حیدرآباد (اسٹاف رپورٹر) ادویات کی قیمتوں میں ہوشربا اضافے نے غریب عوام سے علاج و معالجے کی سہولت بھی ناپید کر دی، غریب عوام ادویات مہنگی ہونے کے باعث علاج کرانے سے قاصر، ادویات میں 300 فیصد اضافے نے عوام کی چیخیں نکال دیں، ایک تو پہلے ہی غریب عوام مہنگائی کے دلدل میں پھنسی ہوئی ہے، حکومت نے ادویات کی قیمتوں میں مزید اضافہ کر کے عوام کو زندہ درگور کر دیا۔ ادویات کی بڑھتی قیمتوں پر عوام کا کہنا ہے کہ ایک تو غریب پہلے ہی بیروزگاری کی وجہ سے دو وقت کی روٹی کھانے سے قاصر ہے، دوسری جانب مہنگائی نے عوام کی کمر توڑدی اور فاقہ کشی عوام کا مقدر بنی ہوئی ہے، ہر اشیاء کی قیمتیں آسمان سے باتیں کر رہی ہے جس کی وجہ سے عوام کا جینا مشکل ہو گیا اور ادویات کی قیمتوں میں اضافہ عوام کومزید مفلوج کر دے گا۔ عوام نے حکومت سے اپیل کی ہے کہ وہ عوام پر ترس کھائیں اور ادویات کی قیمتوں میں کیا گیا اضافہ فوری واپس لے کر جینے کا حق دیا جائے کیونکہ مہنگائی سے پریشان عوام پر مزید بوجھ بڑھ گیا ہے، میڈیکل ڈیوائسز پر بھی 70 فیصد ٹیکس عائد کر دیا گیا اور مہنگائی کی شرح کئی سال کی کم ترین سطح پر لانے کے دعوے کرنے والی حکومت کے اس اقدام کی وجہ سے ملک میں ادویات کی قیمتوں میں ہوشربا اضافہ ہو اہے۔

.

ذریعہ: Jasarat News

پڑھیں:

حکومت کا 2600 ارب روپے کے قرض قبل از وقت واپس کرنے اور 850 ارب کی سود بچانے کا دعویٰ

   وزارت خزانہ نے دعویٰ کیا ہے کہ موجودہ حکومت نے ملکی تاریخ میں پہلی بار 2600 ارب روپے کے قرضے قبل از وقت واپس کیے، جس سے نہ صرف قرضوں کے خطرات کم ہوئے بلکہ 850 ارب روپے سود کی مد میں بچت بھی ہوئی ہے۔
اعلامیے کے مطابق اس اقدام سے پاکستان کی ڈیبٹ ٹو جی ڈی پی (Debt-to-GDP) شرح کم ہو کر 74 فیصد سے 70 فیصد تک آ گئی ہے، جو ملک کی اقتصادی بہتری کی جانب اشارہ کرتی ہے۔ حکام کے مطابق یہ تمام فیصلے ایک منظم اور محتاط قرض حکمت عملی کے تحت کیے گئے۔
وزارت خزانہ کا مؤقف کیا ہے؟
وزارت خزانہ کا کہنا ہے کہ صرف قرضوں کی کل رقم دیکھ کر ملکی معیشت کی پائیداری کا اندازہ نہیں لگایا جا سکتا، کیونکہ افراط زر کے باعث قرضے بڑھے بغیر رہ نہیں سکتے۔ اصل پیمانہ یہ ہے کہ قرض معیشت کے حجم کے مقابلے میں کتنا ہے، یعنی ڈیبٹ ٹو جی ڈی پی تناسب۔
 حکومت کی حکمت عملی کا مقصد:
قرضوں کو معیشت کے حجم کے مطابق رکھنا
قرض کی ری فنانسنگ اور رول اوور کے خطرات کم کرنا
سود کی ادائیگیوں میں بچت
مالی نظم و ضبط کو یقینی بنانا
اہم اعداد و شمار اور پیش رفت:
قرضوں میں اضافہ: مالی سال 2025 میں مجموعی قرضوں میں صرف 13 فیصد اضافہ ہوا، جو گزشتہ 5 سال کے اوسط 17 فیصد سے کم ہے۔
سود کی بچت: مالی سال 2025 میں سود کی مد میں 850 ارب روپے کی بچت ہوئی۔

وفاقی خسارہ: گزشتہ سال 7.7 ٹریلین روپے کے مقابلے میں رواں سال کا خسارہ 7.1 ٹریلین روپے رہا۔
معیشت کے حجم کے لحاظ سے خسارہ: 7.3 فیصد سے کم ہو کر 6.2 فیصد پر آ گیا۔
پرائمری سرپلس: مسلسل دوسرے سال 1.8 ٹریلین روپے کا تاریخی پرائمری سرپلس حاصل کیا گیا۔
قرضوں کی میچورٹی: پبلک قرضوں کی اوسط میچورٹی 4 سال سے بڑھ کر 4.5 سال جبکہ ملکی قرضوں کی میچورٹی 2.7 سے بڑھ کر 3.8 سال ہو گئی ہے۔
کرنٹ اکاؤنٹ میں بھی مثبت پیش رفت
وزارت خزانہ کے مطابق 14 سال بعد پہلی مرتبہ مالی سال 2025 میں 2 ارب ڈالر کا کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس ریکارڈ کیا گیا، جس سے بیرونی مالیاتی دباؤ میں بھی کمی آئی ہے۔
 بیرونی قرضوں میں اضافہ کیوں ہوا؟
اعلامیے میں وضاحت کی گئی ہے کہ بیرونی قرضوں میں جو جزوی اضافہ ہوا، وہ نئے قرض لینے کی وجہ سے نہیں بلکہ:
روپے کی قدر میں کمی (جس سے تقریباً 800 ارب روپے کا فرق پڑا)
نان کیش سہولیات جیسے کہ آئی ایم ایف پروگرام اور سعودی آئل فنڈ کی وجہ سے ہوا، جن کے لیے حکومت کو روپے میں ادائیگیاں نہیں کرنی پڑتیں۔

Post Views: 3

متعلقہ مضامین

  • سن کریم کا ضروری ادویات کی فہرست میں دوبارہ شمولیت کا خیرمقدم
  • اگست میں سالانہ بنیاد پر مہنگائی کی شرح 3 فیصداضافہ
  • ای بائیکس رجسٹریشن میں نمایاں اضافہ
  • حکومت کا 2600 ارب روپے کے قرض قبل از وقت واپس کرنے اور 850 ارب کی سود بچانے کا دعویٰ
  • پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں پر عوام کا ملا جلا ردعمل
  • سیلاب مہنگائی بڑھنے کا خدشہ ‘ سٹیٹ بنک : شرح سود 11فیصدبرقرار
  • حکومت نے آئندہ 15 روز کیلئے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کا اعلان کر دیا
  • حکومت نے پیٹرولیم مصنوعات کی نئی قیمتوں کا اعلان کردیا
  • پیٹرول کی قیمت برقرار، ڈیزل مہنگا ہوگیا
  • حکومت نے آئندہ 15 روز کے لیے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کا اعلان کردیا