اسلام آباد دھرنےمیں کنٹینرز ،گاڑیوں اورساؤنڈ سسٹم کو کروڑوں کا نقصان، ادائیگیاں کس کے ذمہ ؟ جانیں
اشاعت کی تاریخ: 14th, January 2025 GMT
اسلام آباد دھرنے میں کنٹینر،گاڑیوں اور ساؤنڈ سسٹم کو کروڑوں روپے کا نقصان پہنچنے کا انکشاف ہوا ہے۔
نجی ٹی وی نے ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ 4 اکتوبر 2024 کو اسلام آباد جانے والے بلٹ پروف کنٹینر سے سامان اتار لیا گیا، کنٹینر اتار کر گاڑی و دیگر 2 گاڑیاں 4 ماہ بعد واپس کردی گئیں جبکہ 24 نومبرکو بلٹ پروف کنٹینرکو بھی اسلام آباد میں جلایا گیا یا غائب کردینے پرنقصان ہوا۔
ذرائع کا بتانا ہے کہ وزیراعلیٰ کے پی علی امین گنڈا پور نے نجی ٹھیکیداروں کے کروڑوں روپے ادا کرنے ہیں۔نجی کنٹریکٹرز کے مطابق نجی کنٹریکٹرز نے نقصانات کے معاوضے کے لیے وزیراعلیٰ ہاؤس کے چکر لگانا شروع کردیئے ہیں لیکن کئی ماہ گزر نے کے باوجود نقصان کا ازالہ نہیں کیا گیا۔
دوسری جانب ترجمان وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا فرازمغل نے پشاور میںگفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ٹھیکیداروں نے نقصانات کا تخمینہ 10 کروڑ لگایا ہے، وزیر اعلیٰ کے پی علی امین گنڈا پور 10 کروڑ روپے اپنی جیب سے ادا کریں گے۔
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: اسلام ا باد
پڑھیں:
10سال میں 23 سرکاری اداروں سے قومی خزانے کو 55 کھرب کے نقصان کا انکشاف
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن ) ملک کے 23 سرکاری اداروں (سٹیٹ اونڈ انٹرپرائزز) نے گزشتہ 10 سال کے دوران قومی خزانے کا 55 کھرب روپے (5.19 ارب ڈالرز) کا نقصان کیا ہے اور اس میں اگر صرف قومی ایئرلائن پی آئی اے کی بات کی جائے تو اسے 700 ارب روپے کا نقصان ہوا ہے۔
نجی ٹی وی جیو نیوز کے مطابق یہ ایک ایسا انکشاف ہے جس نے احتساب اور نجکاری کی ضرورت کو ایک مرتبہ پھر اجاگر کیا ہے۔ بدھ کو قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے نجکاری کے اجلاس میں وزیراعظم کے مشیر برائے امور نجکاری محمد علی کی جانب سے پیش کئے گئے اعداد و شمار سرکاری شعبہ جات میں کئی دہائیوں سے پائی جانے والی نا اہلی اور بد انتظامی پروشنی ڈالتے ہیں۔ محمد علی کا کہنا تھا کہ یہ صورتحال نہ صرف ناپائیدار ہے بلکہ ہر ٹیکس دہندہ پر بوجھ ہے۔ رکن قومی اسمبلی فاروق ستار کی زیر صدارت ہوئے اجلاس میں بتایا گیا کہ رواں ماہ مزید ایک ہزار یوٹیلیٹی سٹورز بند کئے جائیں گے، سینکڑوں ملازمین فارغ ہو جائیں گے۔ اس صورتحال سے ملازمین کے حقوق کے تحفظ کی ضرورت اجاگر ہوتی ہے۔
کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے اس بات کا انکشاف کیا گیا کہ موجودہ 5500 میں سے صرف 1500 یوٹیلیٹی سٹورز ہی فعال رہیں گے جبکہ مالی لحاظ سے بہتر حالات والے سٹورز کی نجکاری کا منصوبہ موجود ہے۔فاروق ستار کا کہنا تھا کہ ملازمتوں کا تحفظ ریاست کی ذمہ داری ہے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ ان اقدامات کی وجہ سے ملازمین کا مستقبل نظر انداز نہیں ہونا چاہئے۔
کمیٹی کو بتایا گیا کہ سٹورز کے 2237 ملازمین کو فارغ کیا جا چکا ہے، گزشتہ مالی سال کے دوران 38 ارب روپے کی سبسڈی کے باوجود یوٹیلیٹی سٹورز کو رواں سال مختص کردہ 60 ارب روپے نہیں دیے گئے۔ پاور ڈویژن کے حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ خسارے کا شکار بجلی کی تین تقسیم کار کمپنیاں (سیپکو، حیسکو اور پیسکو) کی نجکاری کیلئے ورلڈ بینک کے ساتھ مشاورت جاری ہے۔
ویڈیو: پاکستانی نوجوانوں کے لیے روزگار ڈھونڈنا آسان ہوگا، حکومت نے ڈیجیٹل یوتھ ہب لانچ کر دیا
مزید :