کراچی میں50سے زائد موٹر سائیکلیں و دیگر گاڑیاں چوری و چھینی گئیں
اشاعت کی تاریخ: 15th, January 2025 GMT
کراچی ( اسٹاف رپورٹر ) شہر قائد آج بھی بدھ کے روز 50سے زائد موٹر سائیکلیں و دیگر گاڑیاں چوری و چھینی گئی ہیں ،ذرائع کے مطابق شہر قائد میں روزانہ کی بنیاد پر سیکڑوں موٹر سائیکل چھینی اور چوری کی جارہی ہیں ، سرجانی ٹاون تھانے کی حدود کریمی چورنگی گرین لائن اسٹیشن کی پارکنگ سے شیر علی کے نام کی کالے رنگ کی سپر پاور 70سی سی رجسٹریشن نمبر کے جے یو ، 4631انجن نمبر 1161487چیجس نمبرایس پی 1212601 کی موٹر سائیکل چوری ہوگئی مذکورہ موٹر سائیکل عامر خان اوپن لیٹر پر استعمال کر رہا تھا ۔ موٹر سائیکل چوری کی اطلاع سرجانی ٹاون تھانے میں درج کر ادی گئی ،سرجانی ٹاون تھانے نے ایف آئی آر کی کچی پر چی پر روزنامچہ کا نمبر ڈال کر اندراج کر لیا،ماڈل کالونی سے 2 موٹر سائیکلیں،شاہراہ فیصل 3،فیروز آباد 1،کورنگی انڈسٹریل ایریا 2،جمشید کوارٹر 2،سپر مارکیٹ 1،لانڈھی 3،شاہ فیصل کالونی 1،شاہراہ نور جہاں 1سرجانی ٹاؤن 1،محمود آباد 1 آٹو رکشہ،بلدیہ ٹاؤن 2،سولجر بازار 2،سچل 1،یوسف پلازہ 1،گلستان جوہر 1،جوہر آباد 2،آرام باغ 1،عوامی کالونی 3،سہراب گوٹھ 3،عزیز بھٹی 3،ملیر کینٹ 1،بلوچ کالونی 1،محمود آباد 1،پیر آباد 1،سائٹ سپر ہائی وے 1،بلال کالونی 1،صدر 1اور شرافی گوٹھ سے 1 موٹر سائیکل چوری کی گئی ۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: موٹر سائیکل
پڑھیں:
کراچی، ڈیفنس تھانے پر مشتعل افراد کا مبینہ حملہ، پولیس اور طلبہ میں تصادم، چار زخمی
کراچی:کراچی کے پوش علاقے ڈیفنس میں واقع تھانے پر بدھ کی شب اس وقت کشیدہ صورتحال پیدا ہو گئی جب مبینہ طور پر مشتعل افراد نے تھانے پر دھاوا بول دیا۔
واقعے کے دوران پولیس کی جانب سے لاٹھی چارج کیا گیا، جبکہ وکلا اور طلبہ نے الزام عائد کیا ہے کہ پولیس کی فائرنگ سے چار طالبعلم زخمی ہوئے۔
پولیس حکام کے مطابق واقعہ اس وقت پیش آیا جب علاقے میں ڈکیتی کی اطلاع پر تین نوجوانوں کو موٹرسائیکل پر چیکنگ کے دوران روکا گیا۔
مزید پڑھیں: سربند تھانہ حملہ پشاور میں پہلی بار اسنائپر ہتھیار استعمال ہوئے آئی جی کے پی
پولیس کا کہنا ہے کہ نوجوانوں نے مبینہ طور پر اہلکاروں سے بدتمیزی کی، جس پر انہیں تھانے منتقل کیا گیا۔ بعد ازاں مقامی افراد کی ضمانت پر ان نوجوانوں کو رہا کر دیا گیا۔
پولیس کے مطابق نوجوانوں کی رہائی کے بعد 100 سے 150 افراد نے تھانے پر دھاوا بول دیا، جس پر پولیس نے ہجوم کو منتشر کرنے کے لیے لاٹھی چارج کیا۔
پولیس نے واضح کیا کہ گولی کسی کو نہیں لگی اور زخمی صرف لاٹھی چارج سے ہوئے۔
دوسری جانب ایڈوکیٹ قادر راجپر اور وکلا برادری کا مؤقف ہے کہ زیر حراست طالبعلموں کو تھانے میں تشدد اور تذلیل کا نشانہ بنایا گیا۔
مزید پڑھیں: فیصل آباد تھانہ حملہ کیس گرفتارن لیگ کے رکن پنجاب اسمبلی رانا شعیب بری
ان کے مطابق جب وکلا پولیس کے خلاف شکایت درج کروانے تھانے پہنچے تو وہاں تلخ کلامی ہوئی جس کے بعد پولیس نے مبینہ طور پر فائرنگ کردی، جس سے چار لاء کے طالبعلم زخمی ہوئے۔
ایڈوکیٹ قادر راجپر کے مطابق دو زخمی طالبعلموں کو جناح اسپتال اور دو کو این ایم سی اسپتال میں طبی امداد دی جا رہی ہے۔ انہوں نے آئی جی سندھ سے پولیس اہلکاروں کے خلاف فوری کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔