بیرون ملک ملازمت فراہم کرنیوالی جعلی اور بغیر لائسنس کمپنیوں کیخلاف سخت اقدامات کا حکم
اشاعت کی تاریخ: 14th, January 2025 GMT
اسلام آباد:
وزیراعظم نے بیرون ملک ملازمت فراہم کرنے والی جعلی اور بغیر لائسنس کمپنیوں کے خلاف سخت اقدامات کا حکم دے دیا۔
پرائم منسٹر یوتھ پروگرام کے حوالے سے اہم اجلاس وزیراعظم شہباز شریف کی صدارت میں ہوا۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ اُڑان پاکستان منصوبے سے ملک بھر میں روزگار کے نئے مواقع پیدا ہوں گے اور اس کے لیے نوجوانوں کو پیشہ ورانہ صلاحیتوں سے آراستہ کرنا ناگزیر ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ تکنیکی اور پیشہ ورانہ صلاحیتوں کے فروغ کے لیے نیووٹیک اور پرائم منسٹر یوتھ اسکل ڈویلپمنٹ پروگرام اپنا کردار ادا کرے۔ حکومت نجی شعبے کو فروغ دے کر ملک میں بے روزگاری کا سد باب کرنے کی پالیسی پر سرگرم عمل ہے۔ پاکستان کا مستقبل آئی ٹی شعبے کی ترقی سے منسلک ہے۔
انہوں نے نوجوانوں کو بیرون ملک ملازمت فراہم کرنے کے لیے دوست ممالک کی مارکیٹوں کے تقاضوں کے مطابق لائحہ عمل تشکیل دینے کی ہدایت کی اور بیرون ملک ملازمت فراہم کرنے والی جعلی اور لائسنس کے بغیر کمپنیوں کے خلاف سخت اقدامات لینے کا حکم بھی دیا۔
وزیر اعظم کو بتایا گیا کہ عنقریب نوجوانوں کے لیے وزیر اعظم ڈیجیٹل یوتھ ہب کے نام سے ایک پلیٹ فارم قائم کیا جارہا ہے، جس سے نوجوانوں کو ملازمتوں اور دیگر خدمات کے حوالے معلومات فراہم کی جائیں گی۔
وزیراعظم نے اس حوالے سے ڈیجیٹل یوتھ ہب کو عوام کے لیے آسان بنانے کے لیے انگریزی کے ساتھ ساتھ تمام مقامی زبانوں میں بھی متعارف کرانے کی ہدایت کی۔ علاوہ ازیں وزیراعظم کو پرائم منسٹر یوتھ ایمپلائمنٹ پلان، افرادی قوت کو بین الاقوامی مارکیٹ میں درکار صلاحیتوں سے آراستہ کرنے کے لیے اقدامات اور دیگر منصوبوں کی پیشرفت کے حوالے سے آگاہ کیا گیا۔
اجلاس میں وفاقی وزیر برائے اقتصادی امور احد خان چیمہ، چیئرمین پرائم منسٹر یوتھ پروگرام رانا مشہود احمد خان، وزیر مملکت برائے آئی ٹی شزا فاطمہ خواجہ اور متعلقہ اداروں کے اعلیٰ افسران شریک تھے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: بیرون ملک ملازمت فراہم پرائم منسٹر یوتھ کے لیے
پڑھیں:
اسٹار لنک سمیت عالمی و مقامی سیٹلائٹ انٹرنیٹ کمپنیوں کے لیے پاکستان میں راہ ہموار
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد:۔ اسٹار لنک سمیت عالمی و مقامی سیٹلائٹ انٹرنیٹ کمپنیوں کے لیے پاکستان میں راہ ہموار ہوگئی، پی ٹی اے نے فکسڈ سیٹلائٹ سروسز کے لائسنس کا مسودہ جاری کر دیا، فکسڈ سیٹلائٹ سروس لائسنس فیس پانچ لاکھ ڈالر مقرر کی گئی ہے، لائسنس کی مدت 15 برس ہوگی، منظوری کے 18 ماہ میں سروسز فراہم کرنا لازمی قرار دی گئی ہے۔
پاکستان ٹیلی کمیونیکشن اٹھارٹی ( پی ٹی اے) نے فکسڈ سیٹلائٹ سروسز کے لائسنس کا مسودہ جاری کر دیا ،مسودہ لائسنس سے دور دراز علاقوں میں انٹرنیٹ کی سہولت ممکن ہوگی مسودہ لائسنس کے تحت کمپنیاں سیٹلائٹ سسٹمز قائم و چلانے کی مجاز ہوں گی ،فکسڈ ارتھ اسٹیشن، گیٹ وے اسٹیشن اور وی سیٹ کی اجازت ہوگی، براڈ بینڈ، بیک ہال اور انٹرنیٹ بینڈوڈتھ سروسز فراہم کی جا سکیں گی، لائسنس حاصل کرنے کے بعد کمپنیاں صارفین کو براہِ راست سروس دیں گی فکسڈ سیٹلائٹ سروس لائسنس فیس پانچ لاکھ ڈالر مقرر کی گئی ہے ماضی میں سیٹلائٹ انٹرنیٹ سروسز کیلئے 15 الگ الگ لائسنسز لینا لازمی تھے۔
نئے نظام سے صرف ایک لائسنس کے ذریعے سیٹلائٹ سروسز ممکن ہوں گی لائسنس کی مدت 15 برس ہوگی، منظوری کے 18 ماہ میں سروسز فراہم کرنا لازمی قرار دی گئی ہے۔ مسودے کے مطابق کمپنیوں کو پاکستان میں کم از کم ایک گیٹ وے اسٹیشن قائم کرنا ہوگا۔ پی ٹی اے لائسنس کے تحت صارفین کا ڈیٹا ملک کے اندر ہی محفوظ رکھنے کی شرط عائد کی گئی ہے ،لائسنس سے قبل کمپنیوں کو پاکستان اسپیس ایکٹیویٹیز ریگولیٹری بورڈ میں رجسٹریشن حاصل کرنا ہوگی۔
پی ایس اے آر بی 2024ءکے قواعد کے تحت اسپیس سرگرمیوں کا مجاز ادارہ ہے پی ایس اے آر بی نے عالمی کنسلٹنٹ کے ساتھ ریگولیٹری فریم ورک پر کام شروع کر رکھا ہے ریگولیٹری فریم ورک مکمل ہونے کے بعد کمپنیوں کی رجسٹریشن شروع ہوگی۔ لائسنس فیس پانچ لاکھ ڈالر کے ساتھ ریونیو شیئرنگ ماڈل بھی شامل ہے لائسنس ہولڈرز کو سالانہ 1.5 فیصد یو ایس ایف فنڈ میں جمع کرانا لازمی ہوگا۔
پی ٹی اے نے مسودہ لائسنس 19 ستمبر 2025ءتک عوامی جائزے کے لیے جاری کیا، حتمی لائسنس پی ٹی اے کی منظوری کے بعد شائع کیا جائے گا۔اسٹارلنک، شنگھائی اسپیس کام اور دیگر کمپنیاں پاکستان میں سرمایہ کاری کی خواہاں ہیں۔ پی ٹی اے نے مسودہ لائسنس اسٹیک ہولڈرز کی آرا ءکے بعد تیار کیافروری 2025 کے مشاورتی عمل میں موصولہ تجاویز شامل کی گئیںٹیلی کام ایکٹ اور پالیسیوں کے مطابق مسودہ میں ترامیم کی گئیں۔