سپریم کورٹ بینچز کے اختیارات محدود کرنے کا معاملہ، تحریری حکمنامہ جاری
اشاعت کی تاریخ: 14th, January 2025 GMT
سپریم کورٹ نے انکم ٹیکس کیس کی گزشتہ روز کی سماعت کا تحریری حکمنامہ جاری کردیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: فوجی عدالتوں کا کیس: صرف دیکھنا ہے کہ کون سے مقدمات کہاں سنے جاسکتے ہیں، آئینی بینچ
سپریم کورٹ کے جسٹس منصور علی شاہ کی جانب سے تحریری حکمنامے میں کہا گیا ہے کہ آئین کے آرٹیکل 191 اے کے تحت بینچ کے دائرہ اختیار پر سوال اٹھایا گیا، درخواست گزار کے مطابق آئینی ترمیم کے تحت موجودہ بینچ سماعت کا اہل نہیں، وکیل کے مطابق کسی قانون کے آئینی یا غیر آئینی ہونے کا فیصلہ آئینی بینچ ہی کر سکتا ہے۔
حکمنامے میں مزید کہا گیا ہے کہ دوسرے فریق کے مطابق عدالت کے دائرہ اختیار پر اعتراض کی بنیاد غیر آئینی ہے، اعتراض کی بنیاد عدلیہ کی آزادی اور اختیارات کی تقسیم کے اصول کے منافی ہے، لازمی ہے کہ موجود بینچ پہلے اپنے دائرہ اختیار ہونے یا نہ ہونے کا فیصلہ کرے۔
یہ بھی پرھیں: 26ویں آئینی ترمیم کیخلاف درخواستوں کی جلد سماعت کے لیے متفرق درخواست دائر
حکمنامے میں مزید کہا گیا ہے کہ عدالت نے فریقین کو دائرہ اختیار پر معاونت کی ہدایت کر دی ہے، مزید سماعت 16 جنوری 2025 کو ہوگی، فریقین کے وکلا سے پوچھا گیا کہ کیا عدالت آرٹیکل 191 اے کی آئینی حیثیت کا جائزہ لے سکتی ہے؟ فریقین کے وکلاء نے معاونت کے لیے وقت مانگا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news آرٹیکل 191 اے انکم ٹیکس دائرہ سماعت سپریم کورٹ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: آرٹیکل 191 اے انکم ٹیکس سپریم کورٹ دائرہ اختیار سپریم کورٹ
پڑھیں:
ڈکی بھائی جوا ایپ کیس؛ عدالت نے فریقین سے جواب طلب کرلیا
عدالت نے یوٹیوبر سعد الرحمٰن عرف ڈکی بھائی کے جوا ایپ کی تشہیر کے مقدمے میں فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کرلیا۔
لاہور ہائیکورٹ میں ڈکی بھائی کی جوا ایپ کی تشہیر کے مقدمے میں ضمانت بعد از گرفتاری کی درخواست پر سماعت ہوئی۔ جسٹس فاروق حیدر نے کیس کی سماعت کرتے ہوئے فریقین کو نوٹس جاری کردیا اور مزید کارروائی ملتوی کردی۔
درخواست گزار کی جانب سے ایڈووکیٹ عمران چدھڑ عدالت میں پیش ہوئے۔ سعد الرحمٰن نے اپنی درخواست میں موقف اختیار کیا کہ انہیں نیشنل سائبر کرائم انویسٹی گیشن ایجنسی (این سی سی آئی اے) نے بیرونِ ملک جاتے وقت ایئرپورٹ سے گرفتار کیا، حالانکہ انہیں کسی قسم کا نوٹس یا طلبی موصول نہیں ہوئی تھی۔
درخواست میں این سی سی آئی اے سمیت دیگر اداروں کو فریق بنایا گیا ہے۔ سعد الرحمٰن کا مزید کہنا تھا کہ انہیں گرفتاری کے بعد دس روز تک جسمانی ریمانڈ پر این سی سی آئی اے کی تحویل میں رکھا گیا۔ عدالت نے تمام فریقین سے جواب طلب کرتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔