خواتین کٹوتی کی صورت میں فوری شکایت کریں‘چیئرپرسن بی آئی ایس پی
اشاعت کی تاریخ: 15th, January 2025 GMT
چیئرپرسن بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام روبینہ خالد ابراہیم حیدری ملیر میںبی آئی ایس بی ادائیگی مرکز کادورہ کررہی ہے‘دوسری جانب صوبائی وزیرصحت ڈاکٹر عذرا فضل پیچوہو سے ملاقات کررہی ہے
کراچی (اسٹاف رپورٹر)چیئرپرسن بینظیر انکم سپورٹ پروگرام سینیٹر روبینہ خالد نے ابراہیم حیدری ملیر میں بی آئی ایس پی ادائیگی مرکز کا دورہ کیا۔ دورے کا مقصد ادائیگی مرکز میں کفالت وظائف وصول کرنے کیلیے آنے والی خواتین کو در پیش مسائل اور انتظامیہ کی جانب سے فراہم کردہ سہولیات کا جائزہ لینا تھا۔ اس موقع پر صوبائی وزیر ترقی نسواں شاہینہ شیر علی بھی ان کے ہمراہ تھیں۔ سینیٹر روبینہ خالد نے ادائیگی مرکز پر بینک عملے اور ڈیوائسز کی کمی کا سختی سے نوٹس لیا اور اس کمی کو کل تک پورا کرنے کے احکامات دیے تاکہ غریب خواتین کو رقم وصولی کے دوران قطاروںمیںانتظار نہ کرنا پڑے۔ چیئرپرسن روبینہ خالد نے مستحق خواتین سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ میرے یہاں آنے کا مقصد آپ سے بات چیت کرنا اور آپ کو درپیش مسائل سے آگاہی حاصل کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ 8171 بی آئی ایس پی کا سرکاری نمبر ہے اس کے علاوہ کسی دوسرے نمبر سے آنے والا پیغام فراڈ ہے۔انہوں نے خواتین کو تاکید کی کہ وہ اپنی رقم پوری گن کر وصول کریں اور کٹوتی کی صورت میں فوری طور پر شکایت کریں۔علاوہ ازیںچیئرپرسن بینظیر انکم سپورٹ پروگرام سینیٹر روبینہ خالد نے وزیربرائے محکمہ صحت و بہبود آبادی ڈاکٹر عذرا فضل پیچوہو سے کراچی میں ان کے دفتر میں ملاقات کی۔ ملاقات کے دوران بی آئی ایس پی بینیفشریز کو بینظیر نشوونما اور سندھ حکومت کے صحت کے اقدامات کے ذریعے بنیادی سہولیات کی فراہمی کے حوالے سے باہمی تعاون پر بتادلہ خیال کیا گیا۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: روبینہ خالد نے بی ا ئی ایس پی ادائیگی مرکز
پڑھیں:
نیا مالی سال؛ دفاعی بجٹ میں 18 فیصد اضافہ، قرض ادائیگی پر 6200 ارب خرچ ہوں گے
اسلام آباد:نئے مالی سال کے مجوزہ بجٹ کے مطابق حکومت نے دفاعی بجٹ میں 18 فی صد کا اضافہ کیا ہے جب کہ قرض ادائیگی پر 6200 ارب روپے خرچ ہوں گے۔
وفاقی حکومت کا مالی سال 2025-26 کے لیے 17600 ارب روپے حجم کا بجٹ کل منگل کے روز پیش کیا جائے گا، جب کہ قومی اقتصادی سروے آج جاری کیا جائے گا۔ وزارتِ خزانہ نے بجٹ کے اہم خدوخال طے کر لیے ہیں، جن میں ٹیکس وصولی، آمدن، خسارے اور اخراجات سے متعلق تفصیلات شامل ہیں۔
وفاقی بجٹ میں مجموعی آمدن کا تخمینہ 19 ہزار 400 ارب روپے لگایا گیا ہے جب کہ ایف بی آر کے ذریعے ٹیکس وصولی کا ہدف 14 ہزار 130 ارب روپے مقرر کیا گیا ہے۔
اسی طرح قرضوں کی ادائیگی پر 6 ہزار 200 ارب روپے خرچ ہوں گے، جو بجٹ خسارے کے برابر ہیں۔ بجٹ خسارے کا ہدف بھی یہی 6200 ارب روپے رکھا گیا ہے۔
سرکاری ملازمین کے لیے اچھی خبر ہے کہ ان کی تنخواہوں میں 10 فیصد اضافے کی تجویز دی گئی ہے، جبکہ ریٹائرڈ ملازمین کی پنشن میں 5 سے ساڑھے 7 فیصد تک اضافے کی تجویز زیر غور ہے۔ دفاعی بجٹ میں 18 فیصد اضافے کا امکان ہے۔
دوسری جانب تعلیم اور صحت کے شعبوں کے لیے نسبتاً کم فنڈز مختص کیے گئے ہیں۔ تعلیم کے لیے صرف 13 ارب 58 کروڑ روپے اور صحت کے لیے 14 ارب 30 کروڑ روپے رکھنے کی تجویز ہے۔
علاوہ ازیں ڈیجیٹل معیشت اور آئی ٹی سیکٹر کے لیے 16 ارب 22 کروڑ روپے مختص کیے جانے کا امکان ہے، جسے معیشت کے جدید تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے کی کوشش قرار دیا جا رہا ہے۔
اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے بجٹ اجلاس کے باقاعدہ شیڈول کی منظوری دے دی ہے، جس کے مطابق بجٹ 10 جون کو قومی اسمبلی میں پیش کیا جائے گا، جب کہ 11 اور 12 جون کو اسمبلی اجلاس منعقد نہیں ہوگا۔ بجٹ پر باقاعدہ بحث 13 جون سے شروع ہوگی اور یہ 21 جون تک جاری رہے گی اور 22 جون کو اجلاس منعقد نہیں ہوگا۔
بجٹ اجلاس کا سب سے اہم دن 26 جون ہوگا، جس دن فنانس بل 2025-26 کی منظوری لی جائے گی۔ اس سے قبل 23 جون کو مختص اخراجات پر بحث جب کہ 24 اور 25 جون کو مطالبات، گرانٹس اور کٹوتی کی تحاریک پر بحث اور ووٹنگ ہوگی۔ 27 جون کو سپلیمنٹری گرانٹس سمیت دیگر امور پر ووٹنگ مکمل کی جائے گی۔
اسپیکر ایاز صادق نے واضح کیا ہے کہ شیڈول میں کسی بھی قسم کی تبدیلی ان کی اجازت سے مشروط ہوگی جب کہ تمام پارلیمانی جماعتوں کو بجٹ بحث میں حصہ لینے کا بھرپور موقع فراہم کیا جائے گا۔
وفاقی بجٹ کے بعد صوبائی حکومتیں بھی اپنے اپنے بجٹ پیش کریں گی، جس کے ساتھ ہی ملک میں مالی سال 2025-26 کے لیے معاشی حکمت عملی کا باضابطہ آغاز ہو جائے گا۔
Post Views: 2