افغانستان سے صرف خوارج اور دہشت گردی پر اختلاف ہے،آرمی چیف
اشاعت کی تاریخ: 15th, January 2025 GMT
پشاور(خبر ایجنسیاں)آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے کہا ہے کہ افغانستان ہمارا برادر پڑوسی اسلامی ملک ہے، افغانستان سے صرف فتنہ الخوارج کی افغانستان میں موجودگی اور سرحدپار سے پاکستان میں دہشت گردی پھیلانے پر اختلاف ہے۔خیبرپختونخوا کے سیاسی قائدین سے پشاورمیں بات چیت کرتے ہوئے آرمی چیف جنرل عاصم منیر کا کہناتھاکہ ہماری پالیسی صرف اور صرف پاکستان ہے، افغانستان ہمارا برادر پڑوسی اسلامی ملک ہے اور پاکستان افغانستان سے ہمیشہ بہترتعلقات کا خواہاں رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ افغانستان سے صرف فتنہ الخوارج کی افغانستان میں موجودگی اور سرحدپار سے پاکستان میں دہشت گردی پھیلانے پر اختلاف ہے، یہ اختلاف اْس وقت تک رہے گا جب تک وہ اس مسئلے کو دور نہیں کرتے۔آرمی چیف نے سیاسی قیادت کو بتایاکہ خیبر پختونخوا میں کوئی بڑے پیمانے پر آپریشن نہیں کیا جارہا، نہ ہی فتنہ الخوارج کی پاکستان کے کسی بھی علاقے میں عملداری ہے، صرف انٹیلی جنس کی بنیاد پر ٹارگیٹڈ کارروائی کی جاتی ہے۔انہوں نے کہا کہ کیا اللہ کے نزدیک فساد فی الارض ایک بہت بڑا گناہ نہیں ہے؟ ریاست ہے تو سیاست ہے، خدا نخواستہ ریاست نہیں توکچھ بھی نہیں، ہم سب کوبلاتفریق وتعصب دہشت گردی کیخلاف یکجا ہوکر کھڑا ہونا ہوگا، جب ہم متحد ہوکرچلیں گے تو صورتحال جلد بہتر ہوجائے گی۔جنرل عاصم منیر کا کہنا تھاکہ انسان خطا کا پتلا ہے، ہم سب غلطیاں کرتے ہیں لیکن ان کونہ ماننا اورسبق نہ سیکھنا اْس سے بھی بڑی غلطی ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ عوام اور فوج کے درمیان ایک خاص رشتہ ہے، اس رشتے میں کسی خلیج کاجھوٹا بیانیہ بنیادی طور پربیرون ملک سے ایک مخصوص ایجنڈے کے ذریعے چلایا جاتا ہے۔ان کا کہنا تھاکہ نیشنل ایکشن پلان پرسب پارٹیوں کا اتفاق حوصلہ مند ہے مگراس پر تیزی سے کام کرنا ہوگا۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: افغانستان سے ا رمی چیف
پڑھیں:
بانی پی ٹی آئی کی بہن علیمہ خان اور عظمیٰ خان کی عبوری ضمانتیں منظور
انسداد دہشت گردی عدالت لاہور میں جلائو گھیرائو کے دو مقدمات میں بانی پی ٹی آئی کی بہن علیمہ خان اور عظمیٰ خان کی عبوری ضمانتیں منظورکر لی گئیں۔ سماعت انسداد دہشت گردی عدالت کے جج ارشد جاوید نے کی۔سماعت کے دوران عدالت نے وکلا کے طرزِ عمل پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ آپ جان بوجھ کر بیل لمبی کر رہے ہیں، عدالت میں پیش نہیں ہوتے، اگر کورٹ میں آنا پسند نہیں تو پولیس کے سامنے کیسے جائیں گے؟۔جج ارشد جاوید نے کہا کہ شاہ محمود قریشی کی ضمانت میں بھی یہی کچھ کیا گیا، آٹھ ماہ بیل چلائی گئی اور آخرکار عدم پیروی پر خارج کرنا پڑی۔ عدالت نے وکیل کو یاد دلایا کہ پچھلی سماعت پر بھی آپ نے کہا کہ وہ فیصل آباد میں ہیں، ایسا رویہ عدالتوں کی ساکھ کو نقصان پہنچاتا ہے۔انسداد دہشت گردی عدالت کے جج نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ سال سال ضمانتیں چلا کر عدالتوں کا نام خراب نہ کریں۔واضح رہے کہ یہ مقدمات 5 اکتوبر کو ہونے والے جلا ئوگھیرا ئوکے واقعات سے متعلق ہیں جن میں علیمہ خان اور عظمیٰ خان کو نامزد کیا گیا تھا۔