روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے منگل کو کہا کہ خلیجی عرب شام سے متعلق بات چیت میں روس اور ایران کی موجودگی کے خواہاں ہیں۔ اسلم ٹائمز۔ روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے منگل کو کہا کہ خلیجی عرب شام سے متعلق بات چیت میں روس اور ایران کی موجودگی کے خواہاں ہیں۔  فارس نیوز کے مطابق لاوروف نے منگل کو کہا کہ خلیج فارس کے عرب ممالک روس، ایران اور چین سے شام کے حوالے سے بات چیت میں شامل ہونے کی درخواست کر رہے ہیں۔ خبر رساں ادارے اے پی اے کی رپورٹ کے مطابق، لاوروف نے ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ میں نے ترکی اور خلیج فارس کے ممالک سے بات کی ہے۔

انہوں نے شام پر دوسرا اجلاس منعقد کیا جس میں عرب ممالک، ترکی اور کچھ مغربی ممالک شریک تھے۔ لاوروف نے مزید کہا کہ وہ مصر ہیں کہ روس، ایران اور چین کو اس عمل میں شامل ہونا چاہیے۔ روس کے وزیر خارجہ نے آستانہ عمل کے مذاکراتی کردار کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اگر کوئی واقعی شام میں اپنے دشمنوں کے ساتھ حساب کتاب کرنے کے بجائے ایک قابل اعتماد اور نتیجہ خیز عمل شروع کرنا چاہے تو ہم اس قسم کی بات چیت کے لیے تیار ہیں۔ سرگئی لاوروف نے حالیہ دنوں میں کہا تھا کہ ہم شام کی صورتحال پر گہری نظر رکھے ہوئے ہیں۔

ابھی وہاں کی موجودہ صورتحال کے بارے میں طویل مدتی نتائج اخذ کرنا بہت جلدی ہے۔ روس کے وزیر خارجہ نے واشنگٹن کو شام کے عوام کی حالت زار کا ذمہ دار قرار دیا اور کہا کہ واشنگٹن، جو حقیقت میں شام کے شمال مشرقی علاقے کا سب سے مالدار حصہ قابض تھا اور اپنے اتحادیوں کے اتحاد کے سربراہ کے طور پر دمشق پر سخت اقتصادی پابندیاں عائد کر رہا تھا، اس صورت حال کے لیے بہت حد تک ذمہ دار ہے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: بات چیت کہا کہ شام کے

پڑھیں:

ایران نیوکلیئر مذاکرات کے لیے تیار، میزائل پروگرام پر ’کوئی بات نہیں کرے گا‘

ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے کہا ہے کہ ایران اپنے جوہری پروگرام پر مذاکرات کے لیے تیار ہے، تاہم یہ مذاکرات اسی صورت میں ممکن ہوں گے جب ایران کے حقِ یورینیم افزودگی کا احترام کیا جائے۔ عراقچی کے مطابق ایران اپنے پرامن ایٹمی پروگرام پر بات چیت کا خواہاں ہے لیکن ملکی دفاعی نظام اور میزائل پروگرام کسی صورت مذاکرات کا حصہ نہیں بنائے گا۔

انہوں نے واضح کیا کہ ایران یورینیم افزودگی کے عمل سے دستبردار نہیں ہوگا اور امریکا کی جانب سے پیش کی جانے والی شرائط ناقابلِ قبول ہیں۔ ان کے بقول ایران ایک منصفانہ اور متوازن معاہدے کا خواہاں ہے جو اس کے قومی مفادات کے مطابق ہو۔

ایرانی وزیر خارجہ کا یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب خطے میں اسرائیل–ایران کشیدگی میں اضافہ ہوا ہے اور بین الاقوامی سطح پر جوہری سرگرمیوں سے متعلق دباؤ بڑھ رہا ہے۔ ایران نے اس کے باوجود زور دیا ہے کہ وہ پرامن ایٹمی سرگرمیوں کے لیے پرعزم ہے اور سفارتی راستے سے تمام تنازعات کے حل پر یقین رکھتا ہے۔

(ماخذ: تسنیم نیوز، اشراق الاوسط)

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

متعلقہ مضامین

  • پاکستان انٹرنیشنل میری ٹائم ایکسپو اینڈ کانفرنس 2025 کا آغاز، 44 ممالک کے وفود اور 178 اداروں کی شرکت
  • افغانستان، پاکستان اور ایران سمیت وسطی ایشیائی ممالک زلزلے سے لرز اٹھے
  • نیوکلیئر پروگرام پر مذاکرات کے لیے تیار ہیں: ایران
  • جوہری پروگرام پر امریکا سے براہ راست مذاکرات میں کوئی دلچسپی نہیں‘ایران
  • ایران نیوکلیئر مذاکرات کے لیے تیار، میزائل پروگرام پر ’کوئی بات نہیں کرے گا‘
  • علاقائی عدم استحکام کی وجہ اسرائیل ہے ایران نہیں, عمان
  • ایران کا پاکستان کیساتھ توانائی کے شعبے میں تعاون بڑھانے کا ارادہ خطے میں بڑی تبدیلی ہے، محمد مہدی
  • پاک افغان جنگ بندی جاری رکھنے پر اتفاق
  • پاکستان امن کا خواہاں ہے، ہر حال میں اپنی علاقائی سالمیت اور خود مختاری کا دفاع کرے گا:ترجمان دفتر خارجہ
  • پاکستان امن کا خواہاں ہے مگر اپنی خود مختاری اور عوام کے تحفظ کیلئے ہر اقدام اٹھائے گا: ترجمان دفتر خارجہ