حکومت گھریلو صنعتوں کو سرپرستی فراہم کرے، لیاقت بلوچ
اشاعت کی تاریخ: 15th, January 2025 GMT
لاہو ر(نمائندہ جسارت) نائب امیر جماعت اسلامی، صدر قائمہ کمیٹی سیاسی قومی امور لیاقت بلوچ نے گوجرانوالہ، سیالکوٹ، کھاریاں (گجرات) میں گھریلو صنعتوں کے مالکان اور انتظامی منیجرز سے ملاقات میں کہا کہ گھریلو صنعتوں کو فروغ دینے کے لیے حوصلہ افزائی حکومت کی ترجیح اول بنائی جائے۔ برآمدات میں اضافہ کے لیے غیرضروری درآمدات کا خاتمہ کیا جائے اور کاٹیج انڈسٹری کو بھرپور اعتماد دیا جائے۔ اس سے روزگار کے زیادہ مواقع پیدا ہوں گے۔ حکومت گھریلو صنعتوں کے لیے ہر طرح کی سرپرستی دے۔ نیز غیرترقیاتی اخراجات میں 30 فیصد کمی اور آئی پی پیز، شرح سود میں ہونے والی کمی سے ہونے والی بچت کا عام آدمی کو ریلیف کا ثمر ملنا چاہیے۔ 17 جنوری کو ملک گیر احتجاج میں ’’بجلی سستی کرو‘‘ پرامن مظاہرے ہوں گے۔ یہ مظاہرے عوام کے جذبات کے ترجمان ہوںگے۔لیاقت بلوچ نے گوجرانوالہ میں اسکولوں میں تربیتی اور مقابلہ مضمون نویسی کے لیے متحرک ٹیم سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے نوجوان، نئی نسل میں بے پناہ خداداد صلاحیتیں ہیں۔ یہ المیہ ہے کہ 2 کروڑ 35 لاکھ بچے اسکولوں کی تعلیم سے محروم ہیں۔ حکومتیں اعلانات کرتی ہیں لیکن ازالہ کے لیے کوئی منصوبہ اور لائحہ عمل نہیں بنایا جارہا۔ نئی نسل نوجوانوں کو منشیات کی لت میں مبتلا کرنے والے سماج کے سب سے بڑے دشمن ہیں۔ نئی نسل کو فرقہ وارایت نسل پرستی، لِسانیت اور طبقاتی کشمکش سے پاک معاشرہ دینا اجتماعی قومی ذمے داری ہے۔ آزادکشمیر اور گلگت بلتستان کے نوجوانوں کو تعلیم، ہنرمندی اور اُن کے لیے روزگار کو قومی ترجیح بنایا جائے۔ آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان کے طلبہ و طالبات کے لیے پاکستان کی یونیورسٹیز اور کالجز میں کوٹہ بڑھایا جائے۔ لیاقت بلوچ نے جماعت اسلامی کے رہنماؤں امتیاز بریار، سلیم منہاس، سید ضیاء اللہ شاہ، چوہدری انور مقصود سے ملاقات اور سابق ایم این اے سینئر سیاسی رہنما رہنما رحمن نصیر کی بیٹی کی شادی کھاریاں میں مبارکباد دی۔ اِس موقع پر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے لیاقت بلوچ نے کہا کہ پورے ملک میں امنِ عامہ ابتر ہے، جرائم، چوریاں، ڈکیتیاں بڑھ رہی ہیں۔ حکومتوں کی نااہلی، کرپشن اور غیرذمہ دارانہ طرزِ حکومت کی وجہ سے حکومتی رِٹ عملاً ختم ہوچکی، عوام کو جان، مال، عزت کا تحفظ نہیں ہے۔لیاقت بلوچ نے کہا کہ سیاسی بحران سیاسی قیادت کے انتقامی رویے، ضِد، ہٹ دھرمی اور عدالتوں سے انصاف کے عدم حصول کی وجہ سے گھمبیر ہوتا جارہا ہے۔ افغانستان سے مضبوط پائیدار تعلقات خطے کی اہم ضرورت ہیں۔ افغانستان اور پاکستان کی حکومتوں کو ایک دوسرے کا اعتماد بحال کرنا چاہیے۔ مضبوط، پائیدار دوستانہ تعلقات دونوں ممالک کے عوام کے اقتصادی حقوق کے لیے بھی ضروری ہیں اور دہشت گردی کے خاتمہ کے لیے بھی باہم مضبوط تعلقات شاہِ کلید ہے۔ عسکری طاقت نہیں، بہترین سفارتی اور اسٹریٹجک اقدامات پاک افغان تعلقات اور خطے میں مستقل امن کے لیے ناگزیر ہیں۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: لیاقت بلوچ نے کے لیے
پڑھیں:
عدلیہ کیلئے ماہر اور سیاسی وابستگی نہ رکھنے والے نوجوان وکلاء کو سامنے لایا جائے گا، چیف جسٹس
چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے کہا ہے کہ عدلیہ کیلئے ماہر اور سیاسی وابستگی نہ رکھنے والے نوجوان وکلا کو سامنے لایا جائے گا۔ عدالتی امور دو شفٹوں میں چلانا زیر غور ہے۔ ماڈل کرمنل ٹرائل کورٹس کے قیام پر کام کر رہے ہیں۔ قومی جوڈیشل پالیسی اہمیت کی حامل ہے۔
اسلام آباد میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹ یحییٰ آفریدی نے کہا ہے کہ ملک کے دور درازعلاقوں کا دورہ کیا، قومی جوڈیشل پالیسی اہمیت کی حامل ہے، دوروں کا مقصد جوڈیشل نظام کی بہتری تھا۔
ان کاکہناتھاکہ عدلیہ کیلئے پیشہ وارانہ مہارت اور سیاسی وابستگی نہ رکھنے والے نوجوان وکلا ءکو سامنے لایا جائے گا۔ مقررہ وقت میں کیسز کو حل ہونا چاہئے۔
چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے کہا ماڈل کرمنل ٹرائل کورٹس کے قیام پر کام کر رہے ہیں، اس مقصد کیلئے جوڈیشل افسران کو تربیت دی گئی ہے، مقررہ وقت پر کیسز حل کرنا چاہیئے، روزانہ کی بنیاد پر کیسز کو سن رہے ہیں، عدالتی امور دو شفٹوں میں چلانا زیر غور ہے۔
چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ عدالتی معاملات کیلئے مصنوعی ذہانت کے استعمال پر بھی غور کیا جا رہا ہے، قانون کے بہترین ماہر روزانہ کی بنیاد پر کیسز کو سن رہے ہیں، کیسز کا حل مقررہ وقت میں ہونا چاہیے، خواب ہے سائلین اعتماد کے ساتھ حصول انصاف کے لئےعدالت آئیں۔
Post Views: 6