کرم میں آگ لگی تھی، صوبے کا وزیراعلی قیدی نمبر آٹھ سو چور کے لیے نکلا ہوا تھا، ایمل ولی
اشاعت کی تاریخ: 15th, January 2025 GMT
کرم میں آگ لگی تھی، صوبے کا وزیراعلی قیدی نمبر آٹھ سو چور کے لیے نکلا ہوا تھا، ایمل ولی WhatsAppFacebookTwitter 0 15 January, 2025 سب نیوز
اسلام آباد:عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) کے سربراہ ایمل ولی خان نے پی ٹی آئی پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ خیبر پختونخوا کے ضلع کرم میں آگ لگی ہوئی تھی اور صوبے کا وزیراعلی قیدی نمبر آٹھ سو چور کے لیے نکلا ہوا تھا۔
سینیٹ کا اجلاس ڈپٹی چئیرمین سیدال خان کی زیر صدارت شروع ہوا، اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے سینیٹر ایمل ولی خان نے کہا کہ پختونخوا بارود کا ڈھیر بناہوا ہے، پختونخوا کو جان بوجھ کر دوبارہ بارود کا ڈھیر بنایا جارہا ہے، پختونوں کا مسئلہ پچاس سال پرانا ہے، ریاست نے ہمارے لئے یہ مسئلہ بنایا ہوا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ کیا ضرورت پڑی تھی ضیاء الحق امریکی پیٹروڈالرزکے بدلے پختونخواہ کی سرزمین بیچنے کی، ہم نے قندھار کے طالبان کو سپورٹ کرکے افغانستان کو پانچواں صوبہ بنالیا، پاکستان امریکی ڈالرز کے عوض طالبان کو سپورٹ کرتا رہا، میاں نوازشریف، اور پیپلزپارٹی طالبان کو سپورٹ کررے رہے۔
انہوں نے کہا کہ مشرف صاحب نے امریکہ سے ڈالر لے کر طالبان کو مزید سپورٹ کیا، ملامنصور پاکستانی پاسپورٹ ہولڈر تھا، ملاہیبت اللہ کو کچلاک میں بٹھا کر طالبان کا لیڈر بنادیا، ملا فضل اللہ کو سوات میں ریڈیو چینل ملتا ہے، ڈمہ ڈولہ کے بعد ہماری پالیسی بدلتی ہے، ڈمہ ڈولہ کے بعد طالبان پاکستان پر حملہ آور ہوئے۔
ایمل ولی نے کہا کہ عوامی نیشنل پارٹی نے اس ملک کیلئے ہزاروں جانوں کی قربانیاں دیں، آج بھی ہرادارہ طالبان کے حامیوں سے بھرا پڑا ہے، اے پی ایس جیسا سانحہ کبھی اس ملک میں نہیں ہوا، اے پی ایس سانحہ کے بعد تمام لوگ اکٹھے ہوئے، آنیوالی حکومت نیشنل ایکشن پلان کی خلاف ورزی کرتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایک وزیراعلی اور جرنیل دہشتگردوں کو لاکر دوبارہ پختونخوا میں لاکر بٹھاتا ہے، کرم میں آگ لگتی ہو اور اس صوبے کا وزیراعلی قیدی نمبر آٹھ سو چور کے لیے نکلا ہوا ہے، آپ کی غلطیاں اس قوم کو معذور کرگئی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ٹرٹھ اینڈ ری کنسلئیشن کمیشن بنایا جائے،پاکستان کے ہربندے کو دہشتگردی کیخلاف ایک بیانیہ بنایا جائے
ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: طالبان کو نے کہا کہ ایمل ولی
پڑھیں:
23 اپریل کو ایل او سی سرجیور میں دو دراندازوں کو ہلاک کرنے کا بھارتی دعویٰ جھوٹا نکلا۔
اسلام آباد:کنٹرول لائن پر دراندازی کا ایک اور بھارتی جھوٹ بے نقاب ہوگیا، 23 اپریل کو لائن آف کنٹرول کے علاقے سرجیور میں دو مبینہ دراندازوں کو ہلاک کرنے کا بھارتی دعویٰ جھوٹا نکلا۔
ذرائع کے مطابق جھوٹا بھارتی دعویٰ بظاہر ایک من گھڑت بیانیے کو پھیلانے کی دانستہ کوشش ہے، وقت کے تسلسل، زمینی حقائق اور جاری کردہ تصویری شہادتوں میں سنگین تضادات پائے جاتے ہیں جس واقعے میں دو افراد کو درانداز قرار دیا جا رہا ہے ان کی شناخت مقامی افراد کے طور پر ہوئی ہے۔
ملک فاروق ولد صدیق اور محمد دین ولد جمال الدین گاؤں سجیور کے پُرامن شہری تھے، مارے جانے والے افراد کے لواحقین نے 22 اپریل کی صبح ان کے لاپتا ہونے کی اطلاع دی تھی، ان افراد کی گمشدگی اس بات کو ثابت کرتی ہے کہ وہ کسی ممکنہ دراندازی سے پہلے ہی غائب ہو چکے تھے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ بھارتی ذرائع کی جانب سے جاری کردہ تصاویر واضح طور پر بھارت کے مؤقف کو جھٹلا رہی ہے کہ تصویر میں ایک متوفی کی لاش صاف ستھری، چمکتی ہوئی کالی جوتیوں کے ساتھ دکھائی دیتی ہے، یہ لاش دشوار گزار پہاڑی راستے سے دراندازی کرنے والے کی ہرگز نہیں ہو سکتی، مارے جانے والے شخص کے کپڑے بھی حیران کن حد تک صاف ہیں، اس کے ہتھیار پر مٹی یا خون کے نشانات تک نہیں، اس کے ساتھ ساتھ جائے وقوع پر کسی قسم کی لڑائی کے آثار بھی دکھائی نہیں دیتے۔
اسی طرح دوسری لاش کے پاس کسی قسم کا لوڈ بیئرر، اضافی گولہ بارود، پانی کی بوتل، یا کوئی بھی جنگی ساز و سامان موجود نہیں، اگر یہ واقعی ایک درانداز ہوتا تو وہ اس طرح ناپختہ اور غیر محفوظ حالت میں کبھی بھی حرکت نہ کرتا، ایک شخص کے پاس تو صرف پستول ہے جو کہ دراندازی کی کسی بھی فوجی حکمت عملی سے مطابقت نہیں رکھتا۔
مقامی افراد اور متاثرہ خاندانوں کے بیانات اس حقیقت کو مزید تقویت دیتے ہیں کہ یہ دونوں افراد پُرامن شہری تھے، ہلاک ہونے والے افراد کا کسی بھی عسکری یا غیر قانونی سرگرمی سے کوئی تعلق نہیں تھا بھارتی افواج نے انہیں بے دردی سے قتل کر کے اسے ایک فالس فلیگ آپریشن کا رنگ دے دیا، بین الاقوامی برادری کو چاہیے کہ وہ اس انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی کا سختی سے نوٹس لے۔