کینیڈا،سیاسی پناہ حاصل والے افراد کی فہرست ،پہلے دس ممالک میں پاکستان بھی شامل
اشاعت کی تاریخ: 15th, January 2025 GMT
اوٹاوا(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 15 جنوری2025ء) کینیڈا میں سیاسی پناہ حاصل کرنے والے افراد کی فہرست میں پہلے دس ممالک میں پاکستان بھی شامل ہے۔عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق کینیڈا میں 2018 سے 2014 تک دنیا کے مختلف ممالک سے آنے والے 90 ہزار کے قریب افراد نے سیاسی پناہ حاصل کی۔ان میں پاکستانیوں کی تعداد 7 ہزار سے زائد تھی۔
(جاری ہے)
سب سے زیادہ جن غیر ملکیوں نے کینیڈا میں سیاسی پناہ حاصل کیں ان میں پاکستان بھی شامل ہے۔
اس فہرست میں ایران، ترکیہ، کولمبیا، میکسیکو، بھارت، نائجیریا، پاکستان، ہیٹی، چین اور افغانستان شامل ہیں۔گزشتہ برس بھی پاکستان سے کینیڈا آنے والے 5 ہزار سے زائد افراد نے سیاسی پناہ کے لیے درخواستیں جمع کرائی ہیں جن میں 1853 کو منظور کرلیا گیا۔یاد رہے کہ اس وقت بھی کینیڈا میں پاکستان سے تعلق رکھنے والے 7 ہزار 800 سے زائد افراد کی سیاسی پناہ کی درخواستیں زیرِ التوا ہیں۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے سیاسی پناہ حاصل میں پاکستان کینیڈا میں نے والے
پڑھیں:
مختلف وزارتوں اور محکموں میں ہزاروں سرکاری آسامیاں ختم
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)وفاقی حکومت کے رائٹ سائزنگ اقدامات کے تحت مختلف وزارتوں اور محکموں میں ہزاروں سرکاری آسامیاں ختم کر دی گئیں، جس کا مقصد اخراجات میں کمی اور انتظامی ڈھانچے کو موثر بنانا ہے۔
نجی ٹی وی چینل آج نیوز دستاویزات کے مطابق گریڈ 1 سے لے کر گریڈ 22 تک مجموعی طور پر 32 ہزار 70 آسامیاں ختم کی گئی ہیں، جن کا سالانہ مالیاتی بوجھ 30 ارب روپے سے زائد بنتا ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ کابینہ ڈویژن نے مزید 7 ہزار 826 ایسی ”ڈائنگ آسامیاں“ بھی شناخت کی ہیں، جو آہستہ آہستہ ختم کی جائیں گی۔ ان آسامیاں کا سالانہ مالیاتی حجم 6 ارب روپے سے زائد بتایا گیا ہے۔
لاہور: رواں سال کے 100دنوں میں موٹرسائیکل اور کار چوری کی4300 سے زائد وارداتیں
ختم کی گئی آسامیوں میں گریڈ 17 سے گریڈ 22 کی 1102 آسامیاں شامل ہیں جبکہ گریڈ 1 تا 16 کی 30 ہزار 968 آسامیاں بھی ختم کی گئی ہیں۔
تفصیلات کے مطابق گریڈ 1 کی 7305، گریڈ 2 کی 2853، گریڈ 4 کی 2456، گریڈ 5 کی 2887، گریڈ 14 کی 1274 اور گریڈ 16 کی 1340 آسامیاں ختم کی جا چکی ہیں۔
ان اقدامات کا مقصد سرکاری محکموں کو سست اور غیر ضروری بوجھ سے نجات دینا، ساتھ ہی مالی وسائل کی بچت اور کارکردگی میں بہتری لانا ہے۔ حکومتی ذرائع کے مطابق یہ عمل مرحلہ وار جاری رہے گا۔
مزید :