چیف الیکشن کمشنر سمیت ممبران کی تقرری، شبلی فراز و عمر ایوب نے چیئرمین سینیٹ اور سپیکر قومی اسمبلی کو خط لکھ دیا
اشاعت کی تاریخ: 15th, January 2025 GMT
چیف الیکشن کمشنر سمیت ممبران کی تقرری کے معاملے پر پاکستان تحریک انصاف کے سینیٹر شبلی فراز نے چیئرمین سینیٹ کو خط لکھ دیا، یوسف رضا گیلانی کے نام لکھے گئے اپنے خط میں رہنماء پی ٹی آئی نے نئے چیف الیکشن کمشنر کی تقرری کیلئے پارلیمانی کمیٹی تشکیل دینے کا مطالبہ کردیا، قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے بھی چیف الیکشن کمشنر کی تقرری کیلئے سپیکر قومی اسمبلی کو خط لکھ دیا۔ چیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی کے نام لکھے گئے خط میں سینیٹر شبلی فراز کا کہنا ہے کہ چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ اور ممبر سندھ و بلوچستان کی مدت ملازمت 26جنوری کو ختم ہو رہی ہے ۔خط کے متن کے مطابق آرٹیکل215 کے تحت چیف الیکشن کمشنرسکندر سلطان کی مدت ختم ہورہی ہے اس لئے نئے چیف الیکشن کمشنر، ممبر سندھ اور بلوچستان کی تقرری کے معاملے پرپارلیمانی کمیٹی تشکیل دی جائے ۔ دریں اثناء قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر اور پی ٹی آئی رہنماءعمر ایوب نے بھی قومی اسمبلی کے سپیکر سردارایاز صادق کو چیف الیکشن کمشنرکی تقرری کے معاملے پر خط لکھ دیا ہے ۔عمر ایوب نے سپیکر قومی اسمبلی کے نام لکھے گئے اپنے خط میں چیف الیکشن کمشنر کی تقرری کیلئے پارلیمانی کمیٹی تشکیل دینے کی درخواست کی ہے۔ اپنے خط میں ان کا کہنا ہے کہ چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ 26جنوری کو ریٹائرڈ ہو رہے ہیں اس لئے ان نئے چیف الیکشن کمیشن کی تقرری کیلئے جلد از جلد پارلیمانی کمیٹی تشکیل دیا جائے ۔ نئے چیف الیکشن کمشنر اور اراکین کی تعیناتی 45 روز میں ہونا ضروری ہے۔یاد رہے کہ چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجا کی 5 سالہ مدت ملازمت 26 جنوری کو ختم ہوگی۔اسی طرح سندھ اور بلوچستان کے دو ممبران بھی26جنوری کو ریٹائر ڈ ہو جائیں گے۔سندھ سے ممبر نثار درانی اور بلوچستان سے ممبر شاہ محمد جتوئی کی 5 سالہ مدت بھی 26 جنوری کو مکمل ہو جائے گی ۔ پنجاب سے ممبر بابر حسن بھروانہ 29 مئی 2027 اور ممبر کے پی جسٹس (ر) اکرام اللہ خان کی مدت 31 مئی 2027 کو مکمل ہوگی۔یہ بھی بتایا گیا تھا کہ 26ویں آئینی ترمیم کے تحت نئے چیف الیکشن کمشنر کی تعیناتی تک چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ اپنی ذمہ داریاں جاری رکھیں گے۔چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ کی تقرری کا نوٹیفکیشن 24 جنوری 2020 کو جاری کیا گیا تھا اور انہوںنے 27 جنوری کو اپنے عہدے کا حلف لیا تھا۔ نئے چیف الیکشن کمشنر کی تعیناتی کیلئے وزیراعظم اور قائد حزب اختلاف کے درمیان مشاورت ہوتی ہے۔وزیراعظم اور قائد حزب اختلاف چیف الیکشن کمشنر اور ممبران الیکشن کمیشن کیلئے تین نام اتفاق رائے سے صدر کو بھجواتے ہیں۔ تاہم ناموں پر اتفاق نہ ہونے کی صورت میں وزیراعظم اور قائد حزب اختلاف اپنے اپنے تجویز کردہ نام پارلیمانی کمیٹی کو بھیجتے ہیں۔ وزیراعظم اور اپوزیشن لیڈر میں اتفاق رائے نہ ہونے پر معاملہ پارلیمانی کمیٹی کو چلا جاتا ہے جس کے بعد سپیکر قومی اسمبلی کی جانب سے حکومت اور اپوزیشن کے 12 ارکان پر مشتمل پارلیمانی کمیٹی تشکیل دی جاتی ہے۔آئینی طریقہ کار کے مطابق پارلیمانی کمیٹی میں اتفاق رائے نہ ہونے پر معاملہ سپریم کورٹ کے پاس چلا جائے گا۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ نئے چیف الیکشن کمشنر سپیکر قومی اسمبلی کی تقرری کیلئے وزیراعظم اور خط لکھ دیا جنوری کو ایوب نے
پڑھیں:
پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن کے 26معطل ارکان بحال : قائم مقام سپیکر کے حکم کے بعد نوٹیفکیسن جاری
لاہور (خصوصی نامہ نگار) پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن کے 26 معطل ارکان کا معاملہ بالآخر حل ہوگیا ہے ، حکومت اور اپوزیشن کے درمیان مذاکرات کے نتیجے میں اسمبلی سیکرٹریٹ نے معطل اراکین کی بحالی کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا ہے۔ پارلیمانی وزیر میاں مجتبیٰ شجاع الرحمن نے کہا کہ یہ وزیر اعلیٰ مریم نواز شریف کی بھی خواہش ہے اور میری سپیکر سے درخواست ہے کہ اپوزیشن نمائندگان منتخب ہو کر اسمبلی میں آئے، معطل چھبیس ارکان کی بحالی کی جائے تاکہ وہ اپنے حلقوں کی نمائندگی آزادانہ کر سکیں، جس پر قائم مقام سپیکر ظہیر اقبال چنڑ نے کہا کہا کہ میں فوری طور پر چھبیس ارکان کو بحال کرنے کا حکم دیتا ہوں، جس پر اسمبلی سیکرٹریٹ نے نوٹیفکیشن جاری کر کے ایوان میں پیش کر دیا۔27 جون کو وزیر پنجاب مریم نواز کی تقریر کے دوران اپوزیشن ارکان نے ایوان میں شدید ہلڑ بازی اور دھکم پیل کی تھی جس پر سپیکر ملک محمد احمد خان نے 26 اپوزیشن ارکان کو دس دن اجلاس کی 15نشستوں کے لئے معطل کیا اور بعد ازاں 4 حکومتی ارکان نے سپیکر کو اپوزیشن کے 26 ارکان کی نااہلی کا نوٹیفکیشن الیکشن کمشن کو دائر کرنے کی 4 درخواستیں جمع کروائیں۔ 4 درخواستوں پر سپیکر پنجاب اسمبلی ملک محمد احمد خان نے حکومت و اپوزیشن کو مذاکرات کی تجویز دی۔ 11 جولائی کو شروع ہونے والے مذاکرات کے 17 جولائی تک تین دور ہوئے، جس میں یہ طے پایا کے ایوان میں احتجاج کو اخلاقی اور پارلیمانی رکھا جائے گا، لیڈر آف دی ہائوس اور لیڈر آف دی اپوزیشن کی تقاریر خاموشی سے سنی جائیں گی اور ایوان میں گالی اور نازیبا الفاظ کی اجازت نہیں ہو گی، مذاکرات کامیاب ہونے پر حکومتی 4 درخواستیں سپیکر پنجاب اسمبلی نے نمٹا دی تھیں، اپوزیشن کی بحالی کے اعلان کے بعد اپوزیشن نے بھی اجلاس میں شرکت کا آغاز کر دیا ہے، جبکہ بحالی تک اپوزیشن نے اجلاس کے بائیکاٹ کا اعلان کر رکھا تھا۔