ن لیگ کا دفتر جلانے کا کیس: ڈاکٹر یاسمین راشد، اعجاز چودھری و دیگر پر فرد جرم عائد
اشاعت کی تاریخ: 15th, January 2025 GMT
لاہور: 9 مئی کو مسلم لیگ ن کا دفتر جلانے کے کیس میں پی ٹی آئی رہنما ڈاکٹر یاسمین راشد، اعجاز چودھری و دیگر پر فرد جرم عائد کر دی گئی۔
تفصیلات کے مطابق انسداد دہشت گردی عدالت لاہور میں 9 مئی 2023 کو لاہور میں مسلم لیگ (ن) کا دفتر جلانے کے مقدمے کی سماعت ہوئی، پولیس نے پاکستان تحریک انصاف کے سینئر رہنماؤں ڈاکٹر یاسمین راشد، سینیٹر اعجاز چودھری سمیت دیگر ملزمان کو عدالت میں پیش کیا۔
عدالت میں سوشل میڈیا ایکٹیویسٹ صنم جاوید نے پیش ہو کر حاضری مکمل کروائی۔
دوران سماعت ملزمان نے صحت جرم سے انکار کیا، عدالت نے اگلی تاریخ پر پراسیکیوشن سے گواہان کو طلب کر لیا اور ڈاکٹر یاسمین راشد، اعجاز چودھری و دیگر پر فرد جرم عائد کر دی۔
بعدازاں لاہور کی انسداد دہشت گردی عدالت نے کیس کی مزید سماعت 23 جنوری تک ملتوی کردی۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: ڈاکٹر یاسمین راشد اعجاز چودھری
پڑھیں:
آپ ہمارے ورکرز کے گھروں پر چھاپے ماریں، اتحاد ایسے نہیں چلتے: فیصل کنڈی
لاہور (نوائے وقت رپورٹ) گورنر کے پی فیصل کریم کنڈی نے کہا ہے کہ 18ویں ترمیم کے باوجود کاشتکار کو اسلام آباد جانا پڑتا ہے، کے پی اور پنجاب میں حالات ٹھیک نہیں۔ سندھ میں وفاق حالات خراب کر رہا ہے۔ مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس ایک سال بعد بھی نہیں بلایا جا رہا، اتحاد ایسے نہیں چلتے کہ آپ ہمارے ورکروں کے گھروں پر چھاپے بھی ماریں، پیپلز پارٹی کی لیڈر شپ کے صبر کا پیمانہ لبریز ہو چکا ہے۔ کہیں یہ پھٹ نہ جائے۔ وہ پیپلز پارٹی وسطی پنجاب کے جنرل سیکرٹری سید حسن مرتضیٰ کے ڈیرے رجوعہ سادات میں پیپلز پارٹی کے ورکرز کنونشن سے خطاب کر رہے تھے۔ کنونشن سے مرکزی سیکرٹری اطلاعات ندیم افضل چن، حسن مرتضیٰ، عنایت علی شاہ اور دیگر نے بھی خطاب کیا۔ اس موقع پر ندیم افضل چن، نوید چودھری، صدر پیپلز پارٹی فیصل آباد ڈویژن عنایت علیشاہ، رائے شاہ جہاں کھرل، چودھری اختر علی چھوکر، ارشد جٹ، احسن رضوی، مظہر کسہلوں، تنویر موھل، چودھری اعجاز، عائشہ نواز چودھری، سکینہ چودھری، میاں اشفاق، فیاض بھٹی، سید کلیم علی امیر، سید علی رضا زیدی، رائو بابر جمیل، حسین ترمذی، سمیت پارٹی رہنمائوں، کارکنوں اور عمائدین شہر بھی موجود تھے۔ فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ ہم حکومت کے شوقین ہوتے تو ہمارے دس وزیر ہوتے۔ بلاول بھٹو وزیر اعظم بننا چاہتے تو اب بھی بن سکتے تھے مگر ہم نے جمہوریت کو آگے رکھا۔ 2013ء میں پر امن صوبہ پی ٹی آئی کو دیا، آج اس کے وزراء آپس میں لڑ رہے ہیں، پی ٹی آئی کی کرپشن کا اگر کسی کو نہیں پتہ تو وہ صرف نیب اور پولیس کو نہیں، تمام صوبوں کو ساتھ لے کر چلنے تک ملک کے حالات ٹھیک نہیں ہونگے۔