UrduPoint:
2025-09-19@01:43:52 GMT

یوکرینی جنگ: مذاکرات صرف امریکہ اور روس کے مابین، روسی مشیر

اشاعت کی تاریخ: 14th, January 2025 GMT

یوکرینی جنگ: مذاکرات صرف امریکہ اور روس کے مابین، روسی مشیر

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 14 جنوری 2025ء) روسی دارالحکومت ماسکو سے منگل 14 جنوری کو ملنے والی رپورٹوں کے مطابق ملکی صدر ولادیمیر پوٹن کے مشیر نکولائی پاتروشیف نے ماسکو اور کییف کے مابین تقریباﹰ تین سال سے جاری خونریز جنگ کے خاتمے کے لیے ممکنہ مذاکرات کے حوالے سے کہا ہے کہ ایسی کسی بھی بات چیت میں صرف روس اور امریکہ کو شامل ہونا چاہیے۔

یوکرین نے ترک اسٹریم گیس پائپ لائن پر حملے کیے، روسی الزام

نکولائی پاتروشیف نے کومسومولسکایا پراودا نامی روسی اخبار کے ساتھ ایک انٹرویو میں کہا کہ یوکرینی تنازعے کے حل کے لیے کسی بھی بات چیت میں صرف امریکہ اور روس ہی کو حصہ لینا چاہیے۔ صدر پوٹن کے بہت زیرک سمجھے جانے والے اس مشیر کے مطابق ایسی کسی بھی مکالمت میں خود یوکرین کو بھی حصہ لینے کی کوئی ضرورت نہیں۔

(جاری ہے)

نکولائی پاتروشیف نے کہا، ''میرے رائے میں یوکرین سے متعلق کسی بھی مکالمت میں صرف ماسکو اور واشنگٹن کو ہی آمنے سامنے بیٹھنا چاہیے۔ اس بات چیت میں دیگر مغربی ممالک کو اس لیے شامل نہیں ہونا چاہیے کہ یوکرین کے بارے میں لندن یا برسلز کے ساتھ کسی بھی طرح کے مذاکرات کرنے کے لیے تو کچھ ہے ہی نہیں۔‘‘

کرسک میں دو شمالی کوریائی فوجی گرفتار کیے، یوکرین

پوٹن ٹرمپ کے ساتھ بات چیت کے لیے تیار ہیں، کریملن

مغربی تجزیہ کاروں کے مطابق روسی صدر پوٹن کے اس مشیر کا یہ بیان اس لیے ناقابل عمل ہے کہ گزشتہ تقریباﹰ تین سال سے روس کے خلاف جنگ تو یوکرین لڑ رہا ہے اور اگر اس تنازعے کو حل کرنا ہے، تو خود یوکرین کو اس بارے میں کسی بھی طرح کے مذاکرات سے باہر رکھتے ہوئے کوئی حل نکالنا مشکل ہی نہیں بلکہ عملاﹰ غیر منطقی اور ناممکن بھی ہو گا۔

امریکی اور برطانوی میزائلوں سے متعلق نئے روسی دعوے

ماسکو سے موصولہ دیگر رپورٹوں کے مطابق روس نے آج منگل کے روز دعویٰ کیا کہ کییف حکومت کی مسلح افواج نے روس کے خلاف جنگ میں آج امریکہ اور برطانیہ کے تیار کردہ اور یوکرین کو مہیا کیے گئے کئی میزائل فائر کیے۔

جرمنوں کی اکثریت یوکرین میں بین الاقوامی امن فوج کی تعیناتی کی حامی

روسی وزارت دفاع کے جاری کردہ ایک بیان کے مطابق یوکرین نے بریانسک کے علاقے میں آج ماسکو کی افواج کو نشانہ بنانے کی کوشش کرتے ہوئے امریکی ساختہ اے ٹی اے سی ایم ایس طرز کے چھ اور برطانوی ساختہ اسٹارم شیڈو طرز کے بھی اتنے ہی میزائل فائر کیے۔

یوکرین جنگ اور ٹرمپ کی قیادت: امن کی نئی راہیں؟

اس کے علاوہ روس پر حملے کے لیے کم از کم 146 ڈرونز بھی بھیجے گئے، جو روسی وزارت خارجہ کے مطابق تمام کے تمام فضا میں ہی تباہ کر دیے گئے۔

اس بیان میں وزرات دفاع نے کہا کہ یوکرین کی طرف سے ان حملوں کا ماسکو بھرپور جواب دے گا۔ اپنے بیان میں روسی وزارت دفاع نے کہا، ''کییف حکومت کے ان اقدامات کا، جن کی اس کے مغربی اتحادی حمایت کر رہے ہیں، لازمی طور پر ماسکو کی طرف سے بھرپور جواب دیا جائے گا۔‘‘

م م / ک م (روئٹرز، اے ایف پی)

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے کے مطابق کسی بھی بات چیت کے لیے

پڑھیں:

پاکستان اور سعودی عرب کے مابین معاہدہ

اسلام ٹائمز: پاکستان و سعودی عرب کے مابین طے پانے والا معاہدہ اگر اسرائیل کے مقابلے میں سعودی عرب کے دفاع سے جڑا ہوا ہے تو اس سے بہتر بات کیا ہو سکتی ہے؟ لیکن اگر اس معاہدے کی ڈوری سے مبینہ طور پر یمن کے گرد شکنجہ کسنے کی کوشش کی گئی تو پھر یہ معاہدہ خود پاکستان کے لیے ایک ایسا ”ٹریپ“ ثابت ہوگا جس سے باہر نکلنا پاکستان کے لیے ممکن نہیں ہوگا۔ تحریر: پروفیسر سید تنویر حیدر نقوی

قطر پر اسرائیلی حملے کے بعد جو خبر عالمی ذرائع ابلاغ کا سرنامہ بنی ہوئی ہے وہ سعودی عرب اور پاکستان کے مابین طے پانے والا تاریخی دفاعی معاہدہ ہے۔ اس معاہدے کا بنیادی نکتہ یہ ہے کہ ”کسی ایک ملک پر حملہ دوسرے ملک پر حملہ تصور کیا جائے گا“۔ گویا پاکستان پر اگر کوئی بیرونی طاقت حملہ آور ہوتی ہے تو یہ حملہ سعودی عرب پر بھی حملہ سمجھا جائے گا اور معاہدے کی رو سے سعودی عرب پر لازم ہوگا کہ وہ پاکستان کے شانہ بشانہ کھڑے ہو۔ پاکستان کو اپنے جنم دن کے بعد سے ہی جس ملک کی جارحیت کا سامنا کرنا پڑا وہ ہندوستان تھا۔

پاک و ہند کے مابین لڑی جانے والی جنگوں میں اگرچہ سعودی عرب نے پاکستان کی مدد کی لیکن یہ مدد اسلامی بھائی چارے کے جذبے کے تحت تھی۔ ان جنگوں میں سعودی عرب پر پاکستان کی مدد کے حوالے سے ایک اخلاقی دباؤ ضرور تھا لیکن اس پر کسی معاہدے کی رو سے کوئی ایسی آئینی پابندی عائد نہیں تھی کہ وہ پاکستان کی حتماً مدد کرے لیکن اب اگر پاکستان پر کوئی ملک جارحیت کرتا ہے تو پھر سعودی عرب کی حکومت کی یہ آئینی ذمے داری ہوگی کہ وہ پاکستان پر حملہ خود پر حملہ اور پاکستان کے دفاع کو اپنا دفاع سمجھتے ہوئے پاکستان پر حملہ آور طاقت کو پاکستان کے ساتھ کھڑے ہو کر جواب دے۔

پاکستان کو اپنی مشرقی سرحد کے ساتھ ساتھ اپنی مغربی سرحد کی جانب سے بھی خطرات لاحق ہیں۔ آئے روز اس طرف سے بھی پاکستان کی سرحدوں کی پامالی ہوتی رہتی ہے۔ ٹھوس شواہد کی بنا پر اس قسم کی جارحانہ کاروائیوں میں ہمارے ہمسایہ ملک افغانستان کا برابر کا ہاتھ ہے۔ پاک سعودی عرب نئے معاہدے کے تحت اگر آئندہ کبھی افغانستان، ہندوستان کے تعاون سے پاکستان کے خلاف کوئی بڑی کاروائی کرتا ہے تو پھر سعودی عرب کے لیے ناممکن ہو گا کہ وہ اس جھگڑے میں غیر جانبدار رہے۔ لہذا ہندوستان اور افغانستان کو یقینی طور پر اس معاہدے سے پریشانی لاحق ہو سکتی ہے۔

پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان اس دفاعی نوعیت کے اہم معاہدے کا محرک قطر پر اسرائیل کا حملہ بنا۔ اسرائیل کا یہ حملہ جہاں خلیجی ریاستوں کے دفاع پر کاری ضرب تھا وہاں یہ سعودی عرب کے لیے بھی باعث تشویش تھا۔ قطر پر اسرائیلی حملے کا ایک سبب وہاں حماس کے قائدین کی موجودگی تھی۔ اس حملے کے بعد اب اسرائیل نے کھل کر اعلان کیا ہے کہ جس ملک میں بھی اسے حماس کا وجود نظر آئے گا وہ اس پر حملہ آور ہوگا۔ اس حوالے سے فی الحال جن ممالک کو اسرائیل کی جانب سے زیادہ خطرہ ہے وہ ترکی اور مصر ہیں۔ ان دونوں ممالک میں حماس کی قیادت کا آنا جانا لگا رہتا ہے۔

سعودی عرب میں حماس یا کسی فلسطینی قیادت کی اس طرح سے میزبانی کے لیے دروازے کھلے نہیں ہیں۔ لہذاء سعودی عرب کو فوری طور پر اسرائیل کی جانب سے کوئی بڑا خطرہ نہیں ہے۔ بلکہ قطر پر اسرائیل کے حملے کے بعد بھی یمن کے جانب سے اسرائیل کے طرف داغے گئے میزائل کو سعودی عرب نے راستے میں ہی امریکہ کے دیے گئے تھاڈ دفاعی سسٹم کے ذریعے انٹرسیپٹ کر کے یہ ثابت کیا ہے اس کی حیثیت اب بھی اسرائیل کے لیے قائم کیے گئے ایک دفاعی حصار کی سی ہے۔ پاکستان و سعودی عرب کے مابین طے پانے والا معاہدہ اگر اسرائیل کے مقابلے میں سعودی عرب کے دفاع سے جڑا ہوا ہے تو اس سے بہتر بات کیا ہو سکتی ہے؟ لیکن اگر اس معاہدے کی ڈوری سے مبینہ طور پر یمن کے گرد شکنجہ کسنے کی کوشش کی گئی تو پھر یہ معاہدہ خود پاکستان کے لیے ایک ایسا ”ٹریپ“ ثابت ہوگا جس سے باہر نکلنا پاکستان کے لیے ممکن نہیں ہوگا۔

متعلقہ مضامین

  • روسی شہر میں 7.8 شدت کا زلزلہ،سونامی وارننگ جاری
  • پاکستان اور سعودی عرب کے مابین معاہدہ
  • چین اور امریکہ کے اقتصادی اور تجارتی مذاکرات کے نتائج مشکل سے حاصل ہوئے ہیں، چینی میڈیا
  • ڈرون کا مقابلہ کرنے کیلیے ناٹو کا مزید اقدامات پر غور
  • اسپین میں یوکرین کی حمایت جائز فلسطین کی ممنوع قرار،اسکولوں سے پرچم ہٹانے کا حکم
  • یوکرینی جنگ: ’آزادی کے بغیر جبری امن‘ سے روس کو مزید حوصلہ ملے گا، جرمن چانسلر میرس
  • اسرائیلی خاتون وزیر کی مشیر کے گھر سے منشیات بنانے کی لیبارٹری برآمد
  • بانی کے مطابق آپریشن حل نہیں ،مذاکرات کے ذریعے امن بحال کیا جائے،علی امین گنڈاپور
  • نارڈ اسٹریم گیس پائپ لائن دھماکوں کے ملزم کی جرمنی حوالگی
  • وفاقی وزیرآئی ٹی شزا فاطمہ خواجہ ماسکو پہنچ گئیں۔