ملک کے مختلف شہروں میں دھند کاراج،موٹرویز بند ، مسافر ٹرینوں کا شیڈول متاثر
اشاعت کی تاریخ: 15th, January 2025 GMT
ملک کے مختلف شہروں میں دھند کے ڈیرے برقرار ہیں، حد نگاہ کم ہونے پر موٹر ویز متعدد مقامات سے بند کر دی گئی جبکہ متعدد مسافر ٹرینوں کا شیڈول بھی متاثر ہوا ہے۔ترجمان موٹر وے پولیس کے مطابق حد نگاہ کم ہونے کے باعث موٹر وے ایم ون پشاور سے صوابی تک جبکہ ایم ٹو لاہور سے خانقاہ ڈوگراں تک بند ہے، ایم 3 لاہور سے درخانہ تک ٹریفک کیلئے بند کی گئی ۔موٹر وے ایم 4 گوجرہ سے ملتان، ایم 5 ملتان سے روہڑی تک بند ہے جبکہ لاہور سیالکوٹ موٹر وے ایم 11 پر بھی ٹریفک کا داخلہ ممنوع ہے۔حدنگاہ کم ہونے کے باعث قومی شاہراہوں پر ٹریفک کی روانی متاثر ہوئی ۔ترجمان ریلوے کے مطابق دھند کے باعث حد نگاہ کم ہونے پر خیبر میل 1 اپ 4 گھنٹے 19 منٹ جبکہ خیبر میل 2 ڈائون 2 گھنٹے 51 منٹ تاخیر کا شکار ہوگئی۔گرین لائن 5 اپ 1 گھنٹے 21 منٹ جبکہ گرین لائن 6 ڈائون 1 گھنٹہ 08 منٹ تاخیر کا شکار ہوئی، تیز گام 7 ڈائون 23 منٹ سے زائد تاخیر کا شکار جبکہ ہزارہ ایکسپریس 2 گھنٹے 21 منٹ تاخیر سے روانہ ہوئی۔اس کے علاوہ ملت ایکسپریس 8 گھنٹے 12 منٹ سے زائد تاخیر کا شکار رہی، پاک بزنس ایکسپریس 3 گھنٹے جبکہ بولان میل 1 گھنٹہ تاخیر کا شکار رہی، جس سے ان ٹرینوں کے مسافروں کو شدید پریشانی کا سامنا کرنا پڑا۔ترجمان ریلوے نے کہا کہ شدید دھند کے باعث ٹرینوں کا شیڈول متاثر ہے، شہری سٹیشن آنے سے قبل 117 پر رابطہ کریں۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: تاخیر کا شکار کم ہونے موٹر وے کے باعث
پڑھیں:
زرعی شعبہ بحران کا شکار، ترقی کی شرح 6.4 سے گر کر 0.56 فیصد پر آ گئی
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)مالی سال 25-2024 کسانوں کے لیے مشکلات کا سال رہا۔ قومی اقتصادی سروے کے مطابق زرعی شعبے کی ترقی کی شرح محض 0.56 فیصد رہی جو گزشتہ مالی سال میں 6.4 فیصد تھی۔ یہ شرح زرعی شعبے میں گہرے بحران کی عکاس ہے، جس کا اثر براہ راست کسانوں کی آمدنی اور ملکی غذائی تحفظ پر پڑا۔
اقتصادی سروے کے مطابق اہم فصلوں کی پیداوار میں نمایاں کمی دیکھی گئی ہے،کپاس کی پیداوار میں 30.7 فیصد کمی ہوئی ہے ۔ کپاس کی پیداوار 10.2 ملین بیلز سے کم ہو کر 70 لاکھ بیلز پر آ گئی۔ گندم کی پیداوار 9.8 فیصد کمی کے بعد 31.8 ملین ٹن سے 28.9 ملین ٹن پر آ گئی۔
امریکی ریاست ٹینیسی میں طیارہ گرکر تباہ ، متعدد افراد زخمی
مکئی کی پیداوار میں 15.4 فیصد کمی ہوئی ہےاور پیداوار 97.4 لاکھ ٹن سے کم ہو کر 82.4 لاکھ ٹن رہ گئی۔گنا کی پیداوار 3.8 فیصد کمی کے ساتھ 87.6 ملین ٹن سے 84.2 ملین ٹن پر آ گئی۔
اسی طرح چاول کی پیداوار میں بھی 1.3 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی، جو 98.6 لاکھ ٹن سے کم ہو کر 97.2 لاکھ ٹن ہو گئی۔ جبکہ دالوں کی پیداوار بھی گھٹ کر 34,560 ٹن سے 29,658 ٹن ہو گئی۔
رواں مالی سال کے پہلے 10 ماہ میں 24,832 ٹریکٹرز تیار کیے گئے، جبکہ گزشتہ سال یہ تعداد 38,282 تھی، جو زرعی مشینری کی طلب میں کمی کو ظاہر کرتی ہے۔
امریکہ میں سفارتکاری: بلاول بمقابلہ بینظیر بھٹو،ا یک تجز یہ
اس گھمبیر صورتحال میں سبزیوں اور پھلوں کی پیداوار میں اضافہ زرعی شعبے کا واحد روشن پہلو رہا۔سبزیوں کی پیداوار میں 71 فیصد اضافہ دیکھا گیا، جو 2 لاکھ 95 ہزار ٹن سے بڑھ کر 3 لاکھ 18 ہزار ٹن ہو گئی اور پھلوں کی پیداوار میں 4.1 فیصد اضافہ ہوا اور یہ 3 لاکھ 75 ہزار ٹن سے بڑھ کر 3 لاکھ 90 ہزار ٹن تک پہنچ گئی۔
زرعی شعبے کی سست روی خوراک کی قیمتوں، کسانوں کی آمدن اور دیہی معیشت پر گہرے اثرات ڈال سکتی ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ پانی کی قلت، موسمیاتی تبدیلی، اور حکومت کی ناکافی سپورٹ پالیسیز نے کسانوں کے لیے حالات مزید دشوار بنا دیے ہیں۔
’’اس بڑھاپے میں ڈانس کروانا ظلم ہے‘‘، ماہرہ خان اور ہمایوں سعید کا ردعمل وائرل
مزید :