چوہدری انوارالحق کی زیر صدارت آزاد کشمیر کے محکمہ جات کا ترقیاتی جائزہ اجلاس
اشاعت کی تاریخ: 15th, January 2025 GMT
وزیراعظم آزاد کشمیر نے تمام محمکہ جات کے حکام کو ہدایت کی کہ تمام سیکٹرز میں بروقت اخراجات کو یقینی بنایا جائے۔ سیکٹر وائز ریلیز اور اخراجات کی تفصیل تین دن کے اندر اندر فراہم کی جائے۔ اسلام ٹائمز۔ وزیراعظم آزاد حکومت ریاست جموں و کشمیر چوہدری انوارالحق کی زیر صدارت آزاد کشمیر کے محکمہ جات کا ترقیاتی جائزہ اجلاس منعقد ہوا۔ اجلاس میں پرنسپل سیکرٹری ظفر محمود خان، سیکرٹری منصوبہ بندی و ترقیات عامر لطیف اور دیگر متعلقہ افسران نے شرکت کی۔ اجلاس میں وزیراعظم آزاد کشمیر کو مواصلات، فزیکل پلاننگ اینڈ ہاؤسنگ، ٹورازم، آئی ٹی، لوکل گورنمنٹ و دیہی ترقی سمیت تمام ڈویلپمنٹ سیکٹر وائز تفصیلی بریفنگ دی گئی۔ وزیراعظم آزاد کشمیر نے تمام محمکہ جات کے حکام کو ہدایت کی کہ تمام سیکٹرز میں بروقت اخراجات کو یقینی بنایا جائے۔انہوں نے کہا کہ منصوبہ جات کی موثر مانیٹرنگ کو یقینی بنایا جائے۔ وزیراعظم نے کہا کہ سیکٹر وائز ریلیز اور اخراجات کی تفصیل تین دن کے اندر اندر فراہم کی جائے۔انہوں نے کہا کہ عوامی نوعیت کے منصوبہ جات کو فوری طور پر مکمل کیا جائے اور منصوبہ جات کی پراگریس رپورٹ پیش کی جائے۔ وزیراعظم آزادکشمیر چوہدری انوارالحق نے کہا کہ ترقیاتی منصوبوں کو تصریحات کے مطابق بروقت مکمل کیا جائے، کام کی رفتار اور معیار پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔ جب منصوبوں کی بروقت تکمیل نہیں ہوتی تو ان کی لاگت بڑھ جاتی ہے جس کا بوجھ قومی خزانے پر پڑتا ہے۔ اس لیے ضروری ہے کہ ترقیاتی منصوبوں کو ہر صورت معیار کے مطابق مقررہ مدت میں مکمل کیا جائے۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: نے کہا کہ کیا جائے جات کی
پڑھیں:
نہروں کا منصوبہ ختم، سی سی آئی اجلاس میں باقاعدہ اعلان ہو جائے گا، وزیراعلیٰ سندھ
وزیراعلیٰ ہاؤس میں میڈیا بریفنگ کے دوران مراد علی شاہ نے کہا کہ نوٹیفکیشن مانگنے والے قوم میں مزید انتشار نہ پھیلائیں، یہ ویسی ہی غیر منطقی بات ہے جس طرح صدر زرداری کے لیے کہا جا رہا تھا کہ انہوں نے نہروں کی منظوری دے دی ہے حالانکہ صدر کو ایسا اختیار ہی نہیں ہے اور بعد میں یہ ثابت بھی ہوگیا۔ اسلام ٹائمز۔ وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ چولستان کینال کا منصوبہ ختم ہوگیا، سی سی آئی اجلاس میں باقاعدہ اعلان بھی ہو جائے گا، پیپلز پارٹی کا اقلیت میں ہونے کے باوجود اپنا موقف منوانا بڑی کامیابی ہے، یہ صرف بلاول بھٹو زرداری کی قیادت کا ہی کرشمہ ہے، ابھی نوٹیفکیشن مانگنے والے قوم کو ٹرک کی بتی کے پیچھے نہ لگائیں۔ وزیراعلیٰ سندھ نے یہ بات اسلام آباد میں کامیاب مذاکرات کے بعد وزیراعلیٰ ہاؤس میں میڈیا بریفنگ کے دوران کہی، ان کے ہمراہ سینئر وزیر شرجیل انعام میمن اور وزیر آبپاشی جام خان شورو بھی موجود تھے۔ مراد علی شاہ نے اسلام آباد میں مذکرات کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ دو دن پہلے ہم نے متعلقہ حکام کو قائل کرلیا تھا کہ یہ منصوبہ قابل عمل نہیں ہے، وزیراعظم نے کہا کہ مسئلہ مشترکہ مفادات کونسل میں لے جانا بہتر ہوگا، ہم نے کہا کہ اس کی تاریخ کا اعلان کریں جس کے بعد دو مئی کو اجلاس بلانے کا فیصلہ ہوا۔
وزیراعلیٰ نے وزیراعظم ہاؤس سے جاری ہونے والا اعلامیہ پڑھ کر سنایا اور کہا کہ اس میں واضح لکھا ہے کہ صوبوں کے درمیان مکمل اتفاق رائے کے بغیر کوئی نہر نہیں بنے گی۔ انہوں نے بتایا کہ مذاکرات میں طے پایا کہ ن لیگ اور پیپلز پارٹی کے نمائندے مشترکہ مفادات کونسل اجلاس میں منصوبہ دوبارہ متعلقہ فورم یعنی ارسا کو واپس بھیجنے کے حق میں ووٹ دیں گے، مشترکہ مفادات کونسل میں ن لیگ کے پانچ ووٹ ہیں اور دو ووٹ پیپلز پارٹی (سندھ اور بلوچستان کے وزرائے اعلیٰ) کے ہیں، اس لیے یہ یقینی ہے کہ منصوبہ واپس ارسا کو چلا جائے گا، یہ منصوبہ ارسا کے سرٹیفکیٹ کی بنیاد پر بنا تھا جب وہ ہی واپس ہو جائے گا تو منصوبہ خود بخود ختم ہو جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ نوٹیفکیشن مانگنے والے قوم میں مزید انتشار نہ پھیلائیں، یہ ویسی ہی غیر منطقی بات ہے جس طرح صدر زرداری کے لیے کہا جا رہا تھا کہ انہوں نے نہروں کی منظوری دے دی ہے حالانکہ صدر کو ایسا اختیار ہی نہیں ہے اور بعد میں یہ ثابت بھی ہوگیا۔ وزیراعلیٰ سندھ نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ وکلا برادری کی ماضی کی قربانیوں اور کینالز کے معاملے پر موجودہ موقف کی قدر کرتے ہیں لیکن ان کو سوچنا چاہیئے کہ جب معاملہ ختم ہوگیا ہے اس کے باوجود دھرنا جاری رکھ کر کیا وہ کسی کے ہاتھوں میں تو نہیں کھیل رہے ہیں؟ انہوں نے تمام فریقین سے اپیل کی کہ وہ عوام کی مشکلات کا خیال کرتے ہوئے احتجاج ختم کریں۔