر بیٹھ جائیں۔
مزید پڑھیں: بلوچستان: کوئلہ کانیں محنت کشوں کے لیے قبریں کیوں ثابت ہو رہی ہیں؟
وزیر اعلیٰ بلوچستان نے کہا کہ حادثات کی ذمہ داری کا واضح تعین کرکے ذمہ داروں کو سزا دینا ہوگی، ایک ہی کمپنی میں ایک سال کے دوران دوسرا حادثہ بظاہر غیر ذمہ داری کا شاخسانہ معلوم ہوتا ہے۔
وزیر اعلیٰ سرفراز بگٹی کا کہنا تھا کہ کانوں کے باقاعدگی سے معائنے کو ہر صورت یقینی بنایا جائے، ریسکیو اینڈ ٹریننگ ونگ کو تمام جدید ٹیکنالوجی سے لیس کیا جائے، محکمہ مائینز اینڈ منرلز جامع پروپوزل مرتب کرے ، مطلوب وسائل فراہم کریں گے۔
مزید پڑھیں: بلوچستان کابینہ نے کاربن مارکیٹس میں ٹریڈنگ کی پالیسی گائیڈ لائنز کی منظوری دیدی
وزیر اعلیٰ بلوچستان نے حادثات میں جاں بحق مزدوروں کو معاوضے کی جلد ادائیگی یقینی بنانے کا حکم دیتے ہوئے تمام کان کنوں کی متعلقہ اتھارٹی میں رجسٹریشن کو یقینی بنانے کی ہدایت کی ہے۔
اجلاس میں صوبائی وزیر خزانہ و معدنی ترقی میر شعیب نوشیروانی، پرنسپل سیکریٹری بابر خان اسپیشل سیکریٹری مائینز محمد فاروق، ڈی جی پی ڈی ایم اے جہانزیب خان سمیت خیبر پختونخوا اسمبلی کے اپوزیشن لیڈر ڈاکٹر عباداللہ خان نے بھی خصوصی شرکت کی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اپوزیشن لیڈر بلوچستان چیف منسٹر انسپیکشن ٹیم ڈاکٹر عباداللہ خان ریسکیو اینڈ ٹریننگ سنجدی کان حادثہ سیکریٹری مائینز مائنز اینڈ منرلز میر سرفراز بگٹی میر شعیب نوشیروانی وزیر اعلٰی بلوچستان.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اپوزیشن لیڈر بلوچستان ڈاکٹر عباداللہ خان ریسکیو اینڈ ٹریننگ سنجدی کان حادثہ سیکریٹری مائینز مائنز اینڈ منرلز میر سرفراز بگٹی میر شعیب نوشیروانی وزیر اعل ی بلوچستان اینڈ منرلز وزیر اعلی کان حادثہ
پڑھیں:
کے پی کابینہ ، 10 وزرا، مشیروں،معاونین خصوصی کو قلمدان تفویض
پشاور:(اسٹاف رپورٹر)وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا نے صوبائی کابینہ میں شامل 10 وزرا، مشیروں اور معاون خصوصی کو محکموں کے قلمدان سونپ دیئے.وزیراعلیٰ کی منظوری سے محکمہ ایڈمنسٹریشن کی جانب سے اعلامیہ جاری کردیا گیا جس کے مطابق کوہاٹ سے تعلق رکھنے والے معاون خصوصی شفیع اللہ جان کو محکمہ اطلاعات و نشریات کا قلمدان سونپ دیا گیا، پشاور سے تعلق رکھنے والے مینا خان آفریدی کو بلدیات کا محکمہ دیا گیا ہے جن کے پاس علی امین گنڈاپور کابینہ میں اعلیٰ تعلیم کا قلمدان تھا جب کہ ارشد ایوب خان کو ابتدائی و ثانوی تعلیم کا محکمہ دیا گیا ہے اس سے قبل وہ بلدیات کے وزیر تھے۔
فضل شکور خان کو پبلک ہیلتھ اینڈ انجنیئرنگ کا محکمہ دیا گیا قبل ازیں ان کے پاس محنت کا محکمہ تھا، ڈاکٹر امجد علی کو ہاؤسنگ کا قلمدان مل گیا، ان کے پاس محمود خان اور علی امین گنڈاپور کے ادوار میں بھی ہاؤسنگ کا ہی محکمہ تھا۔آفتاب عالم آفریدی ایک بار پھر قانون و انسانی حقوق کا قلمدان سنبھالیں گے، سید فخر جہان ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن کے وزیر ہونگے گزشتہ دور میں وہ کھیل و امور نوجوانان کے وزیر تھے، ریاض خان آبپاشی کا محکمہ سنبھالیں گے جبکہ محمود خان دور میں وہ سی اینڈ ڈبلیو کے وزیر تھے۔خلیق الرحمٰن کو صحت کا محکمہ دیا گیا ہے جبکہ اس سے قبل ان کے پاس ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن کا محکمہ تھا، سابق سپیکر اسد قیصر کے بھائی عاقب اللہ خان ریلیف بحالی وآباد کاری کے وزیر ہونگے جبکہ علی امین گنڈاپور کی جانب سے انھیں وزارت سے فارغ کیے جانے تک وہ آبپاشی کا محکمہ سنبھالے ہوئے تھے۔
سابق سینئر وزیر شہرام ترکئی کے بھائی فیصل ترکئی کو محنت کا محکمہ دیا گیا ہے جبکہ علی امین حکومت میں وزارت سے فارغ ہونے تک وہ ابتدائی وثانوی تعلیم کا محکمہ سنبھالے ہوئے تھے۔مشیروں میں مزمل اسلم کو ایک مرتبہ پھر خزانہ کا قلمدان دیا گیا ہے جبکہ تاج محمد ترند کے پاس کھیل وامور نوجوانان کا محکمہ ہوگا جو محمود خان دور میں جیل خانہ جات کے لیے معاون خصوصی تھے۔کوہاٹ سے تعلق رکھنے والے شفیع اللہ جان جو کابینہ میں نئے چہرے کے طور پر شامل کیے گئے ہیں وہ بطور معاون خصوصی برائے اطلاعات و نشریات و تعلقات عامہ کے محکمہ کا قلمدان سنبھالیں گے۔